خبریں

کرناٹک: بنگلورو کے سب سے بڑے ہاسپٹل میں وینٹی لیٹر پر رکھے گئے 97 فیصدی کورونا مریضوں کی موت

معاملہ بنگلورو کے وکٹوریہ ہاسپٹل کا ہے۔ یہاں وینٹی لیٹر پر رکھے گئےمریضوں کی موت کی شرح برٹن، امریکہ اور اٹلی جیسےممالک میں ہوئی اموات کےمقابلے بہت زیادہ  ہے۔ اٹلی میں کورونا کے انتہاپر ہونے کے باوجود وہاں وینٹی لیٹر پر مریضوں کی موت کی شرح 65 فیصدی تھی۔

(فوٹو: رائٹرس)

(فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: کرناٹک کے بنگلورو میں کورونا کے علاج کے لیے ایک ٹاپ سرکاری ہاسپٹل میں وینٹی لیٹر پر رکھے گئے 97 فیصدی مریضوں کی موت ہو گئی، جو برٹن، امریکہ اور اٹلی جیسے ممالک کی مقابلے بہت زیادہ ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، بنگلورو میڈیکل کالج اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ(بی ایم سی آرآئی)سے وابستہ 100 سال پرانے وکٹوریہ ہاسپٹل میں اپریل سے اب تک کورونا سے 91 موتیں ہو چکی ہیں۔ ان میں سے 89 مریضوں کو وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔

بی ایم سی آرآئی کے سینئرحکام  کا کہنا ہے کہ ہاسپٹل میں بھرتی کرائے گئے 1500مریضوں میں سے اب تک 92 مریض کو سانس لینے میں مدد کے لیے انٹیوبیشن کی ضرورت تھی۔بنگلورو کے سینٹ جان میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل کےسینئر پروفیسر کا کہنا ہے، ‘وینٹی لیٹرپر 97 فیصدی مریضوں کی موت کی شرح سے پتہ چلتا ہے کہ انٹنسیو کیئر میں کچھ گڑبڑی ہے۔ اٹلی میں کورونا کے انتہاپر ہونے کے باوجود وہاں وینٹی لیٹر پرمریضوں کی موت کی شرح 65 فیصدی تھی۔’

وکٹوریہ ہاسپٹل میں شروعات میں کورونا مریضوں کے لیے 1200 بیڈ ہونے تھے لیکن بعد میں اسے صرف 550 بیڈ کر دیا گیا، جو جولائی کی شروعات میں بھر گئے۔پچھلےعشرہ ہفتے میں ہاسپٹل میں 30 سےزیادہ موتیں ہوئی تھی، جبکہ اپریل اور جون میں یہ 58 تھی۔بی ایم سی آرآئی میں کووڈ 19 کورکمیٹی کی نوڈل افسر ڈاکٹر اسمتھا سیگو نے کہا، ’15 جولائی تک ہاسپٹل میں206 مریض بھرتی ہوئے اور آئی سی یو میں91 موتیں ہوئیں جبکہ آئی سی یو سے 103 لوگ ڈسچارج بھی ہوئے۔’

انہوں نے کہا کہ وینٹی لیٹرپر رکھے گئے مریضوں کی بہت زیادہ موت کی شرح کی وجہ یہ ہے کہ دیگرہاسپٹل ان کا علاج کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے، جس کے بعد یہ مریض وکٹوریہ ہاسپٹل پہنچے۔ڈاکٹر سیگو نے کہا، ‘یہ موتیں ہاسپٹل میں دیری سے بھرتی کرنے کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ جو مریض وقت پر ہاسپٹل پہنچے، ان میں سے کچھ ہی آئی سی یو میں گئے۔ وہ بہت بری حالت میں ہاسپٹل آئے تھے، جن میں سے 39 مریضوں کی ہاسپٹل میں بھرتی ہونے کے 24 گھنٹوں کے اندر ہی موت ہو گئی تھی۔’

انہوں نے کہا کہ جن 95 فیصدی لوگوں کی موت ہوئی ہے، ان میں کئی بیماریاں تھیں جبکہ 30 فیصدی کی عمر 60 سے زیادہ تھی۔ڈاکٹر سیگو نے کہا،‘ہم تیزروانی  کے آکسیجن سپورٹ سے مریضوں کا علاج کرنا چاہتے تھے لیکن جب مریضوں کی حالت  میں سدھار نہیں ہوا تو ہمیں انہیں وینٹی لیٹر پر رکھنا پڑا۔’

راجیو گاندھی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر سچدانند نے کہا کہ وہ ابھی بھی وکٹوریہ ہاسپٹل میں کورونا سے بہت زیادہ موت کی شرح کےتکنیکی وجوہات کاتجزیہ  کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا،‘ہمیں ابھی تک اس سلسلے میں کوئی پیپر نہیں ملا ہے۔ ہم نے اب تک 1000 آڈٹ کئے ہیں۔ ہم نے ان آڈٹ کو ڈی سینٹرلائزکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایسا کرنا ایک ٹیم کے لیے انسان کے طور پرممکن نہیں ہے۔’

ڈاکٹر سچدانند کرناٹک میں مارچ مہینے سے ہی کورونا سے ہوئی موتوں کی آڈٹ کر رہے ماہرین کی کمیٹی کے سربراہ  بھی ہیں۔کرناٹک سرکار نے بنگلورو میں 300 سے زیادہ  آئی سی یو بیڈ ہونے کا دعویٰ کیا ہے، جن میں سے صرف 80 آئی سی یو بیڈ ہی سرکاری ہاسپٹلوں میں ہیں۔ جمعرات  تک بنگلورو میں 317 مریض آئی سی یو میں بھرتی ہوئے ہیں۔