خبریں

فوج نےکی بجٹ میں کٹوتی، جوانوں کو خود خریدنی پڑ سکتی ہے وردی 

مرکز کے ذریعے اضافی بجٹ نہ دینے کی وجہ سے ایمرجنسی میں کام آنے والے گولہ بارود کے لئے فنڈ بچانے کی وجہ سے فوج سرکاری آرڈنینس فیکٹریوں پر خرچ کئے جانے والے بجٹ کو کم کر رہی ہے۔

علامتی فوٹو : پی ٹی آئی 

علامتی فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی :ہندوستانی فوج نے سرکاری آرڈنینس(اسلحہ) فیکٹری سے لی جانے والی سپلائی کے لئے اپنے بجٹ میں بھاری کٹوتی کی ہے، جس کی وجہ سے فوجیوں کو ہونے والی چیزوں کی سپلائی جیسے یونیفارم، بیریٹس (ٹوپی)، بیلٹ وغیرہ متاثر ہوگی۔

اکونامک ٹائمس کی خبر کے مطابق فوجیوں کو اپنی وردی، جوتے، بیلٹ وغیرہ اپنے خرچ پر عام بازار سے خریدنے پڑیں۔اخبار کی اس رپورٹ کے مطابق ایمرجنسی یا چھوٹی جنگ کی حالت میں کام آنے والا گولہ بارود خریدنے کے لئے فنڈ بچانے کے کی وجہ سے اسلحہ فیکٹری پر ہونے والے خرچ‌کے بجٹ میں بھاری کٹوتی کر رہی ہے۔

اسلحہ فیکٹری سے ہونے والے سامان کی سپلائی کے بجٹ کو 94 فیصدی سے 50 فیصدی پر لایا جائے‌گا۔ایسا اس لئے کیا جا رہا ہے کیونکہ مرکزی حکومت کے ذریعے ایمرجنسی میں استعمال ہونے والے گولہ بارود اور اسپیئر کے لئے اضافی بجٹ نہیں دیا گیا ہے۔

اس معاملے سے جڑے ایک افسر نے اکونامک ٹائمس کو بتایا کہ فوج گولہ بارود کا اسٹاک بنانے کے لئے تین بڑے پروجیکٹ پر کام کر رہی ہے اور اس کے لئے ہزاروں کروڑ کے بجٹ کی ضرورت ہے۔مرکز کے ذریعے بجٹ نہ دینے کی وجہ سے فوج اس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے اپنے طریقے سے اس کے لئے کم از کم بجٹ جٹانے کو مجبور ہے۔بتایا جا رہا ہے کہ اسلحہ فیکٹری پر خرچ ہونے والے بجٹ کو کم کرنے سے جوانوں کی وردی وغیرہ جیسی ضروریات کی سپلائی متاثر ہوگی۔ساتھ ہی ہو سکتا ہے کہ کئی گاڑیوں کے پرزوں کی خرید پر بھی اس بجٹ کٹوتی کا اثر پڑے‌گا۔

اخبار سے بات چیت میں ایک فوج افسر نے مالی سال 2018-19 کے لئے دئے گئے بجٹ کے بارے میں بتاتے ہوئے واضح کیا کہ فوج کے پاس اسلحہ فیکٹری کی سپلائی بجٹ کم کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔اسٹاک سے جڑے تین پروجیکٹ میں سے ابھی صرف ایک شروع ہو سکا ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ کئی سالوں سے فنڈ کی کمی کی وجہ سےپروجیکٹ متاثر ہوئے ہیں۔

ایک دیگر افسر نے بتایا کہ فوج کے سامنے اب بھی یہ مسئلہ ہے کہ باقی دو پروجیکٹ کے لئے فنڈ کا انتظام کیسے کیا جائے کیونکہ مرکز کے ذریعے فوج کو اپنے بجٹ سے خرچ کرنے کو کہا گیا ہے۔اس افسر کے مطابق، ایمرجنسی گولہ بارود کے لئے اب تک 5000 کروڑ روپے خرچ کئے جا چکے ہیں اور 6739.83کروڑروپے کی ادائیگی بقایا ہے۔10 (l)آرڈرسمیت اس پروجیکٹ کی لاگت قریب21739.83کروڑ روپے ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ پروجیکٹ 5 نہیں بلکہ تین سال کے لئے ہے۔

فوجی افسر نے یہ بھی بتایا کہ اس سال مارچ میں اسلحہ فیکٹری کی سپلائی میں شروعاتی کٹوتی کی گئی تھی۔انہوں نے بتایا،اسلحہ فیکٹری کے 94 فیصد سامان کی سپلائی فوج کو ہوتی ہے۔ہم نے اس کو 50 فیصد پر لانے کا فیصلہ کیا ہے۔’انہوں نے یہ بھی صاف کیا کہ گولہ بارود اور پرزوں کی کمی اس لئے بھی ہے کیونکہ اسلحہ فیکٹریاں ضروری مانگ پوری نہیں کر پا رہی ہیں۔

بیتے دنوں فوج کے اس قدم کے خلاف اسلحہ فیکٹریو ں نے مظاہرہ کیا تھا۔فوج کے اعلیٰ افسر نے وزارت دفاع کے ایک سینئر افسر سے مل‌کر ان کو اس کی وجہ بھی بتائی تھی، لیکن پھر بھی اس قدم سے حکومت کی مشکلیں بڑھ سکتی ہیں کیونکہ ان فیکٹریوں اور کئی دیگر چھوٹے اور منجھلی صنعتوں کے پاس فوج کے پچھلے آرڈرس ہیں، جس کو لےکر وہ تنازعہ کھڑے سکتے ہیں۔