اتر پردیش کے مرزا پور ضلع کے رہنے والے صحافی پون جیسوال منہ کے کینسر میں مبتلا تھے۔ اگست 2019 میں ضلع کے ایک سرکاری اسکول میں بچوں کو دوپہر کے کھانے میں ‘نمک روٹی’ دیے جانے کے معاملے کو اجاگر کرنے کے بعد وہ سرخیوں میں آئے تھے۔ حالاں کہ اس خبر کے سامنے آنے کے بعد ضلع انتظامیہ نے ان کے خلاف ہی ایف آئی آر درج کرا دی تھی۔
وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے بتایا کہ یہ اسکیم پانچ ورشوں 2021-22 سے 2025-26 تک کے لیے ہے، جس پر 1.31 لاکھ کروڑ روپے خرچ آئےگا۔ اس میں پری اسکول سے لےکر پرائمری اسکول کی سطح کےطلبا کو کور کیا جائےگا۔
لوک سبھا میں مڈ ڈے میل اسکیم کو لے کر پوچھے گئے سوال کے جواب میں رمیش پوکھریال نشنک بتایا کہ گزشتہ تین سال میں ملک بھر میں مڈ ڈے میل کھانے کے بعد 931 بچوں کے بیمار پڑنے کی شکایت سامنے آئی ہیں۔
یہ معاملہ سیتا پور کے بچپریاگاؤں کا ہے۔ سوشل میڈیا پر آئے ایک ویڈیو میں گاؤں کے پرائمری اسکول کے بچے ہلدی ملے پانی کے ساتھ چاول کھاتے نظر آ رہے ہیں۔ بیسک ایجوکیشن آفیسر کا کہنا ہےکہ ویڈیو کھانا ختم ہونے کے وقت کا ہے۔ بچوں کو سبزی چاول پروسے گئے تھے۔
معاملہ نوئیڈا سیکٹر 58 کا ہے ، جہاں بدھ کو ایک صحافی گاڑی چیکنگ کے دوران ہوئی پولیس جھڑپ کا ویڈیو بنارہا تھا ۔ ویڈیو بنانے سے ناراض پولیس نے اس کو پیٹا اور رات بھر حوالات میں رکھا۔
اتر پردیش کے اعظم گڑھ میں سرکاری اسکول کے اندر بچوں کے جھاڑو لگانے کا ویڈیو بنانے والے ایک صحافی کو پولیس نے معاملہ درج کرکے گرفتار کر لیا ہے۔ وہیں بجنور میں سرکاری نل سے ایک دلت فیملی کو پانی بھرنے سے دبنگوں کے ذریعے مبینہ طور پر روکے جانے کی وجہ سے ان کے نقل مکانی کی خبر چھاپنے کے بعد پانچ صحافیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
انٹرویو: اتر پردیش کے مرزاپور کے ایک سرکاری اسکول میں مڈ-ڈے میل کے تحت بچوں کو نمک اور روٹی دئے جانے کی خبر کرنے کی وجہ سے صحافی پون جیسوال کے خلاف ضلع انتظامیہ نے مقدمہ درج کرا دیا ہے۔ دی وائر سے خصوصی بات چیت میں پون نے اس معاملے اور اپنی صحافتی زندگی کے بارے میں بتایا۔
اترپردیش کے مرزا پور واقع اسکول میں مڈڈے میل میں نمک روٹی دیے جانے کی رپورٹ کرنے والے صحافی پر ایف آئی آر ہونے کے بعد گاؤں والوں نے کہا کہ جب تک مقدمہ واپس نہیں لیا جاتا ، تب تک اسکول کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔
پریس کونسل آف انڈیانے صحافی پون جیسوال کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنا کام کر رہے ایک صحافی کو اس طرح نشانہ بنانا بالکل غلط ہے۔
مرزاپور کے ضلع مجسٹریٹ انوراگ پٹیل نے ایف آئی آر کو صحیح ٹھہراتے ہوئے کہا کہ کسی اسٹوری کو کرنے کا یہ کوئی طریقہ نہیں ہے۔ اگر وہ پرنٹ صحافی ہیں تو ان کو تصویریں لینی چاہیے تھی، ویڈیو کیوں بنایا۔ اس لئے ہمیں لگتا ہے کہ وہ سازش میں شامل ہے۔
ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ جان بوجھ کر منصوبہ بند طریقے سے اور دھوکے سےویڈیو بنایا گیا اور اس کو وائرل کرتے ہوئے سرکاری کام میں رکاوٹ پیدا کی گئی ہے۔
پرنسپل کا کہنا ہے کہ ، ہوسکتا ہے بچوں نے یہ سب گھر میں سیکھا ہو۔ ہم نے کئی بار ان کو سمجھانے کی کوشش کی کہ سب برابر ہیں لیکن اشرافیہ کے بچے دلت کمیونٹی کے بچوں سے دور رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایک گارجین نے مقامی صحافی کو بتایا کہ ، یہاں بہت برے حالات ہیں ۔ کئی بار وہ بچوں کو کھانے میں نمک اور روٹیاں دیتے ہیں اور کئی بار نمک اور چاول۔ یہاں کبھی کبھار دودھ آتا ہے جو اکثر تقسیم نہیں کیا جاتا۔ کیلے بھی نہیں دیے جاتے ۔ گزشتہ ایک سال سے ایسا ہی چل رہا ہے۔