خبریں

نوٹ بندی کا فیصلہ ایک بڑا جھٹکا تھا ،گر گئی تھی جی ڈی پی: سابق چیف اکانومک ایڈوائزر

سابق چیف اکانومک ایڈوائزر سبرامنین کے زمانے میں ہوئی نوٹ بندی کی وجہ سے 500 اور 1000روپے کے نوٹ چلن سے  باہر ہوگئے تھے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ  جی ایس ٹی کے نفاذ کے وقت بھی وہ چیف اکانومک ایڈوائزر تھے۔

Arvind-Subramanian_PTI

اروبند سبرامنین / فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی : ملک کے سابق چیف اکانومک ایڈوائزر (سی ای اے)اروبند سبرامنین نے نوٹ بندی کے فیصلے کو معاشی نظام کے لیے ایک بڑا جھٹکا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ، نوٹ بندی ایک بڑا سخت اور Monetary پالیسی کے لیے جھٹکا تھا۔ جس سے 7 سہ ماہی میں اقتصادی نظام نیچے کھسک کر 6.8 فیصد پر آگئی تھی جو نوٹ بندی سے پہلے 8 فیصدی تھی ۔ 8 نومبر 2016 کو لیے گئےوزیر Of-Counselاعظم  نریندر مودی کےفیصلے پر انہوں نے مزید کہا کہ میرے پاس اس سچ کے علاوہ کوئی ٹھوس نظریہ نہیں ہے کہ ان آرگنائزڈ سیکٹر میں ویلفیئر کوسٹ اس وقت خاطر خواہ تھی ۔این ڈی ٹی وی کی ایک خبر کے مطابق ،سابق چیف اکانومک ایڈوائزر نے اپنی کتاب میں اس کا انکشاف نہیں کیا ہے کہ نوٹ بندی کے فیصلے میں ان سے مشورہ لیا گیا تھا نہیں ۔

سبرامنین نے کہا ، نوٹ بندی کی وجہ سے بازار سے 86فیصدی کرنسی ہٹالی گئی تھی ۔ اس فیصلے کی وجہ سے جی ڈی پی متاثر ہوئی تھی ۔ گروتھ پہلے بھی کئی بار نیچے گری ہے ،لیکن نوٹ بندی کے بعد یہ ایک دم سے نیچے آگئی ۔ اپنی کتاب کے ایک باب دی ٹو پلس آف ڈیمونیٹائزیشن اینڈ اکانومک میں انہوں نے لکھا ہے کہ نوٹ بندی سے پہلے 6 سہ ماہی میں گروتھ اوسطاً 8 فیصدی تھی جبکہ اس کے بعد 7 سہ ماہی میں یہ اوسط 6.8 فیصدی رہ گئی ۔

سابق چیف اکانومک ایڈوائزر نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ کسی نے نوٹ بندی کی وجہ سے گروتھ پر پڑے اثر سے کوئی بحث کی ہے ۔ پوری بحث اس پر رہی ہے کہ اس فیصلے کا اثر کتنا ہوگا؟ بے شک یہ دو فیصدی ہویا اس سے کم ۔ انہو ں نے کہا آخر کار اس مدت میں کئی اور وجہوں سے بھی گروتھ متاثر ہوئی ،خاص طور پر زیاہ حقیقی سود شرحیں ، جی ایس ٹی ریگولیٹری اور تیل کی قیمتیں ۔

واضح ہوکہ سبرامنین اپنی نئی کتاب میں اپنی مدت میں ہوئےواقعات سے پردہ اٹھانے والے ہیں ۔ ان کے زمانے میں ہوئی نوٹ بندی کی وجہ سے 500 اور 1000روپے کے نوٹ چلن سے  باہر ہوگئے تھے ۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ  جی ایس ٹی کے نفاذ کے وقت بھی وہ چیف اکانومک ایڈوائزر تھے۔ ان کی کتاب جلد ہی منظر عام پر آنے والی ہے ۔ غور طلب ہے کہ سبرامنین اس وقت ہارورڈ یونیورسٹی کے کنیڈی اسکول آف گورنمنٹ میں وزٹنگ پروفیسر ہیں اور پیٹرسن انسٹی ٹیوٹ فار انٹر نیشنل اکانومکس میں سینئر فیلو ہیں ۔