Tayyip Erdogan

ترکیہ میں پندرہ جولائی کی اہمیت

پندرہ جولائی 2016 کو ترک فوج کے ایک گروہ نے سویلین حکومت کا تختہ الٹنے کی ایک منظم مگر ناکام کوشش کی تھی۔یوں اس بغاوت کی ناکامی کے بعد بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی گئیں، جن میں کم از کم 40,000 افراد کو حراست میں لیا گیا۔ان میں 10,000 سے زائد فوجی اور 2,745 جج شامل تھے۔

ترکیہ کے بلدیاتی انتخابی نتائج: دورس اثرات کے حامل

ان انتخابات کے نتائج نے ترکیہ کے مستقبل کی ممکنہ سمت کی ایک جھلک پیش کی ہے۔ یہ انتخابات اقتصادی پالیسی میں تبدیلی اور عالمی سطح پر ترکیہ کے ایک نئے کردار کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس کا بیانیہ صرف قیادت میں تبدیلی سے متعلق نہیں ہے۔ یہ ملک کے سیاسی اور سماجی تانے بانے میں ایک گہری تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے۔

کیا ہندوستان بحیرہ روم کی ’گریٹ گیم‘ میں شامل ہو رہا ہے؟

یونان کے ساتھ دفاعی شراکت داری کا اعلان ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ترکی کے صدر رجب طیب اردوان جی–20کے سربراہی اجلاس کے لیے ہندوستان جا رہے ہیں۔ اگرچہ ترکیہ اور یونان دونوں ناٹو کے رکن ممالک ہیں، مگر یہ کئی دہائیوں سے مختلف دوطرفہ مسائل پر تنازعات کا شکار رہے ہیں۔

زلزلے کی تباہ کاریوں کے درمیان ترکیہ میں قبل از وقت انتخابات کیوں دنیا کا اہم ترین الیکشن ہونے والا ہے؟

گراؤنڈ رپورٹ: اردوان نے انتخابات کو قبل از وقت یعنی مئی میں ہی منعقد کرانے کا اعلان کرکے سبھی کو چونکا دیا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق زلزلہ سے چونکہ ایک بڑی آبادی اور وسیع علاقہ متاثر ہوا ہے، اس لیے باز آباد کاری کے لیے ضروری تھا کہ ایک مستحکم حکومت قائم ہو، تاکہ اس کو سخت فیصلے لینے میں آسانی ہو اوراس کے لیےعوام کا بھر پور منڈیٹ بھی حاصل ہو۔