ہندوستان کی شمال مشرقی ریاست آسام میں مصدقہ ہندوستانی شہریوں کی تازہ فہرست جاری کر دی گئی۔ کئی دہائیوں سے آسام میں مقیم قریب بیس لاکھ افراد کو ’غیر قانونی تارکین وطن‘ قرار دے دیا گیا جن میں اکثریت مسلمان شہریوں کی ہے۔
نئی دہلی : آج ہفتے کے روز آسام میں ‘شہریوں کے قومی رجسٹر‘ یا این آر سی کی تازہ فہرست جاری کیے جانے سے قبل سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ اس فہرست میں 1.9 ملین افراد کو بھارتی شہری تسلیم نہیں کیا گیا۔بھارت میں غیر قانونی اور غیر ملکی قرار دیے جانے والے بیس لاکھ افراد عملی طور پر بے وطن ہو چکے ہیں اور اگر وہ اپیل کرنے کے بعد بھی اپنی شہریت ثابت نہ کر پائے تو انہیں گرفتاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
شہریوں کے قومی رجسٹر کو اپ ڈیٹ کرنے کا سلسلہ وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی نے شروع کیا تھا۔ یہ فہرست سن 1951 کے بعد سے جاری نہیں کی گئی تھی تاہم سن 2014 میں بی جے پی کے ایک رکن کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ نے تازہ فہرست تیار کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ناقدین کے مطابق بی جے پی کا مقصد ہندوستان میں کئی دہائیوں سے مقیم آسامی مسلمانوں کو نشانہ بنانا تھا جنہیں یہ قوم پرست جماعت بنگلہ دیشی تارکین وطن قرار دیتی ہے۔ شہریوں کے کوائف جمع کرنے کے بعد ابتدائی فہرست گزشتہ برس جاری کی گئی تھی جن میں چالیس لاکھ سے زائد افراد کو ہندوستانی شہری تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔
این آر سی نے آج جاری کردہ اپنی ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ عبوری فہرست کے بعد دائر کردہ اپیلوں پر نظر ثانی کے بعد مجموعی طور پر 31.1 ملین افراد کو ہندوستانی شہریت کا اہل قرار دیا گیا جب کہ 1.9 ملین افراد اپنی شہریت ثابت نہیں کر پائے۔
شہریت سے محروم افراد کا مستقبل کیا ہو گا؟
آسام کے حکام کے مطابق شہریوں کے رجسٹر میں جگہ نہ بنا پانے والوں کو تمام قانونی آپشنز ختم ہو جانے تک غیر ملکی قرار نہیں دیا جائے گا۔فہرست جاری کیے جانے کے بعد این آر سی کے کنوینر پرتیک ہجیلا نے اپنے ایک بیان میں کہا، ”جو کوئی بھی اپنے دعووں اور اعتراضات پر کیے گئے فیصلے سے مطمئن نہیں ہے، وہ غیر ملکیوں سے متعلق ٹریبیونل میں اپیل کر سکتا ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ہر کسی کو شہریت کا حق ثابت کرنے کے لیے مناسب موقع فراہم کیا جائے گا۔
Prateek Hajela,State Coordinator,NRC: A total of 3,11,21,004 persons found eligible for inclusion in final NRC leaving out 19,06,657 persons including those who did not submit their claims.Those not satisfied with outcome can file appeal before Foreigners Tribunals. (file pic) https://t.co/HfgIsjZ6lr pic.twitter.com/A73ATaijTC
— ANI (@ANI) August 31, 2019
فہرست میں شامل نہ کیے جانے والے افراد کو 120 دن کے اندر اندر ٹریبیونل کے سامنے اپنی شہریت ثابت کرنا ہو گی اور اس کے بعد وہ اعلیٰ عدالتوں میں بھی اپیلیں کر سکیں گے۔ حکام کے مطابق ان مراحل کی تکمیل کے بعد غیر ملکی قرار دیے جانے والے افراد کو حراستی مراکز میں مقید کر دیا جائے گا اور بعد ازاں انہیں ملک بدر کر کے بنگلہ دیش بھیج دیا جائے گا۔ بنگلہ دیش تاہم ان الزامات کو مسترد کرتا ہے کہ آسام میں بنگلہ دیشی شہری مقیم ہیں۔
(ڈی ڈبلیو اردو کے ان پٹ کے ساتھ)
دی وائر ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے۔ہماری صحافت کو سرکاری اور کارپوریٹ دباؤ سے آزاد رکھنے کے لیے مالی تعاون کیجیے۔
Related
Categories: خبریں
Tagged as: ABVP, Assam, Citizenship, Citizenship Amendment Bill 2016, Foreigners (Tribunals) Amendment Order, Mamta Bannerji, Muslims of Assam, National Register of Citizens, NRC, Rajnath Singh, Sarbanand Sonowal, Supreme Court, The Wire Urdu, Urdu News, آسام, اردو خبر, این آر سی, این آر سی کا مسئلہ, بر بانند سونووال, دی وائر اردو, راج ناتھ سنگھ, سپریم کورٹ, شہریت, ممتا بنرجی