خبریں

جناح کی تصویر پر تنازعہ بے کار کا مدعا: اے ایم یو وائس چانسلر

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر طارق منصور نے کہا کہ بامبے ہائی کورٹ اور سابرمتی آشرم سمیت کئی جگہوں پر بھی جناح کی تصویر لگی ہے اور اب تک کسی کو ان تصویروں سے کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)کے وی سی طارق منصور نے یونیورسٹی میں محمد علی جناح کی تصویر کو لے کر کھڑے ہوئے تنازعہ کو بے کار کا مدعا بتایا ہے۔نیوز ایجنسی اے این آئی سےبات کرتے ہوئے انھوں نے کہا، ‘یہاں جناح کی تصویر 1938 سے لگی ہے ۔  بامبے ہائی کورٹ اور سابرمتی آشرم سمیت کئی جگہوں پر بھی جناح کی تصویر لگی ہے۔ اب تک کسی کو ان تصویروں سے کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔ میرا ماننا ہے کہ یہ بےکار کا مدعا ہے۔’

 پروفیسر منصور نے بدھ کو راج ناتھ سنگھ سے ملاقات بھی کی۔وی سی نے یونیورسٹی میں محمد علی جناح کی لگی تصویر کو لے کر کھڑے ہوئے تنازعہ کے بیچ تعلیمی اداروں سے جڑے مدعوں پر بات چیت کی۔بیٹھک کے بارے میں ایک افسر نے بتایا کہ وی سی نے کیمپس کی حالت کے بارے میں وزیر داخلہ کو جانکاری دی۔

 اس سے پہلے منگل کو وی سی نے جناح کی تصویر کے معاملے کو لے کرکیمپس میں مظاہرہ کر رہے طلبہ و طالبات سے کہا تھا کہ وہ اے ایم یو کی امیج خراب کرنے والوں کی سازش سے بچیں اور اپنی پڑھائی کا نقصان نہ کریں۔حالانکہ ان کی اس بات کو اسٹوڈینٹ یونین نے نہیں سنا۔وی سی نے طلبہ کو لکھے اپنے ایک خط میں ان سے گزارش کی ہے کہ وہ اے ایم یو کی امیج کو برباد کرنے میں لگی اور اسٹوڈینٹس کے روشن مستقبل سے کھیل رہی طاقتوں کے جال میں نہ پھنسیں۔

انھوں نے خط میں یہ بھی کہا کہ طلبہ اپنی پڑھائی پر توجہ دیں کیونکہ امتحان نزدیک ہیں۔ واضح ہو کہ اے ایم یو میں مختلف نصاب کے امتحانات آئندہ 12 مئی کو شروع ہو رہے ہیں۔حالانکہ اے ایم یو اسٹوڈینٹ یونین نے وی سی کی اس اپیل کو ٹھکراتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ان کی مانگ پوری ہونے تک مظاہرہ جاری رہے گا۔اے ایم یو کے طلبہ نے منگل کی شام ہندو یوا واہنی کے کارکن کے ذریعے کیے گئے مبینہ تشدد کی جوڈیشیل جانچ کرانے کی مانگ کو لے کر باب سید سے کلکٹریٹ تک جلوس نکال کر ہیومن چین بنانے کی کوشش کی، حالانکہ اے ایم یو کے سینئر استادوں کے سمجھانے پر طلبہ نے اپنی اس اسکیم کو بدل دیا۔

کیمپس میں شام تک تناؤ کا ماحول رہا کیونکہ اے ایم یو میں مظاہرہ کرنے والے طلبہ نے اعلان کیا کہ وہ ہیومن چین بنائیں گے۔اس کے بعد یونیورسٹی کے پورے علاقے میں پولیس تعینات کر دی گئی اور طلبہ کو بتایا گیا کہ ان کو کیمپس سے کلکٹریٹ تک ہیومن چین بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔