خبریں

ہمارے جوانوں نے اس لیے قربانی نہیں دی کہ ان کا استعمال نفرت پھیلانے کے لیے کیا جائے: سی آر پی ایف

سماج میں نفرت اور بدامنی پھیلانے والی پوسٹ کی اصلیت کو سامنے لانے کے لیے دہلی میں سی آر پی ایف کے 12 سے 15 جوانوں کی ایک ٹیم بنائی گئی ہے۔

جموں و کشمیر کے پلواما ضلع‎ کا اونتی پورہ، جہاں گزشتہ 14 فروری کو سی آر پی ایف کے جوانوں پر دہشت گردانہ حملہ ہوا (فوٹو : پی ٹی آئی)

جموں و کشمیر کے پلواما ضلع‎ کا اونتی پورہ، جہاں گزشتہ 14 فروری کو سی آر پی ایف کے جوانوں پر دہشت گردانہ حملہ ہوا (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : پلواما میں دہشت گردانہ حملے میں سی آر پی ایف جوانوں کی موت کے بعد سوشل میڈیا پر کچھ لوگ اس کو فرقہ وارانہ رنگ دینے میں مصروف ہیں ۔ فیک نیوز اور فرضی فوٹو کے ذریعے غلط جانکاریاں پھیلائی جارہی ہیں۔اس کے مدنظر سی آر پی ایف نے  ایک ٹیم کی تشکیل کی ہے جو سوشل میڈیا پوسٹ پر نظر رکھ رہی ہے اور اس کو پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔سی آر پی ایف کے ڈی آئی جی ایم دیناکرن نے ان باتوں کی جانکاری دیتے ہوئے کہاہے کہ ، ہمارے جوانوں نے اس لیے قربانی نہیں دی کہ ان کا استعمال فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے کے لیے کیا جائے۔

بوم لائیو کی ایک رپورٹ کے مطابق، سی آر پی ایف کے ڈی آئی جی اور کلیدی ترجمان ایم دیناکرن کا کہنا ہے کہ ، پلواما حملے کے بعد کئی طرح کی تصویریں اور ویڈیوز وائرل ہورہے ہیں ۔ اس میں کچھ تو براہ راست متشدد ہیں ۔ یہ تشویشناک بات ہے ۔ کچھ پوسٹ میں تو ہمارے جوانوں کو سیدھے طور پر بے عزت کیا جارہا ہے۔انہوں نے اپنی جان کی قربانی اس لیے نہیں دی کہ ان کی شہادت کا استعمال فرقہ پرستی اور نفرت پھیلانے کے لیے کیا جائے۔جب یہ سب چیزیں پھیلنے لگی تو ہم نے سوچا کہ اس کو روکنے کے لیے اقدام کیا جاناچاہیے۔

غور طلب ہے کہ نفرت اور سماج میں بدامنی پھیلانے والے پوسٹ کی اصلیت کو سامنے لانے کے لیے دہلی میں سی آر پی ایف کے 12 سے 15 جوانوں کی ایک ٹیم بنائی گئی ہے جو ان حقائق کی جانچ کر رہی ہے۔دینا کرن نے کہا کہ ، میں نے بلدھانہ کے کسی کا ایک پوسٹ دیکھا ، جس میں ایک بالٹی میں جسم کے کئی اعضا کو رکھا گیا تھا ۔ اس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ ایک سی آر پی ایف جوان کے جسم کے حصے ہیں اور اس کو ایک جوان کے اہل خانہ کو سونپا گیا ہے ۔ یہ فوٹو کافی ڈراؤنی تھی اور اس نے مجھے اندر تک جھنجھوڑ دیا تھا۔

بوم لائیو کے مطابق ، ایسے فوٹوز اور پوسٹ کی تصدیق کے لیے ایک دوسرے علاقائی مرکز کی تشکیل کی  گئی ہے۔ فیک نیوز کو ہٹانے اور صحیح جانکاری سامنے لانے کے لیے ایک بڑی ٹیم کی تشکیل کی گئی ہے۔سی آر پی ایف اپنے 3 لاکھ سے زیادہ جوانوں اور ان کے اہل خانہ کی مدد سے صحیح جانکاری سامنے لانے  کی کوشش بھی کررہا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی فیک نیوز کے خلاف سی آر پی ایف نے وارننگ بھی جاری کی ہے۔