ارنب گوسوامی کے نیوز چینل ری پبلک بھارت کے ایک پروگرام میں پاکستانی نژاد برطانوی بزنس مین انل مسرت کو آئی ایس آئی کی کٹھ پتلی اور ہندوستان میں دہشت گردی پھیلانے والا بتایا گیا تھا، جس کے خلاف مسرت نے برطانیہ کی عدالت سے رجوع کیا تھا۔ عدالت نے برطانیہ میں ری پبلک چینل کوبراڈ کاسٹ کرنے والی کمپنی پر 35 لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
نیشنل براڈکاسٹنگ اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈس اتھارٹی کا یہ بیان ایک شخص کی شکایت پر ٹائمز ناؤ کے اینکر راہل شیوشنکر اور پدمجا جوشی کے ستمبر 2020 میں پیش کیے گئے چینل کے پرائم ٹائم شو انڈیا اپ فرنٹ کے دو ایپی سوڈ سے متعلق ہے۔ اتھارٹی نے چینل سے مذکورہ ایپی سوڈ کویوٹیوب سے ہٹانے کو کہا ہے۔
برطانوی ٹی وی ریگولیٹری اتھارٹی آف کام کے مطابق ستمبر 2019 میں ری پبلک بھارت پر ارنب گوسوامی کے شو ‘پوچھتا ہے بھارت’میں مہمانوں کی جانب سے کیے گئےتبصرےپاکستانی شہریوں کے خلاف توہین آمیز اور ہیٹ اسپیچ سے بھرے ہوئے تھے، جس کی وجہ سے چینل پر تقریباً20 لاکھ روپے کا جرمانہ لگایا گیا ہے۔
یہ پہلی بار نہیں ہے جب بی جے پی رہنماؤں پر سوال اٹھاتی کسی خبر کو نیوز ویب سائٹس نے بنا وجہ بتائے ہٹایا ہے۔
ٹی وی چینلوں کے بریکنگ نیوز کی اشاعت کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور یہ سلسلہ جب حقیقت کے برعکس ہوتا ہے تو میڈیا کی ذمّہ داری پر سوال کھڑے کرتا ہے۔ ٹائمز ناؤ نے اس بار بھی اپنی بریکنگ نیوز میں جھوٹے دعوے کیے۔
جے این یو سے لاپتہ ہوئے طالب علم نجیب احمد کے آئی ایس آئی ایس سے جڑنے کی خبر نشر کرنے کے خلاف ان کی ماں فاطمہ نفیس نے 2.2 کروڑ روپے کا حرجانہ مانگا ہے۔
انڈیا ٹوڈے گروپ اور ان کے مختلف ادارے کس طرح صحافت کی قدروں کےمحافظ ہیں، یہ اس وقت پتا چلا جب ٹائمز ناؤ کے پیروڈی اکاؤنٹ ‘ٹائمز ہاؤ ‘ کے ٹوئٹ کو اساس بناکر آج تک ٹی وی پر انجنا اوم کشیپ نے رضا اکیڈمی کے ایک مولانا کو نشانے […]