خبریں

مہاراشٹر میں سرکار بنانے پر بی جے پی کا بھروسہ ایم ایل اے کی خرید و فروخت کی طرف  اشارہ کرتا ہے: شیوسینا

شیوسینا نے اپنے ترجمان‘سامنا’ میں کہا ہے کہ جن کے پاس 105 سیٹیں ہیں، انہوں نے پہلے گورنر  سے کہا تھا کہ ان کے پاس اکثریت  نہیں ہے۔ اب وہ  سرکاربنانے کا دعویٰ کیسے کر رہے ہیں؟

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: شیوسینا نے سنیچر کو الزام  لگایا کہ شروعات میں سرکار بنانے سے پیچھے ہٹنے کے بعدبی جے پی  اب مہاراشٹر میں سرکاربنانے  کا بھروسہ جتا رہی ہے اور صدر راج  کی آڑ میں ایم ایل اے  کی خریدو فروخت کرنے کی اس کی منشا صاف دکھائی دے رہی ہے۔شیو سینا  نے اپنے ترجمان ‘سامنا’ میں سابق وزیر اعلیٰ  دیویندر فڈنویس کے اس بیان کو لے کر بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ شیوسینا -این سی پی-کانگریس کا اتحاد 6مہینے سے زیادہ نہیں چلے گا۔

پارٹی  نے کہا کہ نیاسیاسی فارمولہ‘کئی لوگوں کو پیٹ درد دے’ رہا ہے۔قابل  ذکر  ہے کہ بی جے پی  کے ریاستی صدر چندر کانت پاٹل نے جمعہ  کو کہا تھا، ‘بی جے پی سب سے بڑا دل ہے اور آزاد ایم ایل اے کی حمایت سے ہماری تعداد 119 تک پہنچتی ہے۔ اس کے ساتھ بی جے پی  سرکار بنائےگی۔’

شیوسینا نے ‘سامنا’ میں کہا، ‘جن کے پاس 105 سیٹیں ہیں، انہوں نے پہلے گورنر  سے کہا تھا کہ ان کے پاس اکثریت  نہیں ہے۔ اب وہ  سرکاربنانے کا دعویٰ کیسے کر رہی ہے؟’انہوں نے کہا، ‘…ایم ایل اے کی خرید فروخت کا ان کا منصوبہ اب صاف ہو گیا ہے۔ صاف ستھری  سرکار کا وعدہ کرنے والوں کے جھوٹ اب سامنے آ رہے ہیں۔’

پارٹی نے مرکزی وزیر  نتن گڈکری کے سیاسی  اور کرکٹ سے متعلق  بیان کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ‘گڈکری کا تعلق  کرکٹ سے نہیں ہے۔ ان کا تعلق  سیمنٹ، اتھینال، ایس فالٹ اور دوسری  چیزوں سے ہے۔انہوں  نے کہا کہ کرکٹ اب کھیل کم اور کاروبار زیادہ ہو گیا ہے۔ کرکٹ میں بھی ‘خریدو فروخت اور فکسنگ’ ہوتی ہے۔

واضح ہوکہ گڈکری نے کہا تھا، ‘کرکٹ اور سیاست میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ کبھی آپ کو لگتا ہے کہ آپ میچ ہار رہے ہیں لیکن نتیجہ  ایک دم الٹا ہوتا ہے۔’بی جے پی  اور شیوسینا نے گٹھ بندھن میں رہتے ہوئے 21 اکتوبر کو اسمبلی انتخاب  لڑا تھا۔ 288 اسمبلی حلقہ  میںبی جے پی نے 105 سیٹیں اور شیوسینا نے 56 سیٹیں جیتی تھیں، جو سرکار بنانے کے لیے اکثریت کے اعداد وشمار کو چھو رہی تھیں۔ کانگریس اور این سی پی نے44 اور 54 سیٹیں جیتی تھیں۔

گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے منگل کو مرکزکو ایک رپورٹ بھیج کر موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ریاست میں سرکار کی تشکیل  کو ناممکن  بتایا تھا، جس کے بعد سے ریاست  میں صدر راج  نافذ ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)