خبریں

راجستھان: آر ٹی آئی کارکن کی حراست میں موت، پورا تھانہ لائن حاضر، تھانیدار سمیت 10 پر کیس درج

راجستھان کے باڑمیر ضلع کا معاملہ ہے۔زمینی تنازعہ کے دوران آئی ٹی آئی کارکن سے مار پیٹ کی گئی تھی،اس سے انہیں اندرونی چوٹیں آئی تھیں۔الزام ہے کہ پولیس نے علاج کرانے کے بجائے ،انہیں حراست میں رکھا تھا۔

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

 نئی دہلی:  راجستھان کے باڑمیر ضلع میں ایک آر ٹی آئی کارکن کی مشتبہ حالت میں  پولیس حراست میں موت ہو گئی ۔ یہ واقعہ اتوار کو ضلع کے پچپدرا پولیس تھانے میں رونما ہوا۔مرنے والا آر ٹی آئی کارکن جگدیش گولیا(47) مہاویر نگر کا رہنے والا تھا۔باڑمیر ایس پی شرد چودھری نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس معاملے میں پچپدرا تھانہ کے سبھی پولیس اہلکاروں کو لائن حاضر کر دیا گیا ہے۔چودھری نے بتایا کہ جگدیش گولیا سمیت دو دیگر کو زمینی تنازعہ کے ایک معاملے میں سنیچر کو حراست میں لیا گیا تھا۔جگدیش گولیا آر ٹی آئی کارکن ہونے کے ساتھ  ہی باڑمیر ضلع ہیڈکوارٹر کے کچہری  احاطہ میں ٹائپسٹ کا کام بھی کرتے تھے۔

خبررساں ایجنسی بھاشا کے مطابق ، اتوار کو ضمانت کے لیے پیشی کے دوران آر ٹی آئی کارکن کی طبیعت بگڑ گئی تھی۔ علاج کے دوران انہوں نے دم توڑ دیا۔غور طلب ہے  کہ پچھلے 10 مہینے کے دوران راجستھان کے پولیس تھانوں میں حراست کے دوران موت کا یہ چھٹا معاملہ ہے۔بالوترہ کے سی او سبھاش چندر نے بتایا کہ آر ٹی آئی کارکن جگدیش گولیا کا پشتینی زمین کو لے کر تنازعہ چل رہا  تھا۔اس کی وجہ سے سنیچر کوان  میں جھگڑا ہو اتھا۔پولیس نے موقع پر پہنچ کر جگدیش گولیا(42) سمیت دو دیگر کو سی آر پی سی کی دفعہ 151 کے تحت گرفتار کر لیا تھا ۔انہوں نے بتایا کہ جھگڑے کے دوران گولیاکو شاید اندرونی چوٹیں لگی ہوں گی،جس کا پتہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد چلنے کی امید ہے۔

سبھاش نے بتایا کہ اتوار کو انہیں ضمانت کے لیے تحصیل دار کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔اس دوران طبیعت بگڑنے کے بعد انہیں ہاسپٹل لے جایا گیا،جہاں علاج کے دوران جگدیش کی موت ہو گئی۔پولیس کے مطابق،جب تینوں لوگوں کو ضمانت کے لیے پچپدرا تحصیل دارکے سامنے پیش کیا گیا ،تب جگدیش کے علاوہ باقی دونوں کی ضمانت  کارروائی مکمل ہو چکی تھی۔ جگدیش کی ضمانت کی کارروائی شروع  ہونے سے پہلے ہی ان کی طبیعت بگڑتی چلی  چلی گئی۔آناًفاناً میں انہیں  ہاسپٹل  لے جایا گیا، جہاں انہوں نے دم توڑ دیا۔

 ایس پی نے بتایا کہ لاش کا پوسٹ مارٹم سوموار جوڈیشیل مجسٹریٹ کی نگرانی میں میڈیکل بورڈ کے ذریعہ کیا جائے گا۔اس معاملے میں مرنے والے کے رشتہ داروں نے زمینی تنازعہ والے  مخالف فریق کے 8 لوگوں   کے خلاف شکایت  درج کرائی ہے۔معاملے کی جانچ بالوترہ کے  فیلڈ آفیسر کریں گے۔ایس پی نے بتایا کہ اس معاملے میں لاپرواہی برتنے کے الزام میں تھانے میں تعینات سبھی 10 پولیس اہلکاورں کو لائن حاضر کر دیا گیا ہے۔

راجستھان پتریکا کے مطابق، آر ٹی آئی کارکن کی ماں ورجو دیوی نے قتل کا معاملہ درج کروایا ہے۔ایس ایچ او سروج چودھری سمیت 10 دیگر لوگوں کے خلاف قتل کا معاملہ درج کیا گیا۔پچپدرا ایس ایچ او سروج چودھری کو معطل کرکے تھانے کے سبھی 23 پولیس اہلکاروں کو لائن حاضر کر دیا گیا ہے۔پولیس نے جگدیش کو سنیچر کو امن میں خلل ڈالنے کے الزام میں حراست میں  لیا تھا۔پولیس کو سرانا گاؤں میں سنیچر کو دو فریق  میں زمینی تنازعہ کو لے کر جھگڑا ہونے کی خبر ملی تھی۔پولیس نے جگدیش گولیا،مہندر سنگھ اور گوپال سنگھ کو گرفتار کیا تھا۔

جگدیش گولیا کو جھگڑے کے دوران چوٹیں آئی تھیں،پولیس نے  پچپدرا کے ایک ہاسپٹل میں اس کے صحت کی جانچ کرائی تھی۔اتوار کو ان تینوں افراد کو پولیس  تحصیل دار اور جوڈیشیل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کے لیے لے گئی۔گوپال سنگھ اور مہندر سنگھ کو تحصیل دار نے 10-10 ہزار کے ضمانت مچلکے پر رہا کر دیا تھا۔جگدیش گولیا کی بیماری کو دیکھتے ہوئے اسے فوراً ہاسپٹل لے جانے کی ہدایت دی تھی۔اس کے بعد پولیس جگدیش کے ممیرے بھائی کپل چودھری کی کار سے انہیں بالوترہ کے گورنمنٹ ناہٹا ہاسپٹل لے گئی۔جہاں ڈاکٹروں نے ان کی موت کا اعلان کر دیا۔

باڑمیر ایس پی شرد چودھری نے بتایا،’نوجوان کی موت کے معاملے کی جوڈیشیل مجسٹریٹ جانچ ہو رہی ہے۔پچپدرا تھانے کے سبھی پویس اہلکاروں کو لائن میں حاضر کیاگیا ہے۔تھانہ انچارج سمیت دیگر لوگوں کے خلاف قتل کامعاملہ درج کیا گیا ہے۔مرنے والے کی ماں نے شکایت میں الزام لگایا ہے کہ زمینی تنازعہ کو لے کر ان کے تایا اور بیٹوں نے جگدیش سے مار پیٹ کی تھی۔پولیس حراست میں پولیس اہلکاروں نے اس کا وقت پر علاج نہیں کروایا۔رپورٹ میں کہا گیا  کہ جگدیش کا کھاتے داری کھیت سرانا میں ہے۔ان کی ماں کے جیٹھ لال سنگھ اور ان کے بیٹے اور فیملی ان سے رنجش رکھتے تھے۔جگدیش نے 15 جولائی کو لال سنگھ کے داماد سونا رام  بینی وال کے خلاف شکایت بھیجی تھی۔

اس شکایت کو واپس لینے کے لیے گوپال،اوم ،تیجا عرف پپو اور لال سنگھ کی فیملی نے جگدیش پر ریپ کا مقدمہ درج کرانے کی دھمکی دی تھی۔ اس پر جگدیش نے 23 ستمبر کو پولیس سپرنٹنڈنٹ  کو خط لکھ کر کارروائی کی مانگ کی تھی۔پولیس سپر نٹنڈنٹ نے پچپدرا پولیس کو کارروائی کرنے کی ہدایت دی تھی۔رپورٹ کے مطابق،5 اکتوبرکی دوپہرجب جگدیش کھیت میں کام کر رہے تھے تب لال سنگھ ایک ٹریکٹر میں گوپال،اوم،تیجا عرف پپو کو لے کر آئےاور جگدیش سے مارپیٹ کی۔اس کے بعد پچپدرا پولیس جگدیش ،گوپال اور مہندر کو پکڑ کر لے گئی۔مار پیٹ کے دوران جگدیش کو اندرونی اور باہری  چوٹیں آئی تھیں، الزام ہے کہ اس کے باوجود پولیس نے علاج نہیں کروایا تھا،اس لیے اس کی موت ہو گئی۔