خبریں

150 سے زیادہ سائنس دانوں نے ووٹرس سے ماب لنچنگ کے خلاف ووٹ دینے کی اپیل کی

اس سے پہلے 100 سے زیادہ فلم سازوں اور 200 سے زیادہ مصنفین نے ملک میں نفرت کی سیاست کے خلاف ووٹ کرنے کی اپیل کی تھی۔

علامتی تصویر (فوٹو : رائٹرس)

علامتی تصویر (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: ملک کے 150 سے زیادہ سائنس دانوں نے ماب لنچنگ  سے جڑے لوگوں کو ووٹ نہ دینے کی اپیل کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدم مساوات، امتیازی سلوک  اور ڈر‌کے ماحول کے خلاف ووٹ دینے کی درخواست کی ہے۔د ی ہندو میں چھپی خبر کے مطابق؛ان میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (آئی آئی ایس ای آر)، انڈین اسٹٹیکل انسٹی ٹیوٹ (آئی ایس آئی)، اشوکا یونیورسٹی اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) کے سائنس داں شامل ہیں۔

ان کے ذریعے جاری بیان میں کہا گیا ہے، ‘ ہمیں ایسے لوگوں کو خارج کرنا چاہیے جو لوگوں کو مارنے کے لئے اکساتے ہیں یا ان پر حملہ کرتے ہیں۔ جو لوگ مذہب، ذات، جنس، زبان یا خاص علاقہ کی وجہ سے امتیازی سلوک  کرتے ہیں۔ ‘ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ موجودہ حالات میں سائنس داں، کارکن اور عقلیت پسند لوگ گھبرائے ہوئے ہیں۔ الگ رائے  رکھنے والے لوگوں کا استحصال  کرنا، جیل میں بند کرنا، قتل کر دینا جیسے واقعات ہو رہے ہیں۔

انھوں نے ووٹرس سے اپیل کی ہے کہ ایسے ماحول کو ختم کرنے کے لئے سوچ سمجھ کر اپنے ووٹ کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ووٹرس سے سائنسی مزاج سے متعلق اپنے آئینی فرض کو یاد رکھنے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔غور طلب ہے کہ اس سے پہلے 100 سے زیادہ فلم سازوں اور 200 سے زیادہ قلمکاروں نے بھی ملک میں نفرت کی سیاست کے خلاف ووٹ کرنے کی اپیل کی تھی۔

ہندوستانی مصنفین کی تنظیم انڈین رائٹرس فورم کی طرف سے جاری اس اپیل میں قلمکاروں نے لوگوں سے مساوی اور متنوع ہندوستان کے لئے ووٹ کرنے کی اپیل کی۔ان قلمکاروں میں گریش کرناڈ، ارندھتی رائے، امیتاو گھوش، بام ، نین تارا سہگل، ٹی ایم کرشنا، وویک شانبھاگ، جیت تھیل، کے سچدانندن اور رومیلا تھاپر ہیں۔انہوں نے الزام لگایا، ‘ قلمکار ، فنکار، فلم ساز، موسیقار اور دیگر ثقافتی فنکاروں کو دھمکایا جاتا ہے، ان پر حملہ کیا جاتا ہے اور ان پر پابندی لگا دی جاتی ہے۔ جو بھی اقتدار سے سوال کرتا ہے، یا تو اس کو پریشان کیا جاتا ہے یا جھوٹے اور فرضی الزامات میں گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ ‘

ان  کا کہنا ہے کہ نفرت کے خلاف ووٹ کرنا پہلا اہم قدم ہے۔انہوں نے کہا، ‘ لوگوں کو بانٹنے کی سیاست کے خلاف ووٹ کریں، عدم مساوات کے خلاف ووٹ کریں، تشدد، ظلم وستم اور سینسرشپ کے خلاف ووٹ کریں۔ یہی ایک راستہ ہے، جس کے تحت ہم اس ہندوستان کے لئے ووٹ کر سکتے ہیں، جو ہمارے آئین کے ذریعے کئے گئے وعدے کو پورا کر سکتا ہے۔ ‘

ہندوستان کے 100 سے زیادہ فلمساز نے لوک تنتر بچاؤ منچ کے تحت متحد ہوتے ہوئے لوگوں سے بی جے پی کو ووٹ نہ دینے کی اپیل کی ہے۔ان میں آنند پٹوردھن ، ایس ایس ششی دھرن، سودیون، دیپا دھنراج ، گروندر سنگھ، پشپندر سنگھ، کبیر سنگھ چودھری ، انجلی مونٹیرو، پروین مورچھلے دیواشیش مکھیجا اور اتسوکے ہدایت کار اور مدیر بینا پاپ جیسے مشہور فلمساز بھی شامل ہیں۔انہوں نے اپنا یہ بیان جمعہ کو آرٹسٹ یونائٹ انڈیا ڈاٹ کام ویب سائٹ پر ڈالا گیا ہے۔

ان کا ماننا ہے کہ بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کے دور حکومت میں پولرائزیشن اور نفرت کی سیاست میں اضافہ ہوا ہے۔ دلتوں، مسلمانوں اور کسانوں کو حاشیے پر دھکیل دیا گیا ہے۔ ثقافتی اور سائنسی اداروں کو لگاتار کمزور کیا جا رہا ہے اور سینسرشپ میں اضافہ ہوا ہے۔ساتھ ہی انہوں نے الزام لگایا ہے کہ 2014 میں بی جے پی اقتدار میں آنے کے بعد سے ملک کا مذہبی طور پر پولرائزیشن کیا جا رہا ہے اور حکومت اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں پوری طرح سے ناکام رہی ہے۔