سری نگرواقع شری مہاراجہ ہری سنگھ ہاسپٹل کو پی ایم کیئرس فنڈ سے تین کمپنیوں نے 165 وینٹی لیٹرس دیے تھے، جس میں سے کوئی بھی کام نہیں کر رہا ہے۔ ان تین میں سے دوکمپنیوں پر وینٹی لیٹر کے معیار کو لےکر پہلے بھی سوال اٹھ چکے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس یونین ٹریٹری کی جانب سے ان وینٹی لیٹرس کی مانگ نہیں کی گئی تھی۔
مرکزی حکومت نےتقریباً ایک سال پہلے کہا تھا کہ ہندوستان میں بنے50000 وینٹی لیٹر کے لیے پی ایم کیئرس فنڈ سے 2000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ حالانکہ وینٹی لیٹرس خریدنے اور اس کے ڈسٹری بیوشن کے سلسلے میں صرف 1532 کروڑ روپے ہی جاری کیے گئے ہیں۔ وزارت صحت کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ نجی کمپنیوں کے ذریعے بنائے 16000وینٹی لیٹر کو رونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد بھی ابھی تک اسپتالوں میں نہیں لگائے گئے ہیں۔
مدھیہ پردیش کے شہڈول ضلع اسپتال کا معاملہ۔ یہ اموات27 سے 30 نومبر کے بیچ ہوئی ہیں۔وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ جانچ میں اسپتال کا کوئی ڈاکٹر یاا سٹاف قصوروارپایا جاتا ہے تو اسے سزا دی جائےگی۔
پی ایم کیئرس فنڈ کے تحت کل 50000 وینٹی لیٹرتیارکیا جانا تھا، لیکن اب تک صرف 2923 وینٹی لیٹرہی تیار ہوا ہے، جن میں سے 1340 وینٹی لیٹر کو ریاستوں اور یونین ٹریٹری کو بھیجا جا چکا ہے۔
تلنگانہ کی طرح کرناٹک نے بھی مرکز سے 1300وینٹی لیٹر مانگے تھے، لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ انہیں اب تک صرف 90 وینٹی لیٹر دیے گئے ہیں۔
گجرات سرکار کی جانب سے جس کمپنی کے ‘دس دنوں’ میں کووڈ مریضوں کے لیے وینٹی لیٹرس بنانے کا دعویٰ کیا گیا تھا، جنہیں ریاست کے ڈاکٹروں نے معیارات پر کھرا نہ اترنے کی بات کہی تھی، اس کمپنی کے پرموٹرس اسی کاروباری فیملی سے وابستہ ہیں، جنہوں نے سال 2015 میں وزیر اعظم نریندر مودی کو ان کا نام لکھا سوٹ تحفے میں دیا تھا۔