خبریں

مختار عباس نقوی کا دعویٰ غلط ،حج کا سفر ہوا 25فیصدی مہنگا

  پٹنہ میں واقع حج بھون سے ملی جانکاری کے مطابق اس سال ہوئے اچھے خاصے اضافہ کی وجہ سے کئی لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تو کچھ لوگ آخری وقت میں اپنا سفر کینسل کرنے پر مجبور  ہوئے ہیں۔

فائل فوٹو: حج بھون

فائل فوٹو: حج بھون

پٹنہ :حکومت ہند کے اقلیتی معاملات کے وزیر مختار عباس نقوی کا کہنا ہے کہ حج سبسیڈی ختم کرنے اور سعودی عرب کی حکومت کے ذریعے مختلف نئے ٹیکس لگانے کے باوجود عازمین حج اس سال بنا کسی اضافی مالی بوجھ‌کے حج کرنے جا رہے ہیں۔مختار عباس نقوی کا ایسا ایک بیان گزشتہ ماہ  اکانومک ٹائمس میں چھپا تھا۔ لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔  پٹنہ واقع حج بھون سے ملی جانکاری کے مطابق 2017 میں گرین کیٹیگری کے عازمین حج  کو تقریباً 2 لاکھ 38 ہزار روپے  خرچ کرنے پڑے تھے۔

وہیں اسی سال عزیزیہ کیٹیگری کے عازمین حج  کو2 لاکھ 5 ہزار روپے خرچ کرنے پڑے تھے۔مگر اس سال ان دونوں زمرے میں حج کا خرچ تقریباً 50ہزار بڑھ گیا ہے۔  گرین کیٹیگری میں خرچ بڑھ‌کر تقریباً2 لاکھ 86 ہزار ہو گیا ہے تو عزیزیہ کیٹیگری کے حاجیوں کو اب تقریبا ً2 لاکھ 51 ہزار روپے خرچ کرنے پڑ رہے ہیں۔ایسے میں بہار ریاست حج کمیٹی کے چیئر مین اور حج کمیٹی آف انڈیا کے ممبر حاجی الیاس حسین کہتے ہیں؛نقوی کہہ رہے ہیں کہ اس بار حج مسافروں پر اضافی مالی بوجھ نہیں آئے‌گا۔

لیکن گزشتہ سال کے مقابلے حج کمیٹی آف انڈیا اس سال تقریباً ایک چوتھائی پیسہ زیادہ لے رہی ہے۔  ایسے میں ہم نے نقوی صاحب کو خط لکھ‌کر یہ بتایا  ہے کہ حج کمیٹی آف انڈیا جو بڑھا ہوا پیسہ لے رہی ہے، وہ صحیح لے رہی ہے یا غلط لے رہی ہے۔  تاکہ نقوی صاحب کا وقار اور حج کمیٹی کی عزت  برقرار رہے۔وہ آگے کہتے ہیں؛میرے خط کا اب تک کوئی جواب اقلیتی معاملات کے وزیر کی طرف سے نہیں آیا ہے۔  دوسری طرف نقوی صاحب کے بیان سے حج کمیٹی آف انڈیا بدنام ہو رہی ہے۔

اس اضافہ کی بہت سی وجوہات ہیں۔بتایا جارہا ہے کہ  ایک بڑی وجہ حج پالیسی سے متعلق  ہے۔  سپریم کورٹ کی ہدایت تھی کہ 2022 تک حج سبسیڈی کو ترتیب وار طریقے سے ختم کیا جائے۔  لیکن اس کو اس سال سے ہی مکمل طور پر ختم کر دیا گیا۔  بتایا جاتا ہے کہ اس سبسیڈی کی وجہ سے ہوائی جہاز کے کرائے میں راحت ملتی تھی۔اس بار حج کا سفر مہنگا ہونے کی ایک بڑی وجہ جی ایس ٹی بھی ہے۔  حالانکہ گزشتہ سال بھی جی ایس ٹی نافذ ہونے کے بعد ہی حج کا سفر شروع ہوا تھا لیکن گزشتہ سال حج کے سفر سے متعلق اڑانوں پر جی ایس ٹی نہیں لگی تھی۔ اور اس بار لگی بھی تو پورے 18 فیصدی جبکہ غیر تجارتی اڑانوں پر 5 تو تجارتی اڑانوں پر 12 فیصدی جی ایس ٹی ہی لگتی ہے۔

ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق بہار حکومت نے  حج  کی اڑانوں سے جی ایس ٹی ختم کرنے یا کم کرنے کے لئے مرکزی حکومت کو خط لکھا ہے لیکن اس کا ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا ہے۔ساتھ ہی اس بار ایئر پورٹ چارج بھی گزشتہ سال کے مقابلے زیادہ لیا جا رہا ہے۔  جیسا کہ گیا سے اڑان بھرنے والے حاجیوں کو اس کے لئے 1600 روپے  زیادہ ادا کرنا پڑ رہا ہے۔اس کے علاوہ سعودی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے بھی حج کا سفر مہنگا ہوا ہے۔ سعودی حکومت  نے میٹرو ریل کا کرایہ بڑھاکر 250 ریال سے 400 ریال کر دیا ہے۔  اس کے علاوہ رہائشی چارج پر وہاں کی حکومت نے 5 فیصدی ویٹ لگا دیا ہے جس سے بجلی اور پانی بل مہنگا ہو گیا ہے۔

فائل فوٹو: حج بھون

فائل فوٹو: حج بھون

دراصل عازمین حج گزشتہ سال کے خرچ‌کی بنیاد پر ہی آنے والے سال میں حج کی تیاری کرتے ہیں۔  پٹنہ واقع حج بھون سے ملی جانکاری کے مطابق اس سال ہوئے اچھے خاصے اضافے کی وجہ سے کئی لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تو کچھ لوگ آخری وقت میں اپنا سفر کینسل کرنے پر مجبور بھی ہوئے ہیں۔  حج بھون کے مطابق تقریباً دو درجن حج مسافروں نے خرچ بڑھنے کی وجہ سے اپنا سفر منسوخ کرنے کے لئے درخواست دی ہے۔

حج بھون کے افسر بتاتے ہیں کہ حج پر جانے والے یہ شکایت کر رہے ہیں کہ وہ اتنے زیادہ پیسے کے لئے تیار نہیں تھے۔  اس کی ایک وجہ یہ ہےکہ عام طور پر ایک فیملی سے ایک گروپ جاتا ہے جس میں چارپانچ لوگ ہوتے ہیں۔  ایسے میں ایک فیملی پر یہ اضافہ ہزار نہیں لاکھ میں پڑ رہا ہے۔بھوج پور ضلع کے کٹار گاؤں کے60سالہ محمد نورالہدیٰ بھی اس بار حج  پر جا رہے ہیں۔  وہ بتاتے ہیں؛خرچ بڑھنے سے تھوڑی پریشانی تو ہوئی لیکن اس پریشانی کو ہم محسوس‌کر لیں‌گے۔  اگر بڑھے ہوئے خرچ کے بارے میں پہلے سے معلوم ہوتا تو سہولت ہوتی۔  ساتھ ہی ایک بار کی جگہ بڑھی ہوئی رقم قسطوں میں مانگنے سے بھی پریشانی ہوئی۔

وہیں نالندہ ضلع کے محمد سلیم کہتے ہیں،میری عمر 80 سال ہو گئی ہے۔  ایسے میں مجھے بڑھے ہوئے خرچ پر بھی جانا ہی ہے لیکن خرچ زیادہ ہو رہا ہے۔  کہیں نہ کہیں سے پیسے کا انتظام کرکے رقم دینی پڑی۔اس کے لئے پریشانی اٹھانی پڑی۔  ایسے میں اب وہاں جانے کے لیے ذاتی خرچ میں کمی کرنی پڑے‌گی۔

بہار سے اس بار تقریباً 5100 لوگ حج کے لیےسعودی عرب جا رہے ہیں جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے تقریباً 1300 کم ہے۔  کرائے میں اضافہ کے علاوہ اس کمی کی ایک وجہ گزشتہ سال بہار کے مسلم اکثریت علاقے سیمانچل میں آئے بھیانک  سیلاب کو بتایا جا رہا ہے۔  اس سیلاب نے باقی پریشانیاں پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ علاقے کے لوگوں کی مالی حالت پر بھی کافی اثر ڈالا تھا۔اس سال حج کے لئے اڑانیں 14 جولائی سے شروع ہوں‌گی، جبکہ دہلی، گیا، گوہاٹی، لکھنؤ اورسرینگر سے سعودی عرب کے لئے اڑان بھریں‌گے۔