خبریں

مودی حکومت کی معاشی بدانتظامی بینکنگ شعبے میں لوگوں کے یقین  کو ختم کر رہی ہے : منموہن سنگھ

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جب بھی بی جے پی حکومت کی کسی تباہ کن پالیسی کے بارے میں سوال پوچھا جاتا ہے تو ہر بار سننے کو ملتا ہے کہ ان کے ارادے نیک ہیں۔ لیکن ان کے نیک ارادوں سے ملک کو بھاری نقصان ہوا ہے۔

Manmohan-Singh-Reuters

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ۔ (فوٹو : رائٹرس)

بنگلور: مرکزی حکومت پر اس کی تباہ کن پالیسیوں اور معاشی بدانتظامی کو لےکر سخت حملہ بولتے ہوئے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے سوموار کو کہا کہ ملک اس وقت جن بحران   کا سامنا کر رہا ہے ان سے بچا جا سکتا تھا۔ سنگھ نے بینکنگ کے شعبے میں ہوئے فرضی واڑے  کے سلسلے کو لےکر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ٹھگی اب تقریباً چوگنی ہو گئی ہے جو ستمبر 2013 میں 28416 کروڑ روپے  تھی، وہی ستمبر 2017 میں 1.11 لاکھ کروڑ روپے  ہو گئی۔ انہوں نے کہا، ‘ اس بیچ، ان فراڈ کے مجرم سزا سے بچ نکلنے میں کامیاب رہے۔ میں بہت احتیاط سے اور ذمہ داری کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ مودی حکومت کی معاشی بدانتظامی بینکنگ کے شعبے میں عام لوگوں کے یقین  کو آہستہ آہستہ ختم کر رہا ہے۔ ‘

سنگھ نے بتایا، ‘ ہمارا ملک فی الحال مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ ہمارے کسان گہرے بحران کا سامنا کر رہے ہیں، توقعات سے بھرے ہمارے نوجوانوں کو موقعے نہیں مل رہے ہیں اور ہماری معیشت کی شرح نمو اس کی قابلیت سے کم ہے۔ ‘ سابق وزیر اعظم نے کہا۔ ‘ بدقسمتی سے سچ یہ ہے کہ ان تمام بحرانوں سے پوری طرح بچا جا سکتا تھا۔ ‘ سنگھ کے مطابق، مودی حکومت کی دو بڑی بھول نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کو جلدبازی میں نافذ کرنا ہے جن سے بچا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا، ‘ مجھے یہ دیکھ‌کر دکھ ہوتا ہے کہ جب کمیوں پر دھیان دلایا جاتا ہے تو کیسے ان تمام چیلنج سے نپٹنے کی بجائے حکومت کا رویہ اختلافات کو دبانے کا رہتا ہے۔ ‘

معاشی پالیسیوں کا لوگوں کی زندگی پر اہم اثر پڑنے کا ذکر کرتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ جن کو فیصلہ لینے کا کام سونپا گیا ہے وہ پالیسیوں اور اسکیموں پر خاص توجہ دیں اور صرف تصور کی بنیاد پر کام نہ کریں۔ انہوں نے مودی پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ایک پیچیدہ اور تنوع سے بھرا ملک ہے اور کوئی ایک آدمی ساری عقلمندی کا خزانہ نہیں ہو سکتا۔ سنگھ نے کہا کہ ہر بار جب بی جے پی حکومت کی کسی تباہ کن پالیسی کے بارے میں سوال پوچھا جاتا ہے تو ہمیں ہر بار سننے کو ملتا ہے کہ ان کے ارادے نیک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مودی حکومت اپنے ارادے نیک ہونے کا دعویٰ کرتی ہے لیکن ان کے ارادوں سے ملک کو بھاری نقصان ہوا ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا، ‘ تجزیے کی کمی ہندوستان اور ہمارے اجتماعی مستقبل پر بھاری پڑ رہی ہے۔ ‘ انہوں نے کہا کہ یو پی اے حکومت کے دور میں شرح نمو اوسطاً 7 فیصدی تھی۔ ایک وقت تو عالمی حالات میں اتار چڑھاو کے باوجود یہ 8  فیصدی تھی۔ انہوں نے آگے کہا کہ این ڈی اے  حکومت کے دوران عالمی ماحول موافق ہے اور تیل کی قیمتیں کم ہیں پھر بھی سب کچھ الٹ ہے۔