یونیک آئیڈینٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مختلف سرکاری اسکیموں اور خدمات کا فائدہ اٹھانے کے لیے لوگوں کو آدھار ڈیٹا کو تازہ ترین شخصی تفصیلات کے ساتھ اپ ڈیٹ رکھنا ہے، تاکہ آدھار کی تصدیق میں کوئی پریشانی نہ ہو۔
فلم کے ڈائریکٹرسمن گھوش نے بتایا کہ آدھارنمبر جاری کرنے والی سرکاری ایجنسی یو آئی ڈی اے آئی کے عہدیداروں نے جنوری میں فلم دکھانے کو کہا تھا۔ اسے پانچ فروری کو ہی ریلیز ہونا تھا، لیکن ایک ہفتہ پہلے ہی اچانک اسے روک دیا گیا۔سنیٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن نے فلم کو 2019 میں ہری جھنڈی دے دی تھی۔
عام آدمی پارٹی کے رہنما گوپال رائے نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر این پی آرنافذ ہو گیا توملک کی ایک بڑی آبادی اس سے متاثر ہوگی۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں کہا، ‘این پی آر کے لیے کسی طرح کے دستاویز نہیں مانگے جائیں گے۔ اگر کسی کے پاس کوئی جانکاری نہیں ہے تو اس کو شیئر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔’
ویڈیو: دی وائر کے ذریعے حاصل کیے گئے سرکاری دستاویزوں سے انکشاف ہوتا ہے کہ کس طرح مرکزکی مودی حکومت کافی پہلے سے این پی آر میں آدھار کو ’لازمی‘ کرنے کا نہ صرف من بنا چکی تھی، بلکہ تقریباً 60 کروڑ آدھار نمبر کو این پی آر سے جوڑنے کا کا م بھی پورا ہو چکا ہے۔
خصوصی رپورٹ:د ی وائر کے ذریعے حاصل کئے گئے سرکاری دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ 15 اپریل 2015 کو وزیراعظم نریندر مودی کے اس وقت کے چیف سکریٹری نرپیندر مشرا کی صدارت میں ایک میٹنگ ہوئی تھی، جس میں آدھار جاری کرنے، این پی آر ڈیٹابیس کے ساتھ آدھار نمبر کو جوڑ نے اور وقت قت پر این پی آر میں آدھار نمبر اپ ڈیٹ کرنے کو لے کر چرچہ کی گئی تھی۔
دی وائر کی خصوصی رپورٹ: دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ مرکزی حکومت نے این پی آر میں لازمی طورپر آدھار اکٹھا کرنے کے لیے آدھار قانون یاشہریت قانون میں بھی ترمیم کی تجویز دی تھی۔
دی وائر کی خصوصی رپورٹ: وزارت داخلہ بھروسہ دلارہا ہے کہ جن لوگوں کے پاس آدھار نمبر نہیں ہے انہیں این پی آر اپ ڈیٹ کرنے کے دوران اس طرح کا دستاویز دینے کے لیے مجبور نہیں کیا جائےگا۔حالانکہ حاصل کیےگئےسرکاری دستاویزحکومت کی ان یقین دہانیوں پرسوالیہ نشان کھڑے کرتے ہیں۔
اس سے پہلے، پانچ ججوں کی بنچ نے آدھار قانون کے جواز کو برقرار رکھتے ہوئے کچھ اعتراض درج کیاتھا۔اس کے ساتھ ہی کہا تھا کہ نجی کمپنیوں کو صارفین کی اجازت سے بھی ان کی جانکاری کی تصدیق کے لیے آدھار ڈیٹا کے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اس بل میں بینک میں کھاتا کھولنے، موبائل فون کا سم لینے کے لئے آدھار کو رضاکارانہ بنانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ نجی اداروں کے ذریعے آدھار ڈیٹا کا غلط استعمال کرنے پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ اور جیل کا اہتمام رکھا گیا ہے۔
حیدر آباد کی آئی ٹی گریڈ کمپنی پر الزام ہے کہ اس نے ’سیوا متر ‘ ایپ کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے تلنگانہ اور آندھر پردیش کے 7.8 کروڑ لوگوں کے آدھار ڈیٹا کو اکٹھا کیا ہے۔اس ایپ کو مبینہ طور پرٹی ڈی پی کے ذریعے استعمال کیا جاتا تھا۔یو آئی ڈی اے آئی کی شکایت کے بعد ایس آئی ٹی کرے گی جانچ۔
نیدر لینڈ کی ڈیجیٹل سکیورٹی کمپنی گیمالٹو کی ایک رپورٹ کے مطابق،ہندوستان ڈیٹا سیندھ ماری کے معاملوں میں امریکہ کے بعد دوسرے مقام پر ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے بی جے پی کارکنوں کی میٹنگ میں امت شاہ کی تقریر اور آدھار سے متعلق سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر ونود دوا کا تبصرہ۔
یو آئی ڈی اے آئی نے ریلائنس جیو، ایئر ٹیل اور ووڈافون جیسی ٹیلی کام کمپنیوں کو سرکولر بھیج کر 15 دن میں سم کارڈ سے آدھار ڈی -لنک کرنے کی اسکیم مانگی ہے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دیپک مشرا کی قیادت والی 5 رکنی آئینی بنچ نے اپنے فیصلے میں مرکزی حکومت کی اسکیم آدھار کو آئینی طور پر قانونی قرار دیا ہے۔
البتہ کورٹ نے واضح کیا کہ انکم ٹیکس ریٹرن بھرنے کے لئے اپنے اکاؤنٹ کو آدھار سے لنک کرنا لازمی ہوگا۔
پیچ سے آدھار کے Enrollment Software میں جزوی تبدیلی کرکے اس کے سیکورٹی فیچر کو بند کردیا جاتا ہے اور آسانی سے اس کو ہیک کرلیا جاتا ہے۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ پیچ آسانی سے 2500روپے میں دستیاب ہے۔
یو آئی ڈی اے آئی نے اس کے ساتھ ہی خبردار بھی کیا ہے کہ اگر ایسے بچوں کو آدھار کارڈ نہ ہونے پر داخلہ دینے سے منع کیا جاتا ہے تو وہ غیر قانونی ہوگا اور ایسا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
ٹی آر اے آئی چیئر مین آر ایس شرما نے ٹوئٹر پر اپنا آدھار نمبر ڈال کر چیلنج دیا تھا کہ صرف اس نمبر کی بنیاد پر کوئی ان کونقصان پہنچا کر دکھائے ۔کچھ وقت کے بعد فرانسیسی ماہرین نے آدھار کے ذریعے ان کا ذاتی پتہ ،یوم پیدائش ،فون نمبر سمیت کئی ساری جانکاری ڈھونڈ نکالیں۔
ثبوت بتاتے ہیں کہ آدھار کے سہارےفرضی بتائے گئے راشن کارڈ کی تعدادوزیر اعظم کے دعوے سے کئی گنا زیادہ تھی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ حکومت کی اس دلیل سے متفق نہیں ہے کہ آدھار قانون کو لوک سبھا صدر نے منی بل بتانے کا صحیح فیصلہ کیا۔
یو آئی ڈی اے آئی نے سرکاری محکمہ جات اور ریاستی حکومتوں سے کہا ہے کہ آدھار نمبر نہیں ہونے پر ضروری خدمات اور فائدے سے استفادہ کرنے والے کو اس کا فائدہ لینے سے منع نہ کیا جائے۔
موجودہ نظام میں آدھار کی تصدیق انگلیوں کے نشان اور آنکھوں کی پتلی کے اسکین کے ذریعے کی جاتی ہے۔
بی جے پی لیڈر نے آج ٹوئٹ کرکے کہا کہ سماج اور قوم کے لئے سچائی سامنے لانے والے لوگوں کو نشانہ بناکر ان کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔
پریس کلب نے رپورٹر کے خلاف اس کارروائی کو ’شوٹنگ دی میسنجر‘ قرار دیا ہے ۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے آدھار کارڈ کے متعلق سوالوں پر ونود دوا کا تبصرہ
جھارکھنڈ میں آدھار لنک نہ ہونے کی وجہ سے اکتوبر مہینے میں مبینہ طور پر بھوک سے تین لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔ نئی دہلی : مرکزی حکومت نے ریاستی حکومتوں کو ہدایت دی ہے کہ کسی بھی ضرورت مند کو پی ڈی ایس کا فائدہ دینے سے […]
پرائیویسی کو بنیادی حق ماننے کےاُصول پر مبنی ہونے کےبجائے آدھارحقیقت میں اس کی مخالفت میں کھڑا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں آدھار پر پھر سے غور و فکر کی ضرورت ہے۔ پرائیویسی کو شہریوں کا بنیادی حق قرار دینے والے سپریم کورٹ کے فیصلے […]
انگلیوں کے نشان اور آنکھ کی پتلیوں کے اسکین کا کلون تیار کرکے بن رہے فرضی آدھارکارڈ نئی دہلی: فرضی آدھار کارڈ بنانے والےگروہ کا پردہ فاش ہوا ہے۔ یوآئی ڈی اےآئی نے اس کی جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ اس کےتکنیکی نظام کو کچھ غیرمعمولی سرگرمیوں کا […]