خبریں

نوٹ بندی منظم لوٹ اور قانونی ڈاکہ: منموہن سنگھ

ارون جیٹلی نے منموہن سنگھ کے بیان پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی کو منظم لوٹ نہیں کہا جاسکتا بلکہ بدعنوانی کے خاتمے کے لیے  اٹھایا گیا ایک ضروری قدم تھا۔

Manmohan-Singh-Reuters

File Photo : Reuters

نئی دہلی: نوٹ بندی کو بغیر سوچا سمجھا قدم بتاتے ہوئے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے منگل کو دوہرایا کہ بڑی قیمت کے نوٹوں کو چلن سے باہر کرنے کی این ڈی اے حکومت کی کارروائی ایک منظم لوٹ اور قانونی ڈاکہ زنی تھی۔سنگھ نے گجرات کے تاجروں اور کاروباریوں کے ساتھ معیشت کی موجودہ حالت پربات چیت کرتے ہوئے  کہا کہ نوٹ بندی کا کوئی ہدف حاصل نہیں ہو سکا ہے۔ ریاست میں انتخابی ماحول کے درمیان سنگھ نے کہا، نوٹ بندی ایک منظم لوٹ اور قانونی ڈاکہ  زنی  تھی۔

سابق وزیر اعظم نے کہا، جی ایس ٹی پر تعمیل کی شرطیں چھوٹے تاجروں کے لئے برےخواب اور بلّیٹ ٹرین منصوبہ کو تکبر کی قواعد بتایا۔جی ایس ٹی کو نافذ کرنے کو لےکر حکومت کے فیصلے پر وار کرتے ہوئے سنگھ نے کہا، جی ایس ٹی کے تحت تعمیل کی شرطیں چھوٹےتاجروں کے لئے برا خواب بن گئی  ہیں۔

انہوں نے مرکزی حکومت کےاحمد آبادممبئی بلیٹ ریل پروجیکٹ کی بھی تنقید کی اور کہا کہ یہ ایک دکھاوا ہے۔ اس سے پہلے بھی سابق وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ‘ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی وجہ سے جی ڈی پی میں 40 فیصدی کی خدمات دینے والے غیر منظّم شعبوں اور چھوٹےپیمانے پر ہونے والی تجارت کو دوہرا جھٹکا لگا ہے۔ نوٹ بندی کے بعد جلدبازی میں نافذ کئے گئے جی ایس ٹی نےجی ڈی پی کو بری طرح سے متاثر کیا ہے۔ ‘

ستمبر مہینے میں نیوز چینل سی این بی سی-ٹی وی18 کو دئے ایک انٹرویو میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا تھا، ‘ نوٹ بندی کے بعد جلدبازی میں جی ایس ٹی نافذ کرنے سے اب کئی ساری دقتیں سامنے آ رہی ہیں۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نے غیر منظّم شعبوں اور چھوٹےپیمانے پر ہونے والے کاروبار پر الٹااثر ڈالا ہے، جس کی جی ڈی پی میں  40 فیصدی عملداری ہے۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نافذ کرنے سے ہندوستانی معیشت پر برا اثر پڑا ہے۔ ‘

دریں اثنا خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے منموہن سنگھ کے بیان پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی کو منظم لوٹ نہیں کہا جاسکتا بلکہ بدعنوانی کے خاتمے کی سمت اٹھایا گیا ایک ضروری قدم تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ لوٹ تو ٹوجی اسکیم ،کامن ویلتھ گیمس ،کوئلہ کان کے بٹوارے کے معاملے میں ہوا تھا۔انہوں نے الزام لگایا کہ یو پی اے کی دس سالہ حکومت پالیسی پیرالسس  کا دور تھا،جس سے مودی حکومت نے باہر نکلنے کی کوشش کی ہے تاکہ ہندوستان میں ایک صاف شفاف معیشت پروان چڑھ سکے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)