ویڈیو: بھوپال گیس سانحہ کے بعد کے سالوں میں متاثرین کی تعداد میں اضافہ اور گیس کے سنگین مضر اثرات کو دیکھ کر سال 2010 میں اس وقت کی مرکزی حکومت نے اضافی معاوضے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ حال ہی میں، سپریم کورٹ نے اس مطالبہ کو مسترد کر دیا۔بھوپال کے گیس متاثرین کی تنظیمیں بھی اس معاملے میں فریق تھیں، اس فیصلے کے حوالے سے ان کے نمائندوں سے بات چیت۔
بھوپال میموریل ہاسپٹل اینڈ ریسرچ سینٹر سے استعفیٰ دینے والے ڈاکٹرپرموشن نہیں ملنے سے ناراض ہیں۔ ہاسپٹل کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ڈاکٹروں کی مانگ پرغور کیا جا رہا ہے۔
بھوپال گیس متاثرین کے مفادات کے لئے کام کرنے والی چار تنظیموں نے کہا کہ زہریلے کچرے کو غیر محفوظ طریقے سے دبانے کی وجہ سے ہی آج کارخانے سے چار سے پانچ کیلومیٹر کی دوری تک گراؤنڈ واٹرآلودہ ہو گیا ہے۔
گیس متاثرین کےلئے کام کرنے والی تنظیموں نے الزام لگایا ہے کہ انڈین کاؤنسل آف میڈیکل ریسرچ نے ایک ایسے مطالعے کے نتائج کو دبایا، جس کی مدد سے ملزم کمپنیوں سے متاثرین کو اضافی معاوضہ دینے کے لئے دائر عرضی(Curative petition)کو مضبوطی مل سکتی تھی۔
آج تین دہائیوں سے زیادہ گزرنے کے بعد بھی یونین کاربایئڈ فیکٹری کا دیا ہوا زخم تازہ ہے، خاص طور پر ان ہزاروں متاثرین کے لیے جن کی زندگی اس حادثہ نے مکمل طور پر بدل دی۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ ہندوستان میں صاف صفائی کی بات کرنے والی حکومتیں خود ہی اپنے شہریوں کو صحت مند ماحول کے حق سے محروم کر رہی ہیں۔
’جس سسٹم میں ہر کام محض خانہ پری کے لیےکیا جاتا ہو، وہاں توقع نہیں کی جا سکتی کہ گیس متاثرین کے لیے حکومتیں بہتر علاج کا انتظام کریں گی۔‘ بھوپال گیس سانحہ کے وقت کرشنا جگ تاپ محض 9 سال کی تھی۔ اس رات مچی بھگدڑمیں ایک […]