خبریں

سنی وقف بورڈ نے کہا؛ مرکز اگر دوسرے مساجد کی حفاظت کی ذمہ داری کے لئے تیار ہو تو ہم زمین پر اپنا دعویٰ چھوڑنے کو راضی

ذرائع کے مطابق، اتر پردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ نے یہ صلح  نامہ ثالثی کمیٹی کے ممبر شری رام پنچو کے ذریعے داخل کیا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی : ایودھیا میں رام جنم بھومی بابری مسجد معاملے کی آخری  شنوائی سے پہلے اس کیس کے کلیدی  مسلم فریق  سنی  وقف بورڈ نے زمین پر اپنا دعویٰ چھوڑنے کے لیے صلح نامہ داخل کر دیا ہے۔بابری مسجد رام جنم بھومی تنازعہ  میں فریق  اتر پردیش کے سنی وقف بورڈ نے ثالثی کمیٹی  کے ذریعے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ بورڈ نے اس معاملے میں اپنی اپیل واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس کارروائی  سے جڑے ایک ذرائع  نے بدھ کی  صبح دی  وائر کو بتایا، ‘صلح نامہ  فائل کر دیا گیا ہے۔ میں فی الحال اس پرزیادہ کچھ نہیں کہنا چاہتا۔’

ذرائع کے مطابق ، اتر پردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ نے یہ صلح نامہ  ثالثی کمیٹی  کے ممبر شری رام پنچو کے ذریعے داخل کیا ہے۔ حالانکہ سپریم کورٹ میں شنوائی شروع ہونے پر بورڈ کے اپیل واپس لینے کے بارے میں کوئی چرچہ نہیں ہوئی۔وہیں، بورڈ کے وکیل اور آل انڈیا بابری مسجد ایکشن کمیٹی (اے آئی بی ایم اے سی )کے کنوینر  ظفریاب جیلانی نے اس بارے میں آئی خبروں پر کہا، ‘ایسا کوئی بھی دستاویز عدالت کو سونپا جائےگا۔ اب تک عدالت کو ایسا کچھ نہیں سونپا گیا ہے۔’

امر اجالا کے مطابق، ایودھیا معاملے میں مسلم فریق  اقبال انصاری نے کہا کہ ثالثی کمیٹی کے ممبر اورسینئر وکیل شری رام پنچو کے ذریعے سنی سینٹرل بورڈ کی جانب  سے دعویٰ چھوڑنے کی بات سامنے آئی ہے، لیکن اس کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ سپریم کورٹ میں ایسا کچھ بھی دائر نہیں ہوا ہے، یہ افواہ ہے۔ ہم سپریم کورٹ کا فیصلہ مانیں گے۔فنانشیل ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سنی وقف بورڈ نے کہا کہ وہ اس زمین پر اپنے دعوے کو چھوڑنے کے لیے تیار ہے لیکن سرکار کو ایودھیا میں 22 مسجدوں کی دیکھ ریکھ کا ذمہ لینا ہوگا۔ وقف بورڈ یہ بھی چاہتا ہے کہ دی پلیسز آف ورشپ (اسپیشل پروویزن )ایکٹ ،1999 کو سخت بنایا جائے۔

ایودھیا  میں رام جنم بھومی  بابری مسجد تنازعہ  میں آٹھ مسلم فریقوں نے کیس دائر کئے ہیں۔کلیدی فریق سنی وقف بورڈ کی جانب سے دو کیس دائر کئے گئے ہیں۔غور طلب ہے کہ معاملے کو سن رہی آئینی بنچ کی صدارت کر رہے چیف جسٹس رنجن گگوئی نومبر میں ریٹائر ہو جائیں گے لیکن تب تک وہ اس معاملےپر فیصلہ سنا سکتے ہیں۔ بدھ کو اس معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے آخری وقت ہوئے آخری وقت  میں مداخلت کو لے کر داخل کی گئی ایک درخواست کو نامنظور کر تے ہوئے گگوئی نے  کہا کہ اس معاملے میں بحث شام 5 بجے ختم ہو جائے گی۔

 اس معاملے میں 39 دنوں تک شنوائی کر چکی  5 ججوں  کی آئینی بنچ بدھ کو 40 ویں دن کی شنوائی کر رہی ہے۔سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کے ذریعہ کی گئی یہ زبانی شنوائی تاریخ میں دوسری سب سے لمبی چلنے والی شنوائی ہے۔اس سے پہلے سب سے لمبی شنوائی 1972 کے کیشوآ نند بھارتی معاملے میں جب 13 جج کی بنچ نے پارلیامنٹ کے اختیارات  کو لے کر اپنا فیصلہ دیا تھا تب سب سے لمبی شنوائی چلی تھی۔وہ شنوائی مسلسل 68 دن چلی تھی۔

ایودھیا معاملے میں 2010 کے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی 14 عرضیوں کی شنوائی شپریم کورٹ کر رہا ہے۔ہائی کورٹ نے 4 دیوانی مقدموں پر اپنے فیصلے میں 2.77ایکڑ   زمین کو تین فریقین -سنی وقف بورڈ،نرموہی اکھاڑا اور رام للا کے درمیان برابر برابر بانٹنے  کا حکم دیا تھا۔الہ آباد ہائی کورٹ کے 30 ستمبر 2010 کے حکم کے مطابق،متنازعہ زمین کا ایک تہائی حصہ پانے والا سنی وقف بورڈ  بنیادی درخواست گزار ہے،سپریم کورٹ میں جاری موجودہ شنوائی میں نرموہی اکھاڑا بنیادی  درخواست گزار نہیں ہیں۔

بڑی تعداد میں ہندؤں کا عقیدہ ہے کہ 16 ویں صدی کی بابری مسجد بھگوان کے بنے مندر کی جگہ بنایا گیا تھا۔ اسی جگہ پر رام کا جنم مانا جاتا ہے ۔1922 میں بھیڑ نے مسجد کو  منہدم  کر دیا تھا جس کے بعد ملک  بھر میں تشدد اور فسادات ہوئے تھے۔

سپریم کورٹ نے اس سال کی شروعات میں لمبے وقت سے زیر التوا  تنازعہ کو سلجھانے کے لیے ثالثی کا مشورہ دیا تھا۔ریٹائرڈ جج جسٹس ایف ایم ابراہیم  خلیف اللہ  کی صد ارت میں تین ممبروں کے پینل اور آرٹ آف لیونگ کے بانی سری سری روی شنکر اور  سینئر ایڈ وکیٹ شری رام پنچو نے ایک تجویز پر کام کرنے کی کوشش کی ،لیکن ناکام رہے۔اس کے بعد اگست سے آئینی بنچ مسلسل ا س معاملے کی شنوائی کر رہی ہے۔

وہیں، گزشتہ مہینے ایودھیا زمین تنازعہ معاملے کی شنوائی کرنے والی سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے کہا تھا کہ اس کو امید ہے کہ اس معاملے میں 18 اکتوبر تک شنوائی پوری ہو  سکتی ہے۔چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی بنچ نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں درخواست گزار سپریم کورٹ کے ذریعہ تقرری کمیٹی کے ذریعہ سے ثالثی کا سہارا لینے کے لیے آزاد ہ ہیں، لیکن معاملے میں روزانہ کی بنیاد پر  شنوائی  جاری رہے گی۔