خبریں

جے این یو سیڈیشن معاملہ: دہلی حکومت نے کہا، پولیس نے جلدبازی میں چارج شیٹ داخل کی

2016 میں درج سیڈیشن  کے معاملے میں دہلی پولیس نے جواہرلال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر کنہیا کمار، سابق طالب علم عمر خالد، انربان بھٹاچاریہ اور دیگر کے خلاف گزشتہ 14 جنوری کو چارج شیٹ  داخل کی تھی۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: دہلی حکومت نے جمعہ کو عدالت کو بتایا کہ دہلی پولیس نے 2016 کے جے این یو سیڈیشن معاملے میں چارج شیٹ  جلدبازی میں اور خاموشی سے داخل کی تھی۔دہلی حکومت کا کہنا ہے کہ کنہیا کمار اور دوسروں  کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دینے سے متعلق فیصلہ لینے کے لئے حکومت کو ایک مہینے سے زیادہ وقت لگے‌گا۔

عام آدمی پارٹی کی حکومت نے چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ دیپک سہراوت کی عدالت میں دی گئی دلیل میں الزام لگایا کہ پولیس نے اہل  افسر سے اجازت لئے بغیر بےحد جلدی بازی میں اور گپ چپ طریقے سے چارج شیٹ داخل کر دی۔دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کے ڈی سی پی پرمود کشواہا نے عدالت کو بتایا کہ ایجنسی منظوری لینے کے لئے دہلی حکومت سے پہلے ہی درخواست کر چکی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ منظوری دینا  انتظامیہ کا کام ہے اور اس کے بغیر فردجرم داخل کیا جا سکتا ہے۔دہلی حکومت نے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں کہا کہ اسٹینڈنگ کاؤنسل سے صلاح ملنے کے بعد فردجرم پر ایک مہینے کے اندر فیصلہ لیا جائے‌گا۔ اس معاملے پر ابھی دہلی حکومت کے سینئر اسٹینڈنگ کاؤنسل کی صلاح نہیں لی گئی ہے، جس کا انتظار ہے۔

معاملے کی اگلی سماعت 8 اپریل کو ہوگی۔

عدالت نے بدھ کو دہلی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ بتائیں کہ معاملے میں مقدمہ چلانے کی اجازت دینے پر کب تک غور کیا جائے‌گا۔ چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ سہراوت نے کہا کہ مقدمہ چلانے کی اجازت پر فیصلہ ایک واضح متعینہ مدت کے اندر ہونا چاہیے۔دہلی پولیس نے 2016 میں درج سیڈیشن  کے معاملے میں جواہرلال نہرو یونیورسٹی یونین کے سابق صدر کنہیا کمار، سابق طالب علم عمر خالد، انربان بھٹاچاریہ اور دیگر کے خلاف گزشتہ 14 جنوری کو چارج شیٹ  داخل کی تھی۔

پولیس نے جے این یو کیمپس میں نو فروری 2016 کو منعقد ایک پروگرام کے دوران مبینہ طور پر ہندوستان مخالف نعرے لگانے کے لئے کنہیا کمار سمیت سابق طلبا عمر خالد اور انربان بھٹاچاریہ کے خلاف بھی فردجرم داخل کیا تھا۔یہ پروگرام پارلیامنٹ حملہ معاملے کے ماسٹرمائنڈ افضل گرو کو پھانسی کی سالگرہ پر منعقد کیا گیا تھا۔

اس معاملے میں کشمیری طلبا و طالبات عاقب حسین، مجیب حسین، منیب حسین، عمر گل، رعیہ رسول، بشیر بھٹ، بشارت کے خلاف بھی فردجرم داخل کئے گئے۔1200 صفحات کا فردجرم داخل کرکے پولیس نے کہا تھا کہ کنہیا کمار جے این یو میں ایک پروگرام کی قیادت کر رہے تھے۔

حالانکہ گزشتہ  19 جنوری کو عدالت نے معاملے میں مناسب منظوری لئے بنا فردجرم دائر کرنے کو لےکر دہلی پولیس پر سوال اٹھائے تھے۔کورٹ نے کہا تھا کہ جب تک دہلی حکومت فردجرم دائر کرنے کی منظوری نہیں دیتی، تب تک کورٹ اس کو سنجیدگی سے نہیں لے‌گی۔ فردجرم پر پہلے حکومت سے اجازت لینی ہوگی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)