ویڈیو: ٹوئٹر کے شریک بانی اور سابق مالک جیک ڈورسی کاہندوستان میں کسانوں کے احتجاج کے دوران ٹوئٹر پر دباؤ ڈالنے کا دعویٰ اس بات کو تقویت دیتا ہے کہ مودی حکومت نے میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کو بھی کنٹرول کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔
کسانوں کے احتجاج کے دوران ٹوئٹر کے شریک بانی اور سابق مالک جیک ڈورسی کے دعووں کو مرکزی حکومت نے جھوٹا قرار دیا ہے۔ اس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سابق آئی ٹی وزیر کپل سبل نے کہا کہ ڈورسی کے پاس جھوٹ بولنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، لیکن بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے پاس ایسا کرنے کی ‘ہر وجہ’ تھی۔
ویڈیو: ٹوئٹر کے شریک بانی اور سابق سی ای او جیک ڈورسی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ انہیں ہندوستانی حکومت کی جانب سے ٹوئٹر کو بند کرنے اور ملازمین کے گھروں پر چھاپے مارنے کی دھمکیاں ملی تھیں۔ کانگریس کے میڈیا اینڈ پبلسٹی سیل کے صدر پون کھیڑا نے اس پر کہا کہ مودی حکومت فری اسپیچ کے لیے خطرہ ہے۔
ٹوئٹر کے شریک بانی اور سابق مالک جیک ڈورسی نے کہا ہے کہ اس سوشل پلیٹ فارم کو ہندوستانی حکومت کی جانب سے کسانوں کی تحریک کو کور کرنے اور حکومت پر تنقید کرنے والے اکاؤنٹ کو بلاک کرنے کے لیے ‘متعدد درخواستیں’ موصول ہوئی تھیں۔
ٹوئٹر نے کرناٹک ہائی کورٹ میں بتایا کہ حکومت نے اسےکسی ایک ٹوئٹ کی بنیاد پر پورے اکاؤنٹ کو بلاک کرنے کو کہا تھا، حالانکہ آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 69 (اے) پورے اکاؤنٹ کو بلاک کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔ اس کی دفعہ کے تحت صرف کسی خاص انفارمیشن یا ٹوئٹ کو بلاک کرنے کی اجازت ہے۔
ٹوئٹر نے 500 سے زیادہ اکاؤنٹ بلاک کیے ہیں۔ حالانکہ اس نے اظہار رائے کی آزادی کوقائم رکھنے کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے میڈیا اداروں ،صحافیوں ، کارکنوں اوررہنماؤں کے اکاؤنٹ پر روک لگانے سے انکار کیا ہے۔
ٹوئٹر انڈیا نے کہا کہ حکومت ہندکی ہدایت کےمطابق کچھ کارروائی کی ہے لیکن وہ میڈیا اداروں ، صحافیوں،کارکنوں اور رہنماؤں سے متعلق اکاؤنٹ کو بلاک نہیں کرےگا۔ مائیکروبلاگنگ پلیٹ فارم نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے اور متاثر ہوئے اکاؤنٹ دونوں کے لیے ہندوستانی قانون کے تحت متبادل تلاش کر رہا ہے۔
ویڈیو: 26 جنوری کوزرعی قوانین کی مخالفت میں نکالے گئے کسانوں کے ٹریکٹر پریڈ کے دوران راجدھانی دہلی میں تشددہو گیا تھا۔ اس دوران اتر پردیش کے رام پور ضلع کے 25سالہ نوریت سنگھ کی موت ہو گئی تھی۔ معاملے کے عینی شاہدین کا دعویٰ ہے کہ ان کی موت گولی لگنے سے ہوئی، وہیں پولیس کا دعویٰ ہے کہ ان کی موت ٹریکٹر پلٹنے کی وجہ سے ہوئی۔
گزشتہ سوموار کو مرکزی حکومت کی درخواست پر ٹوئٹر نے کئی اکاؤنٹس پر روک لگا دی تھی۔ حالانکہ اسی دن دیر رات تک یہ روک ہٹا دی گئی۔ اب سرکار کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر ہیش ٹیگ مودی پلاننگ فارمر جینوسائیڈ لکھنے والے اکاؤنٹ ہٹانے سے متعلق اس کے آرڈر مانے یا پھر اس کا نتیجہ بھگتنے کو تیار رہے۔
کسان رہنماؤں نے کہا کہ وہ احتجاج کی جگہوں کےقریبی علاقوں میں انٹرنیٹ خدمات معطل کرنے،حکام کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے اور دیگر مدعوں کے خلاف تین گھنٹے تک قومی اور ریاستی شاہراہوں کو جام کرکے اپنی مخالفت درج کرائیں گے۔
ٹوئٹر نے جن اکاؤنٹ پر روک لگائی ہے ان میں کارواں میگزین، کسان ایکتا مورچہ، سی پی آئی ایم کے محمد سلیم، کارکن ہنس راج مینا، ایکٹر سشانت سنگھ، پرسار بھارتی کے سی ای او سمیت کئی صحافی اور قلمکار بھی شامل ہیں۔
2014کے آخری 6مہینوں میں سرکار نے 15ٹوئٹر اکاؤنٹ کو رپورٹ کیا تھا،وہیں 2017کے پہلے 6 مہینوں میں رپورٹ کیے گئےا کاؤنٹ کی تعداد 341تک پہنچ گئی ہے۔ نئی دہلی :مرکزی حکومت پربار بار یہ الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ وہ اظہار رائےکی آزادی کو کنٹرول کرنا چاہتی […]