تین طلبا نے ایک عرضی دائر کر ملک کی سبھی جیلوں میں بند قیدیوں کوووٹنگ رائٹس دینے کی گزارش کی تھی۔ دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ سہولت قانون کے تحت دی گئی ہے اور اسے قانون کے ذریعے سے چھینا جا سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے ایک افسر کے مطابق جن رجسٹرڈ ووٹر کا نام این آر سی کی حتمی فہرست میں نہیں آیا ہے، وہ ڈی-ووٹر نہیں کہلائیں گے۔ آسام میں ڈاؤٹ فُل یا مشتبہ ووٹر ان رائےدہندگان کا طبقہ ہے، جن کی شہریت شک کے گھیرے میں ہوتی ہے۔
ابھی بھی 70 فیصد سے کم ووٹرس ہی اپنے حق کا استعمال کرتے ہیں تو کیا ووٹنگ کو لازمی قرار دیا جانا چاہئے؟ دی وائر اردو اور سنو انڈیا کے اس خاص پوڈ کاسٹ سیریز الیکشن نامہ کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ووٹنگ کو لازمی بنانے کے موضوع پر ماہرین کے ساتھ بات چیت ۔ساتھ ہی یہ بھی کہ نریندر مودی جب گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو ووٹنگ کولازمی قرار دیے جانے کے سلسلے میں ان کی کیا رائے تھی۔
آسام میں این آر سی کا دوسرا اور آخری مسودہ 30 جولائی، 2018 کو شائع کیا گیا تھا جس میں 3.29 کروڑ لوگوں میں سے 2.89 کروڑ لوگوں کے نام شامل کئے گئے تھے۔ اس مسودہ میں 4070707 لوگوں کے نام نہیں تھے۔
رام دیو نے کہا کہ چاہے ہندو ہو یا مسلمان ،جو بھی دو سے زیادہ بچے پیدا کریں ان سے سرکاری نوکری اور علاج کی سہولت چھین لینی چاہیے۔ایسا کرنے سے ہی آبادی کم کرنے میں مدد ملے گی۔