ان میں سے ایک باب میں تراونکور کی نادر کمیونٹی کی ان عورتوں کی جدو جہد کے بارے میں بتایا گیا ہے جن کو اپنے جسم کا اوپری حصہ کھلا رکھنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔
نئی دہلی: این سی ای آر ٹی نے نویں جماعت کی تاریخ کی کتاب سے تین ابواب ہٹا دیے ہیں ۔ ان میں سے ایک باب ذات پات کو لے کر جد و جہد پر مبنی تھا۔ انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، متعلقہ باب میں تراونکور کی مبینہ طور پر پسماندہ کمیونٹی کی نادر برادری کی عورتوں کے جد وجہد کے بارے میں بتایا گیا ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ ان عورتوں کو اپنے جسم کے اوپری حصے کو کھلا رکھنے کے لیے مجبور کیا جاتا تھا۔
ہندوستان اور معاصر دنیا-1(India and the Contemporary World – I) کے عنوان سے نصابی کتاب کے تقریباً 70 صفحات کو ہٹانے کا فیصلہ طلبا پر ذہنی بوجھ کو کم کرنے کے لیے ایچ آرڈی منسٹر پرکاش جاویڈکر کے ذریعے شروع کیے گئے نصاب کو بہتر بنانے کا پہلا حصہ ہے۔موجودہ حکومت کے ذریعے کیا گیا نصابی کتابوں کا یہ دوسرا تجزیہ ہے۔ترمیم شدہ کتابیں نئے تعلیمی سیشن سے پہلے اسی مہینے آئیں گی ۔ 2017 میں این سی ای آر ٹی نے 182 نصابی کتابوں میں 1334 تبدیلیاں کی تھیں ، جن میں اصلاح اور ڈیٹا اپڈیٹ شامل تھا۔
نویں جماعت کی نصابی کتابوں میں جن تین ابواب کو ہٹایا گیا ہے ، ان میں سے ایک- ملبوسات: ایک سماجیاتی تاریخ (Clothing: A Social History) ہے ۔ جس میں اس بات کو بیان کیا گیا ہے کہ سماجی تحریکات نے کس طرح ہمارے کپڑوں کے پہننے کے طریقوں کو متاثر کیا ہے۔دوسرا باب – تاریخ اور کھیل: کرکٹ کی کہانی (History and Sport: The Story of Cricket)ہے ۔ جس میں ہندوستان میں کرکٹ کی تاریخ ، کمیونٹی ، مذہب اور برادری کی سیاست کے ساتھ ان کے رشتوں کو بیان کیا گیا ہے ۔
تیسرا باب –زراعت اور کسان (Peasants and Farmers) ہے ۔ یہ باب سرمایہ داری کے بارے میں ہے ۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ کیسے نوآبادیات نے کسانوں کی زندگی کو متاثر کیا ۔ملبوسات: ایک سماجیاتی تاریخ، اس نصاب کا آخری باب ہے ۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ انگلینڈ اور ہندوستان میں کیسے سماجی تحریکات کی وجہ سے کپڑوں میں تبدیلیاں آئیں ۔ اس باب کا ایک ذیلی حصہ – کاسٹ اینڈ کانفلکٹ اینڈ ڈریس چینج(Caste Conflict and Dress Change) ہندوستان میں کھان پان اور ملبوسات کے سیاق میں سخت سماجی کوڈ پر مبنی ہے۔
نادر کمیونٹی کو پہلے شنار کے نام سے جانا جاتا تھا، جن کو ماتحت یا غلام کمیونٹی سمجھا جاتا تھا ۔ اس لیے اس کمیونٹی کی عورتوں اور مردوں کو چھتریوں کا استعمال نہیں کرنے ، جوتے یا سونے کے گہنے نہیں پہننے اور اشرافیہ کے سامنے اپنے جسم کے اوپری حصوں کو نہیں ڈھکنے کے مقامی رسوم و رواج کی پابندی کرنی ہوتی تھی ۔حالاں کہ عیسائی مشنریوں کے اثرات کے بعد شنار کمیونٹی کی عورتوں نے سلے ہوئے بلاؤز پہننے شروع کر دیے ۔ کتاب کے جس باب کو ہٹایا گیا ہے ، اس میں لکھا تھا کہ ، مئی 1822 میں تراونکور میں نایر سماج (اشرافیہ) کے لوگوں نے نادر عورتوں پر حملہ کیا تھا۔
یہ حملہ اس لیے کیا گیا تھا کہ نادر عورتوں نے رسوم و رواج کے خلاف اپنے جسم کے اوپری حصوں کو ڈھکنا شروع کر دیا تھا ۔کئی دہائی بعد تشدد کی وجہ سے اس ڈریس کوڈ کا خاتمہ ہوا۔ذرائع کے مطابق، حالاں کہ جاویڈکر کا این سی ای آرٹی کو یہ مشورہ تھا کہ تمام نصابی موضوعات کو کم کیا جائے۔ لیکن این سی ای آر ٹی نے سوشل سائنس کی کتابوں کے مواد کو تقریباً 20 فیصد کم کر دیا ۔ علم ریاضی اور سائنس کی کتابوں میں سب سے کم حذف کیا گیا ۔
این سی ای آرٹی کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں گارجین ، طلبا اور اساتذہ کے ایک لاکھ سے زیادہ ردعمل کی بنیاد پر کی گئی ہیں۔وہیں وزارت نے کہا ہے کہ یہ قدم نصاب کو زیادہ عملی بنائےگا اور اس سے طالب علموں پر پڑھائی کا بوجھ کم ہوگا۔
Categories: خبریں