معاملے کی شنوائی کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ ،شہریوں کی آزادی مقدس ہے اور اس سے سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس کو آئین کے ذریعے یقینی بنایا گیا ہےاور اس کی خلاف ورزی نہیں کی جاسکتی۔
نئی دہلی :سپریم کورٹ نے اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف مبینہ طور پر متنازعہ پوسٹ کو لے کر گرفتار کیے گئے آزاد صحافی پرشانت کنوجیا کو فوراً رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔حالاں کہ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اتر پردیش پولیس قانون کے مطابق اس معاملے میں آگے بڑھے ۔ کنوجیا کو گزشتہ سنیچر کو دہلی واقع ان کی رہائش گاہ سے یوپی پولیس نے گرفتار کیا تھا اور بعد میں ان کو عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا تھا۔دی وائر میں کام کرچکے پرشانت کنوجیا کی اہلیہ جگیش اروڑہ کے ذریعے دائر عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے جسٹس اندرا بنرجی اور جسٹس رستوگی کی بنچ نے یہ فیصلہ سنایا۔ بنچ نے کہا کہ اترپردیش حکومت صحافی کو رہا کرنے میں ہمدردی دکھائے۔
Supreme Court orders immediate release of freelance journalist, Prashant Kanojia who was arrested by UP Police for 'defamatory video' on UP Chief Minister. pic.twitter.com/OTr47uEVSu
— ANI (@ANI) June 11, 2019
سپریم کورٹ نے پرشانت کنوجیا کی گرفتاری پر سوال اٹھاتے ہوئے کافی سخت تبصرہ کیا اور مجسٹریٹ کے ذریعے کنوجیا کو 11دن کی عدالتی حراست میں بھیجنے کی تنقید کی ۔
Supreme Court hearing plea of freelance journalist, Prashant Kanojia observes, "Liberty of citizen is sacrosanct and non-negotiable. It is guaranteed by the constitution and it cannot be infringed." https://t.co/JDbBjgMXqC
— ANI (@ANI) June 11, 2019
سپریم کورٹ نے کہا کہ ،شہریوں کی آزادی مقدس ہے اور اس سے سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس کو آئین کے ذریعے یقینی بنایا گیا ہےاور اس کی خلاف ورزی نہیں کی جاسکتی۔پرشانت کے ٹوئٹ کے بارے میں عدالت نے کہا کہ ، خیالات الگ ہوسکتے ہیں ، انہوں نے (پرشانت) شاید اس ٹوئٹ کو شائع یا تحریر نہیں کیا ہوگا ، لیکن کس بنیاد پر گرفتاری ہوئی ۔حالاں کہ اترپردیش حکومت کی پیروی کررہے اے ایس جی وکرم بنرجی نے کہا کہ پیغام دینے کے لیے گرفتاری ضروری تھی ۔ انہوں نے کہا کہ بھڑکانے والے ٹوئٹ برداشت نہیں کیے جاسکتے۔
لیکن عدالت نے اس دلیل کو خارج کردیا اور شخصی آزادی کو اہمیت دی ۔ وہیں جگیش اروڑہ کی جانب سے پیش ہوئیں وکیل نتیاراماکرشنن نے کہا کہ جس ٹوئٹ کی بنیاد پر گرفتاری ہوئی ہے ، وہ کوئی جرم نہیں ہے اور یہ بولنے کی آزادی اور جینے کے حق پر حملہ ہے۔لائیو لاء کے مطابق، اے ایس جی نے گرفتاری کو صحیح ٹھہراتے ہوئے کہا کہ پرشانت کنوجیا کو صرف ایک ٹوئٹ کی بنیاد پر نہیں ، بلکہ دسمبر 2017سے کیے گئے کئی قابل اعتراض ٹوئٹ کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ٹوئٹ دیوی دیوتاؤں کی توہین ، مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور سماجی رسم ورواج کی ہتک کرنے والے ہیں ۔ اس لیے ایف آئی آر میں بعد میں آئی پی سی کی دفعہ 505کو جوڑا گیا تھا۔
حالاں کہ سپریم کورٹ ان دلیلوں سے متفق نہیں ہوا اور گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا ۔ جسٹس اندرا بنرجی نے کہا، ہم ان کے ٹوئٹ سے متفق نہیں ہیں ، لیکن کیا ان کو اس وجہ سے جیل میں رکھا جاسکتا ہے؟وہیں جسٹس اجئے رستوگی نے 11دن کی عدالتی حراست کو چونکانے والا بتاتے ہوئے کہا کہ ، کیا وہ قتل کے ملزم ہیں ؟
Categories: خبریں