خبریں

دہلی: مبینہ طور پر بیس روپے کے لیے بیٹے کے سامنے باپ کا قتل

واقعہ24 ستمبر کو دہلی میں براڑی کے سنت نگر میں ہوا۔ پولیس نے اس معاملےمیں دو ملزمین کو گرفتار کر 14 دنوں کی عدالتی حراست میں بھیج دیا ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: دہلی کے براڑی میں مبینہ طور پر بیس روپے کو لےکر ہوئے ایک تنازعہ کے بعد ایک شخص کو اس کے 13 سالہ بیٹے کے سامنے پیٹ پیٹ کرمارڈالا گیا۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، براڑی میں ایک سیلون میں داڑھی بنوانے گئے ایک شخص کو بیس روپے کو لےکر ہوئے تنازعہ کے بعد سیلون کے مالک اور اس کے بھائی نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔

یہ معاملہ گزشتہ24 ستمبر کا ہے۔ مہلوک کی پہچان 38سالہ روپیش کمار کےطورپر ہوئی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں ملزمین سیلون کے مالک سروج اور اس کے بھائی سنتوش کو گرفتار کرکے 14 دنوں کی عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔روپیش کمار سبزی فروش تھے۔ روپیش اپنی بیوی اور پانچ بچوں کے ساتھ سنت نگر میں رہتے تھے۔

پولیس کے مطابق، 24 ستمبر کو صبح لگ بھگ 11 بجے ان کے پاس سنت نگر میں چودھری ڈیری کے پاس جھگڑے کے سلسلے میں فون آیا تھا۔اطلاع پاکر براڑی پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچی، جہاں انہیں پتہ چلا کی مارپیٹ میں زخمی روپیش کمار کو ان کے بھائی مکیش بابو جگ جیون رام اسپتال لے گئے ہیں۔

وہاں سے روپیش کو صفدرجنگ اسپتال لے جایا گیا، جہاں 25 ستمبر کو علاج کے دوران ان کی موت ہو گئی۔مکیش کے بیان کی بنیادپر معاملے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ایک سینئرپولیس افسر کا کہنا ہے کہ مکیش کا الزام ہے کہ سروج اور سنتوش نے ایک پلاسٹک کے پائپ سے ان کے بھائی پر حملہ کیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر حملے کے بعد روپیش کو مرا ہواسمجھ کر ملزم وہاں سے فرار ہو گئے۔ سرولانس ٹیم کی مدد سے انہیں ڈھونڈ کر گرفتار کیا ہے۔روپیش تقریباً 15 سال پہلے بہار کے سپول سے دہلی آئے تھے۔

روپیش کی بیوی ہیم لتا کا کہنا ہے، ‘24 ستمبر کی شام کو گھر لوٹنے کے بعد میرے شوہر پاس کے سیلون میں داڑھی بنوانے گئے تھے۔ نائی نے ان سے 50 روپے مانگے۔ میرے شوہر نے انہیں30 روپے دیے، اور کہا کہ وہ کل تک باقی کے پیسے دے دیں گے، جس کے بعد بحث شروع ہو گئی۔ انہوں نے میرے شوہر سے کہا کہ وہ 20 روپے دیے بنا نہیں جا سکتے اور ان کی پٹائی کرنی شروع کر دی۔’

وہ کہتی ہیں،‘میرا بڑا بیٹا بازار سے گزر رہا تھا کہ تبھی اس نے دیکھا کہ اس کے با پ  پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ اس نے انہیں بچانے کی کوشش کی لیکن ملزمین نے اسے دھکا دے دیا۔ لوگ وہیں کھڑے ہوکر یہ سب دیکھ رہے تھے لیکن کسی نے میرےشوہر کی مدد نہیں کی۔ میرا بیٹا تب بھاگ کر اپنے چچا کے گھر گیا اور انہیں اس کے بارے میں بتایا۔’

ہیم لتا کہتی ہیں، ‘میں نے ان سے کہا تھا کہ پہلے کھانا کھا لیجئے، لیکن انہوں نے کہا کہ وہ داڑھی بنوانے اور نہانے کے بعد کھانا کھائیں گے۔’