خبریں

مرکز نے عدالت سے کہا : این آئی اے کلبرگی کےقتل کی تفتیش نہیں کر سکتی

مرکزی حکومت کی طرف سے دلیل دی گئی ہے کہ این آئی اے اس لئے تفتیش نہیں کر سکتی کیونکہ یہ نیشنل  اور انٹر اسٹیٹ دہشت گردی کے معاملوں کی تفتیش کرنے والی خاص ایجنسی ہے۔

ایم ایم کلبرگی/ فوٹو:ٹوئٹر/ @Prajavani

ایم ایم کلبرگی/ فوٹو:ٹوئٹر/ @Prajavani

نئی دہلی: مرکز نے سپریم کورٹ  سے کہا کہ National Investigation Agency (این آئی اے)عقلیت پسند ایم ایم کلبرگی کے قتل کی تفتیش نہیں کر سکتی کیونکہ یہ قومی اور بین ریاستی دہشت گردی کے معاملوں کی تفتیش کرنے والی خاص ایجنسی ہے۔کلبرگی کو کرناٹک کے دھارواڑ میں 2015 میں گولی مار‌کر قتل کر دیا گیا تھا۔

معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے گزشتہ  جمعہ کو چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھان ولکر اور جسٹس دھنن جے وائی، چندرچوڑ کی تین رکنی عدالتی بنچ کے سامنے مرکز نے اس سنسنی خیز  قتل عام کی خصوصی تفتیشی ایجنسی سے تفتیش کے لئے مرحوم دانشور اور عقلیت پسندکلبرگی کی بیوہ اوما دیوی کلبرگی کی عرضی پر سماعت کے دوران یہ دلیل دی۔مرکز کی طرف سے ایڈیشنل سالسیٹر جنرل پنکی آنند نے این آئی اے قانون کا حوالہ دیا اور کہا کہ یہ جرم قانون کے تحت درج فہرست جرم کے زمرہ میں آتا ہے اور اس لئے تفتیش ایجنسی اس کی تفتیش نہیں کر سکتی۔

بنچ نے ایڈیشنل سالسیٹر جنرل کے اس قول پر غور کیا اور عرضی جولائی کے پہلے ہفتے میں درج فہرست کرنے کا حکم دیا۔  بنچ نے اس دوران سی بی آئی اور مہاراشٹر ، کرناٹک حکومت کو اپنے جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ہمپی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور ماہر تعلیم 77 سالہ کلبرگی کو دھارواڑ میں ان کے گھر میں ہی 30 اگست 2015 کو گولی مار‌کر قتل کر دیا گیا تھا۔سپریم کورٹ نے 10 جنوری کواین آئی اے اور سی بی آئی اور دونوں ریاستی حکومتوں سے اوما دیوی کے ان الزامات پر جواب مانگا تھا کہ اس قتل کی تفتیش میں ابھی تک کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

واضح ہو کہ کلبرگی کی بیوی اوما دیوی کلبرگی کا الزام ہے کہ اس قتل کی تفتیش میں ابھی تک کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ ان کے شوہر اور  دانشور عقلیت پسند نریندر دابھولکر اور گووند پانسرے کے قتل میں بہت زیادہ یکسانیت ہے۔

نریندر دابھولکر کو 20 اگست 2013 کو پونے میں اور گووند پانسرے کو 16 فروری 2015 کو کولہاپور میں گولی مار‌کر قتل کر دیا گیا تھا۔کلبرگی کی بیوی نے عرضی میں کہا ہے کہ دابھولکر اور پانسرے واردات قتل کی تفتیش کی پیش رفت بھی اطمینان بخش نہیں ہے اور قاتلوں کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔مزید کہا ہے کہ 2016 میں کرناٹک کے اس وقت کے وزیر داخلہ نے ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ موقعہ واردات سے بر آمد کارتوسوں کی فارینسک جانچ سے پتا چلتا ہے کہ تینوں قتل آپس میں متعلق ہیں۔

یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ پانسرے کے قتل میں استعمال  کیے گئے ایک ہتھیار کا استعمال کلبرگی کے قتل میں بھی ہوا تھا۔اس لئے مہاراشٹر اور کرناٹک پولیس کے علاوہ سی بی آئی اور این آئی اے کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)