مبینہ گئو رکشکوں اورماب لنچنگ کے خلاف دائر عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے چیف جسٹس کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ خوف اور افراتفری کے ماحول سے نپٹنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔شہری اپنے آپ میں قانون نہیں بن سکتے۔
نئی دہلی :سپریم کورٹ نے کہا کہ پارلیامنٹ کو بھیڑ کے ذریعے پیٹ پیٹ کر قتل کر دینے کے معاملے میں مؤثر طریقے سے نیا قانون بنانے پر غور کر نا چاہیے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ ؛ماب لنچنگ کی ان خوفناک کارروائیوں کو نیا چلن نہیں بننے دیا جاسکتا۔واضح ہو کہ گئورکشا کے نام پر ملک کے الگ الگ حصوں میں ہوئے قتل پر منگل کو کورٹ نےگائیڈلائنس جاری کیا ہے۔کورٹ نے بہت صاف طور پر کہا کہ ماب لنچنگ کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔
Violence by vigilante groups/cow vigilantism: Supreme Court says, "no citizen can take law into their own hands. In case of fear and anarchy, the state has to act positively. Violence can't be allowed." pic.twitter.com/ryE18JbTCP
— ANI (@ANI) July 17, 2018
سپریم کورٹ نے پارلیامنٹ سے اس معاملے میں قانون بنانے اور حکومتوں کو آئین کے مطابق کام کرنے کو کہا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ کوئی بھی اپنے آپ میں قانون نہیں ہو سکتا ہے۔ امن قائم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ عدالت نے ساتھ ہی کہا کہ حکومت متاثرین کو معاوضہ دے۔ کورٹ نے کہا کہ 4 ہفتوں میں مرکز اور ریاستی حکومت عدالت کے حکم کو نافذ کریں۔
چیف جسٹس دیپک مشراکی صدارت والی بنچ نے اس بارے میں گائیڈلائنس جاری کئےہیں۔ اس سے پہلے گئورکشا کے نام پر ہو رہے تشدد پر روک لگانے کے عدالتی حکم پر عمل نہیں کرنے کی وجہ سے راجستھان، ہریانہ اور اترپردیش حکومت کے خلاف ہتک عدالت کی کارروائی کے لئے عرضی پر سپریم کورٹ نے ان حکومتوں سے جواب مانگا تھا۔تشار گاندھی اور تحسین پونا والا کی عرضی پر اگلی شنوائی 28 اگست کو ہوگی ۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ ان 3 ریاستوں نے کورٹ کے گزشتہ سال 6 ستمبر کے حکم کی تعمیل نہیں کی ہے۔
تینوں ریاستوں کو نوٹس جاری کئے اور ان کو 3 اپریل تک جواب دینے کی ہدایت دی گئی تھی۔ گاندھی کی طرف سے سینئر وکیل اندرا جئےسنگھ نے کہا تھا کہ کورٹ کے حکم کے باوجود ان ریاستوں کے مختلف حصوں میں ابھی بھی گئورکشا کے نام پر تشدد آمیز واقعات ہو رہے ہیں۔ اس پر بنچ نے کہا کہ وہ اس عرضی پر گاندھی کی عرضی کے ساتھ سماعت کرےگی۔
Supreme Court has said that it is the duty of the states to ensure inclusive social order, no mobocracy can be allowed: Tehseen Poonawalla, Petitioner in violence by vigilante groups matter pic.twitter.com/pwRvCUAqNF
— ANI (@ANI) July 17, 2018
سپریم کورٹ نے گزشتہ سال 6 ستمبر کو تمام ریاستوں کو گئورکشا کے نام پر تشددکی روک تھام کے لئے ایک ہفتے کے اندر ہر ضلع میں سینئر پولیس افسروں کو نوڈل افسران کو مقرر کرنے کے ساتھ ساتھ سخت اقدامات کرنے کی ہدایت دی تھی۔ بنچ نے اس طرح کے تشدد کو ہر قیمت پر روکنے پر زور دیتے ہوئے ریاستوں کو ہرایک ضلع میں ایک دستے کا قیام کرنے اور ریاستوں کے چیف سکریٹریوں کو گئورکشا کے نام پر تشدد کی روک تھام کے لئے کی گئی کارروائی کی تفصیل کے ساتھ اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی تھی۔
We were confident that Supreme Court would give us justice. No one should be killed in the name of cow smuggling: Salim, brother of the victim killed by cow vigilante groups in Hapur pic.twitter.com/13txTgjWYB
— ANI UP (@ANINewsUP) July 17, 2018
دریں اثنا ہاپوڑ لنچنگ کے شکار بنے قاسم کے بھائی سلیم کا کہنا ہے کہ ؛ہمیں یقین ہے کہ ہمیں سپریم کورٹ سے انصاف ملے گا ۔انہوں نے مزید کہا کہ گئو کشی کے نام پر کسی کا قتل نہیں ہونا چاہیے۔غور طلب ہے کہ چیف جسٹس اس طرح کے جرم سے نپٹنے کے لیے عدلیہ کی ہدایت کو پڑھ کر نہیں سنایا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں