Twitter India

ٹوئٹر انڈیا کے ایم ڈی منیش ماہیشوری

ملک  کے غلط نقشے کو لے کر یوپی پولیس نے ٹوئٹر انڈیا کے چیف کے خلاف ایف آئی آر درج کی

بجرنگ دل کی شکایت پر کھرجہ تھانے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔الزام ہے کہ ہندوستان کےنقشے سے لداخ اور جموں وکشمیر کو ہندوستان سے باہر دکھایا گیا تھا۔ حالانکہ ٹوئٹر نے سوموار شام تک اس نقشے کو پلیٹ فارم سے ہٹا دیا۔

صحافی  راجدیپ سردیسائی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی/ٹوئٹر)

راجدیپ سردیسائی کے خلاف از خود نوٹس  لے کر ہتک کامعاملہ درج نہیں کیا: سپریم کورٹ کی وضاحت

سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر دستیاب جانکاری کی بنیاد پرصحافی راجدیپ سردیسائی کے خلاف عدالت کی جانب سے ازخود نوٹس لےکر ہتک کا معاملہ درج کرنے کےسلسلے میں میڈیا میں خبر آئی تھی۔ حالانکہ عدلیہ نےوضاحت دی ہے کہ ایسا غلطی سے ہو گیا تھا۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

توہین عدالت معاملے میں سپریم کورٹ نے وکیل پرشانت بھوشن پر ایک روپے کا جرمانہ لگایا

ٹوئٹر پر کیے گئے دو تبصروں کے لیے توہین عدالت کے مجرم ٹھہرائے گئے سینئر وکیل پرشانت بھوشن کو سزا سناتے ہوئے جسٹس ارون مشرا کی بنچ نے ہدایت دی کہ 15 ستمبر تک جرمانہ نہ دینے پر انہیں تین مہینے جیل ہوگی اور تین سال تک وکالت کرنے سے روک دیا جائےگا۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

توہین عدالت معاملہ: سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھا، پوچھا-معافی مانگنے میں غلط کیا ہے

دو ٹوئٹ کے لیےتوہین عدالت کےقصوروار ٹھہرائے گئے سینئر وکیل پرشانت بھوشن کی جانب سے معافی مانگنے سے انکار کے بعد ان کی سزا کو لےکر ہوئی شنوائی میں جسٹس ارون مشرا نے کہا کہ اگر آپ معافی مانگتے ہیں تو گاندھی جی کی صف میں آئیں گے۔ ایسا کرنے میں چھوٹا محسوس کرنے جیسا کچھ نہیں ہے۔

سابق مرکزی وزیر ارون شوری۔ (فوٹو: دی  وائر)

عدالت کی توقیر ٹوئٹ سے نہیں، ججوں کے کام اور ان کے فیصلوں سے کم ہوتی ہے:ارون شوری

سینئر وکیل پرشانت بھوشن کوتوہین عدالت کاقصوروار ٹھہرانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پرسابق مرکزی وزیر ارون شوری نے کہا کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ جمہوریت کا یہ ستون اتنا کھوکھلا ہو چکا ہے کہ محض دو ٹوئٹ سے اس کی بنیاد ہل سکتی ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

توہین عدالت معاملہ: پرشانت بھوشن نے کہا-معافی نہیں مانگوں گا، جو بھی سزا ملے قبول ہے

گزشتہ14اگست کو قصوروار ٹھہرائے گئے پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ میں اپنا بیان دائر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں افسوس ہے کہ جس عدالت کی عظمت کو قائم رکھنے کے لیے وہ پچھلی تین دہائی سے کام کرتے آ رہے ہیں، اسی کورٹ کی ہتک کا مجرم ٹھہرایا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ بھوشن اپنے بیان پر 2-3 دن نظرثانی کرکے جواب دیں۔

پرشانت بھوشن، فوٹو: پی ٹی آئی

توہین عدالت کے معاملے میں پرشانت بھوشن کا معافی سے انکار، کہا-افسوس ہے کہ بیان کو غلط سمجھا گیا

سینئر وکیل پرشانت بھوشن کی جانب سے2009 میں تہلکہ میگزین کو دیےانٹرویو میں سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف غلط تبصرہ کرنے کاالزام ہے، جس کے لیے سپریم کورٹ نے انہیں اور میگزین کے سابق مدیرترون تیج پال کو معافی نامہ جاری کرنے کو کہا تھا۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

توہین عدالت کے نوٹس پر پرشانت بھوشن نے کہا-چیف جسٹس کی تنقید سپریم کورٹ کی توہین نہیں ہے

سپریم کورٹ نےسینئر وکیل پرشانت بھوشن کےٹوئٹس کو لےکر انہیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔ بھوشن نے اس کے جواب میں دیے حلف نامے میں کہا کہ سی جےآئی کو سپریم کورٹ مان لینا اور کورٹ کو سی جی آئی مان لیناسپریم کورٹ کو کمزور کرنا ہے۔

پرشانت بھوشن۔ (فوٹو : رائٹرس)

سپریم کورٹ نے پرشانت بھوشن کے خلاف توہین عدالت کے 11 سال پرانے معاملے میں کارر وائی شروع کی

سال2009 میں پرشانت بھوشن نے تہلکہ میگزین کو دیے ایک انٹرویو میں مبینہ طور پر سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف غلط تبصرہ کیا تھا۔وہیں ایک مبینہ توہین آمیز ٹوئٹ کے الزام میں بھوشن کے خلاف سپریم کورٹ میں ہی ایک اور کارروائی چل رہی ہے۔

فوٹو: رائٹرس

سوشل میڈیا پر شہری حقوق کے تحفظ کو لے کر پارلیامانی کمیٹی نے ٹوئٹر کو طلب کیا

کچھ دن پہلے رائٹ ونگ تنظیم یوتھ فار سوشل میڈیا ڈیموکریسی کے ممبروں نے ٹوئٹر پر الزام لگایا تھا کہ اس نے رائٹ ونگ مخالف رخ اختیار کیا ہے اور ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹس کو بند کر دیا ہے۔ تنظیم نے پارلیامانی کمیٹی کے صدر انوراگ ٹھاکر سے اس کی شکایت کی تھی۔