سال 2017 میں چیف منسٹر ہاؤسنگ اسکیم کے تحت ایک مسلم خاتون کو ہرنی میں ایک رہائشی کمپلیکس میں مکان الاٹ کیا گیا تھا۔ خاتون فی الحال اپنے خاندان کے ساتھ شہر کے دوسرے علاقے میں رہتی ہیں، لیکن کمپلیکس کے لوگوں نے ‘ممکنہ خطرے’ کا حوالہ دیتے ہوئے ضلع انتظامیہ میں شکایت درج کرائی ہے۔
ایچ ڈی ایف سی بینک کی وڈودرا برانچ کے منیجر نے اس کے لیے منتظمہ کمپنی رائٹر بزنس سروسز پرائیویٹ لمٹیڈ کے اسٹاف کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔کمپنی پر اکتوبر 2018 سے مارچ 2020 کے دوران یہ رقم نکالنے کاالزام ہے۔
یہ معاملہ گجرات کے وڈودرا کے وسنا علاقے کا ہے۔ ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ کاحوالہ دےکر علاقے کے لوگوں نے مسلم نوجوان کو مکان بیچنے کی مخالفت کی تھی۔ اس ایکٹ کے تحت پڑوسیوں کے اتفاق کے بغیر ہندو اکثریتی علاقے میں مسلمانوں اور مسلم اکثریتی علاقے میں ہندوؤں کو جائیداد بیچنے کی ممانعت ہے۔
گجرات کے وڈودرا واقع ایم ایس یونیورسٹی کا ہےمعاملہ۔ یونیورسٹی سنڈیکیٹ کے ایک بی جے پی ممبر نے کہا کہ ہم نے طلبا اور ملازمین سے اپنی مرضی سے ریلی میں شامل ہونے کو کہا ہے، کسی کے ساتھ زبردستی نہیں کی گئی۔
2012 میں تقریباً 81 کروڑ روپے کا قرض نہ چکانے پر اسٹیٹ بینک آف میسور نے اسٹرلنگ گروپ کے خلاف معاملہ درج کروایا تھا۔ 2014 میں اس کے پرموٹرس کو ول فل ڈیفالٹر قرار دے دیا گیا۔ لیکن 2015 میں آر بی آئی کے اصول کے خلاف گروپ کی ایک کمپنی کو اسٹیٹ بینک کے کنسورٹیم کے ذریعے لون دیا گیا۔
ویسٹرن ریلوے سی پی آر او رویندر بھاکر نےبتایا کہ ، فلم کی شوٹنگ سے متعلق جو جانکاری ان کو دی گئی اس میں گودھرا کا ذکر نہیں تھا ۔ہمیں یہ بتا یا گیا تھا کہ وزیر اعظم مودی کے چائے بیچنے والے سین کو شوٹ کرنا چاہتے ہیں ۔ فلم آئندہ لوک سبھا انتخاب سے پہلے سوشل میڈیا پر ریلیز ہوگی ۔
کسی زمانے میں وڈودرا کی کاروباری کمیونٹی میں بات چیت کے مرکز میں رہے سندیسرا بندھو کو تقریباً5000 کروڑ روپے کا قرض کا ول فل ڈفالٹر مانا جا رہا ہے، ساتھ ہی ان کو حکومت کے ذریعے اقتصادی بھگوڑا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔حالیہ سی بی آئی تنازعہ میں ایجنسی کے اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کے اسٹرلنگ بایوٹیک کے مالکوں سے نزدیکی کی بات سامنے آئی ہے۔