کرناٹک کے چامراج نگر کا معاملہ۔ ریاست کے انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کے وزیر وی سومنا نے ڈپٹی کمشنر کو معاملے کی آگے کی تحقیقات کرنے اور قصورواروں کو پکڑنے کی ہدایت دی ہے۔
یہ واقعہ 28 نومبر کو اتراکھنڈ کے چمپاوت ضلع میں پیش آیا۔ متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ دلت رمیش رام کو اسپتال لے جانے سے قبل کئی گھنٹے تک جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ، جس کے بعد 29 نومبر کو انہوں نے دم توڑ دیا۔ پولیس نے اس سلسلے میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے تاہم ابھی تک کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
کنگنارناوت کا ایک ساتھی اداکارہ کے کام کو مسترد کرتے ہوئے انہیں کمتر دکھانے کی کوشش اور گھر گرائے جانے کاموازنہ ریپ سے کرنا دکھاتا ہے کہ فیمنزم کو لے کر ان کی سمجھ بہت کھوکھلی ہے۔
کنگنارناوت کے اشتعال انگیز بیانات پرشیوسینا کاردعمل ان کی غلط ترجیحات کو ظاہرکرتا ہے۔
گزشتہ اتوار کو کنگنا رناوت نے ٹوئٹر پر ہندوستان میں ذات پات، ریزرویشن اورامتیازی سلوک کو لےکرتبصرہ کیا تھا۔
پرنسپل کا کہنا ہے کہ ، ہوسکتا ہے بچوں نے یہ سب گھر میں سیکھا ہو۔ ہم نے کئی بار ان کو سمجھانے کی کوشش کی کہ سب برابر ہیں لیکن اشرافیہ کے بچے دلت کمیونٹی کے بچوں سے دور رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بی جے پی نے اسکولوں میں ذات سے متعلق رسٹ بینڈ پر پابندی لگانے والے سرکلر کو ہندو مخالف کارروائی قرار دیا ہے۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے سرکلر واپس لینے کی مانگ کی ہےاور اسکول آف ایجوکیشن کے ڈائریکٹر سے یہ بھی پوچھا ہے کہ کیا انہوں نے دوسرے مذاہب کی علامتوں پر بھی پابندی عائد کرنے کی جرأت کی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق تمل ناڈو کے کئی اسکولوں میں بچوں کی ذات بتانے کے لئے ان کے ہاتھ میں الگ الگ رنگوں کے بینڈ پہنائے جا رہے ہیں۔ڈائریکٹر آف اسکول ایجوکیشن نے ایسے اسکولوں کی پہچان کر کے ان کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔
سیاسی گلیاروں میں ایک تذکرہ یہ بھی ہے کہ پہلے مرحلے کے رائے دہندگی کے بعد بی جے پی کے پاس حلقے سے جو خبریں پہنچیں اس سے پارٹی کو اشرافیہ کی ناراضگی کا احساس ہوا ہے۔ ایسے میں اب وہ اشرافیہ ا س کے رہنماؤں کو منانے میں جٹ گئی ہے۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ایس سی ایس ٹی قانون کے خلاف اشرافیہ تنظیموں کی طرف سے بلائے گئے بھارت بند ، گزشتہ ہفتہ کسان مزدوروں کی ریلی اور ہم جنسی کے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ پر سینئر صحافی سیلیش اور دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر رتن لال سے ارملیش کی بات چیت۔
ہائی کورٹ نے اپنے آرڈر میں یہ کہا ہے کہ پوری ریاست میں اعلیٰ ذات کا کوئی پجاری ایس سی یا ایس ٹی کے کسی بھی آدمی کی طرف سے پوجا کرنے سے انکار نہیں کر سکتاہے۔
آج پورے ملک کا مظلوم سماج چندرشیکھر آزاد کی رہائی کا انتظار کر رہا ہے، لیکن رہائی تو دور ہے، سوال آج اس لڑائی میں زندہ رہنے کا ہے۔