اس سے قبل شمالی ہندوستان میں مختلف مقامات پر ہوئی ‘دھرم سنسد’ فرقہ وارانہ بیان بازی کی وجہ سے سرخیوں میں رہی ہے۔ 2021 میں ہری دوار میں ہوئے ایسے ہی ایک پروگرام میں مسلمانوں کی نسل کشی کی اپیل کی گئی تھی۔ اسی کے باعث یتی نرسنہانند کی صدارت میں 17 سے 21 دسمبر تک ہونے والی ‘وشو دھرم سنسد’ کی مخالفت کی جا رہی ہے۔
یتی نرسنہانند کی صدارت میں 17 سے 21 دسمبر تک وشو دھرم سنسد ہونے جا رہی ہے۔ اس کی ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام اسلام کے خاتمے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ کیا ہندو دھرم کا بذات خود کوئی وجود نہیں ہے کہ یہ لوگ مذہب کی متضاد تعریفیں پیش کر رہے ہیں؟
کٹر ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند سوشل میڈیا پر سامنے آئے ایک ویڈیو میں حکمراں بی جے پی کی ‘ہر گھر ترنگا’ مہم پر سوال اٹھاتے ہوئے اور ہندوؤں سے بی جے پی کی اس مہم کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرتے نظر آ رہے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیو کی تحقیقات کے بعد قانون کی مناسب دفعات کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
شدت پسند ہندوتوا لیڈریتی نرسنہانند کے پیروکاریوٹیوبرسریش راجپوت نے دیوالی پر دہلی کےوزیراعلیٰ اروند کیجریوال کےمبینہ ہندو مخالف خیالات کی مخالفت کرنے کے لیے اسی دن اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کیا۔اس ویڈیو میں راجپوت کو وزیر اعلیٰ کیجریوال کے لیےغیر مہذب زبان کا استعمال کرتے اور انہیں گولی مارنے کی دھمکی دیتے سنا جا سکتا ہے۔