یہ دیکھتے ہوئے کہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے چیئرمین ایم جگدیش کمار نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کے پروموٹر ان چیف ہیں، این ٹی اے کی تحقیقات کرنے والی کسی بھی کمیٹی کو ان کی اوریو جی سی میں ان کے کردار کی بھی لازمی طور پر جانچ کرنی چاہیے۔
نوئیڈا واقع شاردا یونیورسٹی کے بی اے سال اول کے امتحان میں سیاسیات (آنرز) کے پیپر میں طالبعلموں سے پوچھا گیا تھا کہ ،کیا آپ فاشزم/نازی ازم اور ہندو رائٹ ونگ (ہندو ازم) میں کوئی مماثلت پاتے ہیں؟ دلائل کے ساتھ وضاحت کریں۔اس سوال پر تنازعہ کے بعد یونیورسٹی نے پرچہ تیار کرنے والے اسسٹنٹ پروفیسر وقاص فاروق کو معطل کر دیا تھا۔
یونیورسٹی گرانٹس کمیشن اور آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن نے اس سلسلے میں ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے ہندوستانی شہریوں سے کہا کہ وہ پاکستان میں اعلیٰ تعلیم حاصل نہ کریں۔ چینی اداروں میں ہندوستانی طالبعلموں کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سے گریز کرنے کی وارننگ دینے کے ایک ماہ کے اندر یو جی سی اور اے آئی سی ٹی ای نے یہ ایڈوائزری جاری کی ہے۔
جے این یو کی نئی وائس چانسلر شانتی سری پنڈت کی تقرری کے بعد ان کے کچھ پرانے ٹوئٹس تنازعہ میں ہیں۔ اب ڈیلیٹ کردیے گئے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے بارے میں پنڈت نے کہا کہ جے این یو سے کسی شخص نے سازش کے تحت اس کو بنایا تھا۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ جے این یو کےکسی شخص کو یہ کیسے پتہ رہا ہوگا کہ انہیں یہاں کا وائس چانسلر بنایا جائے گا اور کیسے ان کی تقرری سے پہلے ٹوئٹر اکاؤنٹ بنا ہوگا۔
جے این یو کی نئی وائس چانسلر شانتی سری پنڈت نے کئی موقع پر بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اپنے ہندوتوا اور دائیں بازو کے نظریات کی تشہیر کی ہے۔ تقرری کے بعد ان کے پرانے ٹوئٹ شیئرکیے جانے کا سلسلہ بڑھنے کے بعد ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے۔
ساوتری بائی پھولے پونے یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کی پروفیسر59 سالہ شانتی سری پنڈت کو پانچ سال کے لیے جے این یو کا وائس چانسلرمقررکیا گیا ہے۔ پنڈت جے این یو کی اسٹوڈنٹ رہی ہیں، یہاں سے انہوں نے ایم فل کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل ریلیشنز میں پی ایچ ڈی کی ہے۔
13 پوائنٹ روسٹرکے نفاذ کا فیصلہ ملک میں اب تک کی تمام سماجی حصولیابی کو ختم کر دےگا۔ اس سے یونیورسٹی کے اسٹاف روم یکساں سماجی اکائی میں بدل جائیںگے کیونکہ اس میں ہندوستانی سماج کے تنوع اور تکثیریت کو عزت دینے کا کوئی تصور نہیں ہے۔
یو جی سی چیئرمین ڈی پی سنگھ نےکہا کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کو اپنے نصاب کا از سر نو جائزہ لینے اور آنے والے 5 سالوں میں مہیا ہونے والے روزگار کے مواقع کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔
سی سی ایس جیسے قانون کا مقصد اعلیٰ تعلیم کے مقاصد کو ہی تباہ کر دینا ہے۔اعلیٰ تعلیم میں ترقی تب تک ممکن نہیں ہے جب تک خیالات کے لین دین کی آزادی نہ ہو۔اگر ان اداروں کا یہ رول ہی ختم ہو جائے تو اعلیٰ تعلیم کی ضرورت ہی کیا رہےگی؟ ٹیچر اور ریسرچ اسکالر سرکاری ملازم کی طرح عمل نہیں کر سکتے۔
اسپیشل رپورٹ: گورکھپور یونیورسٹی انتظامیہ پر الزام ہے کہ اساتذہ کی تقرری کے دوران جنرل میں بھی ایک خاص ذات کو ترجیح دی گئی۔ سلیکشن پروسس کو لےکر سوال اٹھ رہے ہیں۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے شہری بلدیات کی بد انتظامی کی وجہ سے عوام کو ہو رہی مشکلات اور ریلائنس کے جیو انسٹی ٹیوٹ کو بننے سے پہلے ہی’ ٹاپ‘ کا درجہ ملنے پر ونود دوا کا تبصرہ۔
ویڈیو: وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کے ذریعے انسٹی ٹیوٹ آف ایمننس کی فہرست میں ریلائنس فاؤنڈیشن کے کاغذی انسٹی ٹیوٹ کو جگہ ملنے پر ہوئے تنازعہ کو لے کر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے میناکشی تیواری کی بات چیت
یونیورسٹیوں کو 31 جولائی تک یو جی سی کو بتانا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں ان کو جنسی استحصال کی کتنی شکایتیں ملیں اور ان پر کیا اقدام کیے گئے۔
وزارت نے یوجی سی کو پوسٹ آفس بنادیا ہے ،اب اصلاحات کے بھرم پیدا کیے جارہے ہیں۔یہ تعلیمی اداروں پر شکنجہ کسنے کی ترکیب ہے۔
جس طرح زراعتی شعبے میں قرض سے بڑھتی کشیدگی نے کسان خودکشی کا مسئلہ پیدا کیا، اسکولی تعلیم میں امتحانات اور میرٹ کے دباؤ نے اسکولی طالب علموں میں خودکشی کے رجحان کو جنم دیا، ذہنی دباؤ کی اسی کڑی میں حکومت نے کالج اور یونیورسٹی کے طالب علموں اور اساتذہ کو جھونکنے کی تیاری کر لی ہے۔
‘ خودمختاری ‘ کی آمد کے ساتھ ساتھ اب تعلیمی ادارےدکانوں میں تبدیل کر دئے جائیںگے جہاں بازار کی ضروریات کے مطابق نصاب تیار کئے جائیںگے اور اسی کے مطابق ان کی فیس طے ہوگی۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے یونیورسٹی کی خودمختار یت کے سوال اور دہلی میں ہو رہے راشٹر رکشا مہایگیہ پر ونود دوا کا تبصرہ
تازہ ترین جانکاری کے مطابق اتل جوہری کو گرفتار کر لیا گیا تھا ،لیکن تھوڑی دیر بعد انہیں ضمانت بھی دےدی گئی ہے۔اس خانہ پری کے بعد بھی سوال اپنی جگہ قائم ہیں کہ کیا اس طرح کی گرفتاری کے ساتھ جے این یو میں سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا؟
یہ بات اکثر کہی جاتی ہے کہ لڑکیوں کے لیے جے این یو سے زیادہ محفوظ جگہ پورے ہندوستان میں نہیں ہے،یہ بات بہت حد تک درست بھی ہے اور اس کا کریڈٹ کئی معنوں میں جی ایس کیش جیسے سسٹم کو جا تا ہے۔ جواہر لال نہرو […]