خبریں

منی پور: خاتون افسر کا الزام، وزیر اعلیٰ نے ڈرگ اسمگلر کو چھوڑنے کے لیے دباؤ بنایا

منی پور نارکوٹکس کی سینئر افسر ٹی برندہ نے 13 جولائی کو ہائی کورٹ میں دائر حلف نامے میں بتایا ہے کہ ان کے محکمہ نے 2018 میں امپھال میں ہوئی ایک چھاپےماری میں آٹھ لوگوں سے ڈرگس اور نقدی برآمد کی تھی۔ حلف نامے کے مطابق کلیدی ملزم اور ڈرگ مافیابی جے پی کا ایک مقامی رہنما بھی ہے۔

Manipur-Narcotics-Officer-T-Brinda

نئی دہلی: منی پور میں نارکوٹکس اینڈ افیئرس آف بارڈر بیورو(این اے بی)کی ایک سینئرافسر نے ریاست کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ اور ریاست میں بی جے پی کے ایک سینئر رہنما پر ڈرگس اسمگلنگ میں گرفتار شخص پر عائدالزامات کو ہٹانے کا دباؤ بنانے کی بات کہی  ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، این اے بی کی ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس تھوؤناؤجم برندہ نے 13 جولائی کو امپھال ہائی کورٹ کےسامنے دائر ایک حلف نامے میں یہ الزام لگائے ہیں۔ڈرگس اسمگلنگ کو لےکر کی گئی یہ چھاپےماری جون 2018 میں کی گئی تھی اور پولیس نے ضبط کی  گئی منشیات اور نقدی کی قیمت بین الاقوامی  بازار میں تقریباً28 کروڑ روپے سے زیادہ  آنکی تھی۔

برندہ کے حلف نامے کے مطابق، اس معاملے میں کلیدی ملزم لکھاؤسی زو ہے، جسے ڈرگس کارٹیل کا سرتاج مانا جاتا ہے۔ وہ چندیل ضلع میں بی جے پی کامقامی رہنما بھی ہے۔اس معاملے پر وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ نے کہا، ‘ابھی یہ معاملہ زیر سماعت ہے۔ اس پر بات کرنا قانونی طور پر مناسب نہیں ہوگا ۔یہ سب کو پتہ ہے کہ کوئی بھی شخص عدلیہ کی کارروائی یا عدالتی معاملوں میں دخل اندازی نہیں کر سکتا۔ انصاف کے لیے قانون اپنا کام کرےگا۔’

انہوں نے کہا، ‘ہماری سرکار کے لیے ڈرگس کے خلاف لڑائی جاری رہےگی اور اس میں شامل کسی بھی شخص کو پھر چاہے وہ دوست ہو یا رشتہ دار، اس کو بخشا نہیں جائےگا۔’برندہ کے حلف نامے کے مطابق، ان کی قیادت میں19-20 جون 2018 کی درمیانی رات کو این اے بی کی ٹیموں کی امپھال میں کی گئی چھاپےماری اورمبینہ  طور پرآٹھ لوگوں کی گرفت سے ڈرگس اور نقدی برآمدگی کو لےکر کی گئی گرفتاریوں کے سلسلے میں تنازعہ  گہرایا ہوا ہے۔

ان کے خلاف آئی پی سی کی مختلف  دفعات اور نارکوٹکس ڈرگس اینڈ سائکوٹروپک سب اسٹینس ایکٹ 1985 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔پولیس کے مطابق، اس چھاپےماری کے دوران 495 کیلوگرام ہیروئن، 2.8 لاکھ سے زیادہ کی28 کیلوگرام ورلڈ کی یورس ایمفی ٹیمن ٹبلیٹ اور دوسرے سامان کوضبط کیا گیا تھا۔

پولیس نے کہا، ‘نقدی کے ساتھ ضبط کیے گئے کل ڈرگس کی قیمت انٹرنیشنل بازار میں تقریباً28 کروڑ روپے ہے۔’برندہ کے مطابق، ‘زو کے سیاسی قد اورسرحدی شہر مورہ میں ان کے مضبوط کمیونٹی بنیادکی وجہ سے ان کی گرفتاری کو لےکر اتنی سنسنی پھیل گئی۔’حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ گرفتاری کے وقت وہ چندیل ضلع میں پانچویں خود مختار ضلعی کونسل کے چیئرمین تھے۔  وہ کانگریس کے ٹکٹ پر جون 2015 میں خودمختار ضلعی کونسل(اے ڈی سی)کے لیے چنے گئے تھے۔

ستمبر 2015 میں وہ چندیل ضلع سے اے ڈی سی کے چیئرمین بنے تھے اور بعد میں اپریل2017 میں وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے تھے۔برندہ کا کہنا ہے کہ گرفتاری کے بعد سے وہ اور ان کا محکمہ زو کے خلاف معاملہ رفع دفع کرنے کو لےکر دباؤ میں ہے۔اس چھاپےماری پر برندہ  نے کہا، ‘اس وقت ہم نے جن ملزمین کو گرفتار کیا تھا، ان میں سے ایک نے ہمیں بتایا کہ زو کے ڈرائیور کے ساتھ ڈرگس تھا۔ جب ہم نے اس کو تلاش کیا تو زو نے کہا کہ ان کا ڈرائیور گوہاٹی میں ہے۔انہوں نے ہمیں ان کے گھر کی تلاشی لینے سے منع کر دیا۔’

‘ہم نےگہری تلاشی اور چھان بین کے بعد ان کے ڈرائیور کو پکڑا۔ اس نے ہمیں بتایا کہ زو کے گھر پر ڈرگس تھا۔ جب ہم واپس گئے تو زو نے گھر کی تلاشی لینے سے منع کر دیا۔ این اے بی کی ٹیم اور ان کے لوگوں کے بیچ جھڑپ ہوئی۔ ہم نے آخرکار ان کے گھر کی تلاشی لی اور ہم نے ان کے گھر سے ڈرگس برآمد کیا۔’

مارچ 2019 میں زو کو ضمانت مل گئی تھی، جس کے بعد وہ میانمار بھاگ گئے۔ انہوں نے اس سال فروری میں سرینڈر کیا اور ان کی ضمانت پر شنوائی امپھال ہائی کورٹ میں ہوئی، جہاں جج نے کہا کہ قصوروار ثابت ہونے تک سبھی بےقصورہیں۔برندہ نے پچھلے مہینے امپھال ہائی کورٹ کے رجسٹرار کے پاس جج کے خلاف شکایت درج کرائی۔

برندہ نے سوشل میڈیا پر جج کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد انہیں اسی مہینے توہین عدالت  کا نوٹس بھیجا گیا تھا، جس کے جواب میں انہوں نے 13 جولائی کو حلف نامہ دائر کیا۔برندہ نے اس چھاپےماری سے صرف تین مہینے پہلے ہی مارچ 2018 میں این اے بی جوائن کیا تھا۔انہوں نے کہا،‘یہ این اے بی کے لیے بہت بڑی کامیابی تھی۔حال ہی میں میگھالیہ کے جووائی میں ہوئی چھاپےماری میں بڑی مقدار میں ڈبلیووائی ٹبلیٹ ضبط کی گئی۔’

انہوں نے کہا، ‘میگھالیہ میں چھاپےماری کے دوران لوگوں نے منی پور کے ملزمین کی طرف اشارہ کیا تھا، زو ایک ہی ڈرگس کارٹیل کا حصہ تھے۔ ڈرگس کو لےکر بالادستی کی لڑائی2018 میں دوبارہ شروع ہوئی تھی۔ گزشتہ کچھ سالوں میں افغانستان-پاکستان کے راستے ڈرگس کی اسمگلنگ کم ہوئی ہے اور اس کے بجائے منی پور -میانمارسرحد پراس میں اضافہ ہواہے۔ملک کے ڈرگ مافیا اب اسی راستہ کو ترجیح دے رہے ہیں اور اسی راستے بڑی تعداد میں ڈرگس بازار میں آ رہا ہے اور یہیں سے پورےملک  میں ڈرگس کی سپلائی ہوتی ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘ہم اس کو ہی ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تمام پہاڑی ضلع افیم کی کھیتی سے پٹے پڑے ہیں۔ گزشتہ30 سالوں میں منی پور کی سرکار کے پاس یہ اعدادوشمار تک نہیں ہے کہ افیم کی کھیتی سے کتنا علاقہ پٹا پڑا ہے۔’برندہ منی پور پولیس سروس میں2012 بیچ کی افسر ہیں۔ ریاستی حکومت کی جانب سے ڈرگس اسمگلنگ روکنے کے لیے ان کے جرأت مندانہ قدم  کے لیے ریاستی پولیس کے بہادری میڈل سے نوازا جا چکا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے 100 کروڑ روپے ڈرگس اسمگلری کی ضبطی کو لےکراین اے بی کی ٹیم کو دس لاکھ روپے کا انعام دیا تھا۔