خبریں

گجرات: ہاسپٹل نے کورونا مشتبہ کی پہلے لاش بھیجی، پھر آخری رسومات کی ادائیگی  کے بعد کہا-مریض کی حالت مستحکم

احمدآباد سول ہاسپٹل کے گجرات کینسر اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا معاملہ۔ ہاسپٹل کی جانب  سے کہا گیا ہے کہ اس پورے واقعہ میں کسی طرح کی لاپرواہی نہیں تھی بجائے اس کے کہ جس اسٹاف کی کنٹرول روم میں ڈیوٹی تھی، اس نے بناصحیح جانچ کےفیملی کو غلط جانکاری دے دی۔

(فوٹو: رائٹرس)

(فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: گجرات میں احمدآباد سول ہاسپٹل سے جڑا ایک حیران کن معاملہ سامنے آیا ہے۔ ایک فیملی کے کو رونامتاثر ایک بزرگ ممبر کی موت ہونے کی بات کہہ کر ہاسپٹل انتظامیہ  کی جانب  سے انہیں ایک لاش سونپی  گئی تھی، جس کی آخری رسومات کی ادائیگی اس فیملی نے کر دی تھی۔ بعد میں ہاسپٹل کی جانب سے ان سے کہا گیا کہ ان کی فیملی کے اس بزرگ ممبر  کی حالت مستحکم  ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 71 سال کے ایک کورونامشتبہ کو مردہ کہہ کر اس کی لاش فیملی کو سونپ دی  گئی لیکن آخری رسومات کے بعد ہاسپٹل نے بتایا کہ مریض کی حالت اب مستحکم  ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، وراٹ نگر کے رہنے والے 71 سال کے دیورام بھائی بھسکر کو 29 مئی کو احمدآباد سول ہاسپٹل کے گجرات کینسر اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ(جی سی آرآئی)میں مردہ قرار دے کرلاش ان کی فیملی  کو سونپ دی گئی تھی۔

آخری رسومات کے کچھ گھنٹوں کے اندر ہی ان کی فیملی  کو ہاسپٹل سے جانکاری  دی گئی کہ مریض کی حالت اب مستحکم  ہے۔ ہاسپٹل سے اگلے دن ایک اور فون آتا ہے، جس میں فیملی کو یہی بتایا جاتا ہے۔

نوبیل نگر میں رہنے والے دیورام بھائی کے داماد نیلیش نکتے (40) نے بتایا، ‘29 مئی کی دوپہر ہمیں جی سی آرآئی سے ایک فون آیا، جس میں بتایا گیا کہ ان کی موت ہو گئی ہے۔ جب میں فیملی  کےممبرو ں  کے ساتھ ہاسپٹل پہنچا تو ہم نے کووڈ پروٹوکال کے مطابق ایک پیک لاش دیکھی۔ وہ کو رونامشتبہ تھے۔ ان کی جانچ رپورٹ آئی نہیں تھی۔لاش کو پورا پیک کیا گیا تھا اس لیے ہم ان کا چہرہ نہیں دیکھ پائے۔ کپڑوں کا بیگ اور دوسرے سامان جو میں نے انہیں ہاسپٹل میں بھرتی ہونے کے دوران دیا تھا، وہ بھی لاش کے ساتھ تھا اس لیے میں نے سوچا کہ وہ میرے سسر ہیں۔’

دیورام بھائی کو کھانسی اوربلڈ پریشر بڑھ جانے کے بعد 28 مئی کی دوپہر احمدآباد کے سول ہاسپٹل میں بھرتی کرایا تھا۔ سینہ کا ایکسرے لیے جانے کے بعد انہیں کووڈ وارڈ میں بھیج دیا گیا تھا اور شام تک انہیں جی سی آرآئی ٹرانسفر کیا گیا تھا۔نیلیش اور دیورام بھائی کے بھتیجے نے 29 مئی کی رات آخری رسومات کی ادائیگی کی۔ دیورام بھائی کی تین بیٹیاں ہیں، جن میں سے دو کی شادی ہو گئی ہے۔

دیورام بھائی کے آخری رسومات کی ادائیگی  کے بعد اگلے دن 29 مئی کو رات لگ بھگ 1:30 بجے ان کی بیٹی کو ہاسپٹل سے فون آیا۔نیلیش نے کہا، ‘میری بیوی  نے نامعلوم  نمبر ہونے کی وجہ سے فون نہیں اٹھایا اور اس وقت رات بھی بہت ہو گئی تھی۔ ہمیں 30 مئی کی صبح ہاسپٹل کے کال سینٹر سے فون آیا، جس میں ہمیں بتایا گیا کہ میرے سسر کی کووڈ رپورٹ نگیٹو آئی ہے اور انہیں غیر کووڈ وارڈ میں شفٹ کیا گیا ہے۔’

نیلیش نے کہا، ہم ہاسپٹل پہنچے، جہاں ہاسپٹل کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ جن کی موت  ہوئی ہے، وہ میرے سسر ہی ہیں اور کہیں کچھ غلطی ہوئی ہے۔ اس کے بعد ہم گھر لوٹ آئے لیکن گھر پہنچنے کے بعد ہمیں اسی دن دوپہر لگ بھگ 2:30 بجے ایک بار پھر ہاسپٹل سے فون آیا، جس میں کہا گیا کہ میرے سسر کی حالت مستحکم  ہے۔’

ہاسپٹل کی جانب  سے جاری پریس ریلیز میں جی سی آرآئی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ششانک پانڈیہ کے بیان کے حوالے سے کہا گیا کہ ہاسپٹل کے کنٹرول روم کے اسٹاف نے اتوار کو مریض کی موت کی جانکاری دی۔ مریض کی کووڈ رپورٹ نگیٹو آنے کے بعد فیملی کو اس کی بھی جانکاری دی گئی۔

دیورام کی رپورٹ نگیٹو آئی، اس لیے انہیں جنرل وارڈ میں شفٹ کیا گیا۔اسٹاف  نے اتوار کو اس کی جانکاری دی۔ہاسپٹل کے بیان کے مطابق، ‘اسٹاف نے اتوار کو بناصحیح جانچ کے جانکاری دی کیونکہ جس شخص کی کنٹرول روم میں ڈیوٹی تھی، وہ مریض کی پچھلی اپڈیٹیڈ حالت سے واقف نہیں تھا۔’

بیان میں کہا گیا، ‘اس پورے معاملے میں کسی طرح کی لاپرواہی یا غیر ذمہ داری نہیں تھی بجائے اس کے کہ جس اسٹاف کی کنٹرول روم میں ڈیوٹی تھی، اس نے بنا مریض کے پچھلے ہیلتھ اسٹیٹس کو جانے اتوار کو اس کی جانکاری دی۔’