خبریں

کشمیر: پلوامہ مڈبھیڑ میں مارے گئے 7 عام شہریوں کی موت کی آزادانہ جانچ ہو: ایمنسٹی انڈیا

جنوبی کشمیر کےپلوامہ ضلع میں 15 دسمبر کو دہشت گردوں سے تصادم کے دوران 7 عام شہریوں کی موت ہوگئی تھی ۔ اس تصادم میں فوج سے بھاگ کر دہشت گرد بنے ظہور احمد ٹھوکر سمیت 3 دہشت گرد مارے گئے تھے۔

پلوامہ انکاؤنٹر میں مارے گئے عام شہریوں کے آخری سفر میں شامل لوگ(فوٹو: پی ٹی آئی)

پلوامہ انکاؤنٹر میں مارے گئے عام شہریوں کے آخری سفر میں شامل لوگ(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی : جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں سیکورٹی فورسز کی طرف سے کی گئی گولہ باری میں 7 عام شہریوں کے مارے جانے کے معاملے میں ایمنسٹی انڈیا نے سوموار کو اس کی آزادانہ جانچ کرائے جانے کی مانگ کی ہے۔ اس درمیان افسروں نے سوموار کو سیکورٹی فورسز کی مختلف اکائیوں کے بیچ تال میل اور آپسی بات چیت کی کمی کو وجہ بتایا ہے۔گزشتہ 15 دسمبر کو حزب المجاہدین نے دہشت گردوں کے ساتھ تصادم کے بعد سیکورٹی فورسز کی مبینہ گولی باری میں 7 عام شہریوں کی جان چلی گئی ۔گورنر ستیہ پال ملک نے تصادم کے دن لاء اینڈ آرڈر کا تجزیہ کیا تھا اور عام شہریوں کے مارے جانے کے معاملے میں کشمیر کے ڈویزنل کمشنر کے ذریعے اس کی جانچ کا حکم دیا تھا۔

افسروں نے سوموار کو کہا کہ تال میل کی کمی اس قدر تھی کہ عام لوگ مڈبھیڑ میں شامل فوج کی گاڑیوں تک پہنچ گئے ۔ اس طرح کا شدید اندیشہ تھا کہ بھیڑ فوجی اہلکاروں کو نقصان پہنچا سکتی تھی یا ان کے ہتھیار لوٹ سکتی تھی۔انہوں نے کہا اس وجہ سے سیکورٹی فورسز کو بھیڑ پر گولی چلانی پڑی تھی کیوں کہ بھیڑ سنیچر کو سرنو گاؤں میں الگ الگ جہتوں سے تصادم کی جگہ پر پہنچ گئی تھی ۔گورنر کے صلاح کار وجئے کمار نے اتوار کو سینئر پولیس افسروں کو مخاطب کرتے ہوئے سیکورٹی ایجنسیوں کے بیچ مؤثر تال میل کو یقینی بنانے پر زور دیاتھا۔ ساتھ ہی وادی میں دہشت گردی کی روک تھام والی مہم اورمشق کے دوران  عام لوگوں کو جان و مال کے نقصان سے بچانے کے لیے احتیاط برتنے پر بھی زور دیا۔

اندرونی جانچ کے مطابق سیکورٹی فورس کی ٹیم (کریک ٹیم )نے سنیچر کی صبح سرنو گاؤں کے نزدیک چھپنے کی ایک جگہ پر چھاپہ مارا جو فوج سے بھاگ کر دہشت گرد بنے ظہور احمد ٹھوکر کا آبائی گاؤں ہے۔وہ جون میں رائفل مین اورنگ زیب اور اکتوبر میں سب انسپکٹر امتیاز میر سمیت فوجی اہلکاروں کے قتل سمیت کئی معاملوں میں مطلوب تھا۔سیکورٹی فورسز کی ٹیم نے چھپنے کے دو مقامات پر چھاپہ ماری کی لیکن ان کو کچھ نہیں ملا ،مگر ایک باغیچے کے پاس کچھ گھروں میں چھپے ہوئے دہشت گردوں سے رابطہ ہوگیا۔

سینئر فوجی اہلکار نے بتایا، یہ تیسری جگہ تھی جس پر کریک ٹیم نے چھاپہ ماری کی تھی اور یہاں چھپے ہوئے دہشت گردوں نے ان پر گولی باری کی ۔اس کے بعد تصادم شروع ہوا اوراس میں ٹھوکر کو اس کے دو ساتھیوں سمیت مار گرایا گیا ۔ وہ پچھلے سال جولائی میں گنت ملامیں واقع اپنے کیمپ سے اے کے 47 رائفل کے ساتھ لاپتہ ہوگیا تھا۔افسروں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کی اس ٹیم (کریک ٹیم )نے وقت کی کمی وجہ سے تصادم کی جگہ پر مناسب بندوبست نہیں کیے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ تصادم کی جگہ پر پہنچنا شروع ہوگئے اور انہوں نے پتھراؤ شروع کر دیا ،کیوں کہ ڈائیلاگ کی کمی وجہ سے پولیس اور سی آر پی ایف کے ذریعے باہری گھیرا بندی نہیں کی گئی تھی ۔جب تک مقامی پولیس اور سی آر پی ایف موقع پر پہنچی تب تک نقصان ہو چکا تھا اور لوگ زخمیوں کو لے کر ادھر ادھر ہاسپٹل کی طرف لے کر بھاگ رہے تھے ۔

پلوامہ میں عام شہریوں کے مارے کی جانے کے معاملے کی جانچ ہو : ایمنسٹی انٹرنیشنل

جموں و کشمیر کے پلوامہ ضلع میں 7 عام شہریوں کے مارے جانے کے معاملے کی ایمسنٹی انڈیا نے آزادانہ جانچ کی مانگ کی ہے۔پولیس کے مطابق سنیچر کو یہ عام شہری اس وقت مارے گئے جب فوج اوردہشت گردوں کے بیچ تصادم جاری تھا اور وہاں بھیڑ جمع ہوگئی تھی ۔ تصادم میں 3 دہشت گرد مارے گئے اور ایک فوجی اہلکار مارا گیا۔مار ے گئے دہشت گردوں میں فوج سے فرار ظہور احمد ٹھوکر بھی شامل ہے جو سرنو گاؤں کا رہنے والا ہے ۔تصادم بھی اسی گاؤں میں ہواتھا۔ایمنسٹی انڈیا کے پرگرام ڈائریکٹر اسمتا بسو نے کہا ، انتظامیہ کواس معاملے کی مکمل اور آزادانہ جانچ کرنی چاہیے اور جوبھی ذمہ دار ہیں ان کو سول کورٹ میں سزا ملنی چاہیے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)