خبریں

پانچ ہزار کروڑ روپے کے بقایہ کی وجہ سے تیل کمپنیوں نے روکی ایئر انڈیا کی تیل فراہمی

انڈین آئل کارپوریشن، بھارت پیٹرولیم اور ہندوستان پیٹرولیم نے ایئر انڈیا کے ذریعے 5000 کروڑ روپے کا بقایہ نہیں ادا کرنے پر 22 اگست کو ملک کے 6 ہوائی اڈوں پر ایئر انڈیا کے لئے تیل کی فراہمی روک دی۔

(فوٹو : رائٹرس)

(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: پیٹرولیم مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سی)نے بقایے کی ادائیگی نہ کرنے پر 6 ہوائی اڈوں پر ایئر انڈیا کو ایندھن کی فراہمی روک دی ہے۔ ایئر لائن کے ایک سینئر افسر نے یہ جانکاری دی۔کمپنی تقریباً آٹھ مہینے سے یہ رقم نہیں چکا پائی ہے۔ حالانکہ انہوں نے بتایا کہ ایئر لائن کے جہازوں کی آمد و رفت  جاری  ہے اور ابھی اس پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔سول ایویشن کے ایک دیگر افسر نے بتایا کہ انڈین آئل کارپوریشن، بھارت پیٹرولیم اور ہندوستان پیٹرولیم نے جمعرات کو دوپہر تقریباً چار بجے کوچین، وشاکھاپٹنم، موہالی، رانچی، پونے اور پٹنہ ہوائی اڈوں پر ایندھن فراہمی روک دی ہے۔

ایئر انڈیا کے ایک ترجمان نے کہا، ‘ اکوٹی اسپارٹ کے بغیر ایئر انڈیا اپنا بڑا قرض ادا نہیں کر سکتی۔ ‘ انہوں نے کہا، ‘ بہر حال، اس مالی سال میں ہمارا مالی مظاہرہ کافی اچھا ہے اور ہم اچھے منافع کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ایئر لائن اپنی دین داریوں کے مدعوں کے باوجود اچھا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ‘تینوں تیل کمپنیوں کی طرف سے انڈین آئل نے ایک بیان میں کہا،’کوچی، موہالی، پونے، رانچی، پٹنہ اور وشاکھاپٹنم ہوائی اڈوں پر ایئر انڈیا کا ایندھن روکنے کا مشترکہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ کمپنیوں نے یہ فیصلہ ایئر انڈیا پر لمبے وقت سے بقایہ 5000 کروڑ روپے کی بل کی ادائیگی نہیں کرنے کے لئے کیا ہے۔ ‘اس رقم میں بقایہ اور اس پر سود شامل ہے۔

اس نے کہا، ‘ حالانکہ، ہم ایئر لائن کے رابطہ میں ہیں اور ہمیں امید ہے کہ جلدہی اس کا حل ہو جائے‌گا۔ ‘کمپنی کے ایک سینئر افسر نے کہا، ‘ ایئر انڈیا کے پاس ایندھن بل کی ادائیگی کرنے کے لئے 90 دن کی مدت ہوتی ہے۔ لہذا  وہ جس دن ایندھن خریدتی ہے اس کے 90 دن کے اندر اس کو اس کی ادائیگی کرنی ہوتی ہے۔ لیکن ایئر انڈیا کی یہ مدت پچھلے دو سال سے تقریباً 230 دن پار‌کر چکی ہے۔تینوں کمپنیوں نے 14 اگست کی تاریخ والے خط کے ذریعے ایئر انڈیا کے انتظامیہ کو بتا دیا تھا کہ اگر وہ بقایے کی ادائیگی نہیں کرتی ہے تو 22 اگست سے اس کا ایندھن روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایئر انڈیا ان 6 ہوائی اڈوں سے روزانہ تقریباً250 کلولیٹر کا ایندھن لیتی تھی۔ حالانکہ ان 6 ہوائی اڈوں سے ایئر انڈیا کے ہوائی جہاز کی آمد و رفت  جاری ہے۔ کمپنی دیگر ہوائی اڈوں سے ہوائی جہازوں میں ایندھن بھروا رہی ہے۔اس سے پہلے جمعہ کو دن میں پیٹرولیم کمپنی کے ایک سینئر افسر نے کہا،’انہوں نے (ایئر انڈیا)نے 60 کروڑ روپے کی ادائیگی کرنے کی پیشکش کی ہے۔ یہ اونٹ کے منھ میں زیرہ کے برابر ہے۔ ‘ایک دیگر افسر نے کہا کہ ایئر انڈیا کو حکومت سے مدد ملتی ہے لیکن ہمیں ایسی کوئی مدد نہیں ملتی۔ ایئر انڈیا پر 58000 کروڑ روپے سے زیادہ کا قرض ہے۔

دراصل، تیل کمپنیوں کا کہنا ہے کہ ایئر انڈیا کو حکومت سے مالی مدد ملتی ہے لیکن ہمیں ایسی کوئی مدد نہیں ملتی۔ایئر انڈیا کے ترجمان دھننجئے کمار نے کہا، ‘ کافی رقم نہیں ہونے کی وجہ سے ایئر انڈیا قرض چکانے میں نااہل ہے۔ ‘ انہوں نے بتایا کہ ایئر لائن کے ہوائی جہازوں کی آمد ورفت  جاری ہے اور ابھی اس پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔غور طلب ہے کہ اس سے پہلے 15 جولائی کو تیل کمپنیوں نے ملک کے چھے ہوائی اڈوں پر تیل فراہمی روکنے کو لے کر خبردار کیا تھا لیکن وزارت کی مداخلت کے بعد حالت ٹھیک ہو گئی تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)