خبریں

سی جے آئی گگوئی پر جنسی استحصال کا الزام لگانے والی خاتون کے شوہر کی نوکری بحال

سی جے آئی کے خلاف استحصال کی شکایت کرنے والی خاتون نے ایک حلف نامہ میں الزام لگایا تھا کہ ان کو  سپریم کورٹ کے ملازم کے طور پر برخاست  کیے جانے کے بعد دہلی پولیس میں کام کرنے والے ان کے شوہر اور شوہر کے بھائی کو برخاست کر دیا گیا تھا۔

چیف جسٹس رنجن گگوئی (فوٹو : پی ٹی آئی)

چیف جسٹس رنجن گگوئی (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: چیف جسٹس  رنجن گگوئی پر جنسی استحصال کا الزام لگانے والی خاتون کے شوہر اور شوہر کے بھائی کو دہلی پولیس میں ہیڈ کانسٹبل کے طور پر بحال کر دیا گیا ہے۔ ان لوگوں کو برخاست کئے جانے کے چار مہینے سے زیادہ وقت کے بعد بحال کیا گیا ہے۔ایڈیشنل پولیس کمشنر  سی کے میئن نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ، ‘ برخاست کیےجانے  کا حکم رد کر دیا گیا ہے۔ پچھلے ہفتے دونوں کو بحال کر دیا گیا، لیکن ان کے خلاف شعبہ جاتی تفتیش ابھی بھی زیر التوا ہے۔ ‘

 یہ پوچھے جانے پر کہ حکم کیوں رد کیا گیا، اس پر انہوں نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ایک حلف نامہ میں، سی جے آئی کے خلاف شکایت کرنے والی خاتون نے الزام لگایا تھا کہ سپریم کورٹ کے ملازم کے طور پر ان کو ہٹائے جانے کے بعد دونوں لوگوں کو جلدہی برخاست  کر دیا گیا تھا۔غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ کی ایک سابق ملازم نے سپریم کورٹ کے 22 ججوں کو خط لکھ‌کر الزام لگایا تھا کہ چیف جسٹس رنجن گگوئی نے اکتوبر 2018 میں ان کا جنسی استحصال کیا تھا۔

35 سالہ یہ خاتون عدالت میں جونیئر کورٹ اسسٹنٹ کے عہدے پر کام کر رہی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے ذریعے ان کے ساتھ کئے ‘ قابل اعتراض سلوک  ‘ کی مخالفت کرنے کے بعد سے ہی ان کو، ان کے شوہر اور فیملی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔

خاتون نے اپنے حلف نامہ میں لکھا ہے کہ ان کے ایسا کرنے کے بعد ان کا مختلف محکمہ جات میں تین بار تبادلہ ہوا اور دو مہینے بعد دسمبر 2018 میں ان کو برخاست کر دیا گیا۔ انکوائری رپورٹ میں اس کی تین وجہ دی  گئی، جن میں سے ایک ان کا ایک سنیچر کو بنا اجازت کے کیزول لیو لینا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ استحصال ان کی برخاستگی پر ہی نہیں رکا، بلکہ ان کی پوری فیملی کو اس کا شکار ہونا پڑا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے شوہر اور شوہر کا بھائی، دونوں دہلی پولیس میں ہیڈ کانسٹیبل ہیں، کو 28 دسمبر 2018 کو سال 2012 میں ہوئے ایک کالونی کے جھگڑے کے لئے درج ہوئے معاملے کی  وجہ سے برخاست  کر دیا گیا۔

اس کے بعد گزشتہ 6 مئی کو سپریم کورٹ کی انٹرنل جانچ کمیٹی نے چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی کو جنسی استحصال کے الزاموں پر کلین چٹ دے دی تھی۔ سپریم کورٹ کے دوسرے سینئر جج جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس اندرا بنرجی اور جسٹس اندو ملہوترا اس جانچ کمیٹی کی ممبر تھے۔

کمیٹی نے کہا کہ خاتون کے ذریعے لگائے گئے الزامات میں کوئی دم نہیں ہے۔ اس فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے شکایت گزار نے کہا، ہندوستان کی ایک خاتون شہری کے طور پر ان کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے اور ان کا سب سے بڑا ڈر سچ ہو گیا اور ملک کی سپریم کورٹ سے انصاف کی ان کی امیدیں پوری طرح ختم ہو گئی ہیں۔