لوک سبھا الیکشن سے پہلے حکومت نے ای وی ایم پر خرچ کئے تقریباً 4000 کروڑ روپے
ای وی ایم کی خرید پر گزشتہ سال 3902.17 کروڑ روپے خرچ کئے گئے تھے۔
ای وی ایم کی خرید پر گزشتہ سال 3902.17 کروڑ روپے خرچ کئے گئے تھے۔
ایک تنظیم نے اپنی عرضی میں کہاتھا، ای وی ایم قابل اعتماد نہیں ہے اور اس کی ٹیمپرنگ کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مانگ کی تھی کہ ای وی ایم کی جگہ آپٹکل بیلیٹ اسکین مشین کے ذریعے ووٹنگ کی جانی چاہیے۔
سماجی کارکن ارونا رائے، جیتی گھوش، جسٹس اے پی شاہ، سنجئے پاریکھ اور سیدہ حمید نے اس معاملے کو لےکر ایک بیان جاری کیا ہے۔
خط لکھنے والوں میں تینوں فوج کے آٹھ سابق چیف سمیت 150 سے زیادہ سابق فوجی افسر شامل ہیں۔ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ فوج کا سیکولر اورغیر سیاسی کردار محفوظ رہے۔
خط میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کی جانب اشارہ کیا گیا ہے اور یہ کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے درج کی گئی زیادہ تر شکایتوں پر کس طرح سے کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی ہے۔
اس سے پہلے ہرایک اسمبلی حلقہ میں کسی ایک بوتھ پر ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کی میچنگ کی جاتی تھی۔ کورٹ نے 21 پارٹیوں کے ذریعے دائر پی آئی ایل پر یہ فیصلہ دیا ہے۔
پانچ ریاستوں میں مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، راجستھان، تلنگانہ اور میزورم کےاسمبلی انتخابات کے اعلان کے لئے بلائے گئے پریس کانفرنس کو لےکراپوزیشن پارٹی کانگریس کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات سنگین ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر اوپی راوت نے کہا کہ اگر 2019 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کو وقت سے پہلے دسمبر میں کرایا جاتا ہے، تو اسی وقت 4اسمبلی انتخابات بھی ساتھ میں کرانے میں الیکشن کمیشن اہل ہے۔