فکر و نظر

بہا ر:  اس سال ریاست میں باڑ ھ سے برباد ہوئی 7.54 لاکھ ہیکٹر زرعی زمین

لوک سبھا میں اراکین پارلیامنٹ کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں مرکزی حکومت نے بتایا کہ سال 2019-20میں پورے ملک کی114.295لاکھ ہیکٹر فصل متاثر ہوئی، جس میں بہار میں باڑھ سے متاثرمجموعی فصل 2.61لاکھ ہیکٹر تھی۔

سہرسہ میں باڑھ میں پھنسے لوگ،فوٹو :پی ٹی آئی

سہرسہ میں باڑھ میں پھنسے لوگ،فوٹو :پی ٹی آئی

ہر سال آنے والی باڑھ سے بہار میں جان ومال کا شدیدنقصان ہو تاہے۔اس سال باڑھ سے بہار میں 7.54لاکھ ہیکٹر زرعی زمین متاثر ہوئی ہے۔سال2018میں باڑھ سے 0.034ملین ہیکٹر اور سال 2019میں2.61لاکھ ہیکٹر زرعی زمین کو نقصان ہوا۔ آزادی کے بعد1953سے2017تک بہار میں باڑھ سے کل 2.24ملین ہیکٹر زرعی زمین کا نقصان ہوا، جس کی قیمت 768.38کروڑ روپیہ ہے۔

یہ جانکاری2019اور 2020میں لوک سبھا میں اراکین پارلیامنٹ کی جانب سے پوچھے گئے سوالوں کے جواب میں مرکزی حکومت کے ذریعہ دیے گئے جواب سے ملی ہے۔اس سال باڑھ سے سب سے زیادہ متاثرہ  اضلاع  سیتامڑھی، دربھنگہ، مظفرپور، مشرقی چمپارن، سمستی پور، سارن رہے۔اس بار گنڈک،بوڑھی گنڈک، باگمتی، لکھندیئی، ادھوارہ گروپ کی ندیوں نے سب سے زیادہ علاقے کو متاثر کیا۔

گنڈک اور بوڑھی گنڈک ندی پر نصف درجن مقامات  پر باندھ ٹوٹے۔باڑھ سے سب سے زیادہ شمالی بہار کے اضلاع متاثر ہوتے ہیں۔شمالی بہار میں تین درجن سے زیادہ ندیاں بہتی ہیں۔ان  میں سے زیادہ تر نیپال سے آنے والی ندیاں ہیں۔

آزادی کے بعد سے باڑھ سے تحفظ کے لیےباندھ  کی تعمیر پر کافی زور  دیا گیا۔ آج بہار میں اہم ندیوں کی لمبائی سے زیادہ ان کے دونوں ساحلوں  پر باندھ بن گئے ہیں۔محکمہ آبی  وسائل کے اعداد وشمار کے مطابق بہار کی13ندیوں، گنگا، کوسی، ادھوارہ ، بوڑھی گنڈک، کیلو ہروہر، پن پن، مہانندا، سون، باگمتی، کملابلان،گنڈک،گھاگرا  اور چندن ندی پر اب تک کل 3790کیلو میٹر تک باندھ بن چکاہے۔

دوسرے ریاستی آب پاشی کمیشن  کی رپورٹ کے مطابق 1992تک بہار کی ندیوں پر3454 کیلو میٹر تک باندھ بن چکا تھا ۔اس کے بعد تقریباً تین دہائی میں 350کیلومیٹر لمبا باندھ اور بناہے۔سال2005سے 2010کے بیچ باگمتی، گنڈک اور کوسی پر تقریباً 70کیلومیٹر لمبے باندھ کی تعمیر کی گئی ۔

اسی طرح سال 2010سے 2012کے بیچ باگمتی، بھوتہی بلان اور کملا پر 67کیلومیٹر اور اس کے بعد سے اب تک باگمتی، کملا، ادھوارہ ، چندن وغیرہ ندیوں پرتقریباً 50کیلومیٹر باندھ کی تعمیر ہوئی  ہے۔ان باندھوں کے علاوہ بہار میں374 زمینداری اور مہراجی باندھ بھی ہیں، جنہیں زمینداروں اور گاؤں والوں نے عوامی تعاون سے اپنے گاؤں اورعلاقے کو  باڑھ سے تحفظ  کے لیےبنایا تھا۔

سال2013میں چھوٹے پیمانے پرصوبائی باندھ پالیسی بنائی گئی تھی اور اس کے تحت محکمہ آبی  وسائل کو اس کی  ملکیت کے ساتھ ساتھ ان باندھوں کی دیکھ ریکھ کی بھی ذمہ داری دے دی گئی ہے۔ اب ان باندھوں کا نام چھوٹا صوبائی باندھ رکھ دیاگیاہے۔

 بتادیں کہ 20ستمبر 2020کو ایم پی  کارتی پی چدمبرم کے سوال کا جواب دیتے ہوے وزیرزراعت نریندر سنگھ تومرنےپچھلے تین سالوں2018-19،2019-20اور 2020-21کےدوران باڑھ، لینڈ سلائیڈنگ اور بادل پھٹنے کی وجہ سے متاثر زرعی زمین کی تفصیلات  دیتے ہوئے بتایا کہ2018-19میں 28صوبوں میں17.097 لاکھ ہیکٹر فصل متاثر ہوئی۔

تفصیلات  میں بہار میں باڑھ سے متاثرمجموعی فصل 2.61لاکھ ہیکٹر تھی۔

انہوں نے بتایا کہ اس سال بہار میں7.54لاکھ ہیکٹر زرعی زمین باڑھ سے متاثر ہوئی۔وزیر زراعت کے کی جانب سے دی گئی تفصیلات کےمطابق ملک کے 10اضلاع میں20.753لاکھ ہیکٹر فصل باڑھ،لینڈ سلائیڈنگ اور بادل پھٹنے سے متاثر ہوئی ہیں۔

گزشتہ17ستمبر 2020کو ایم پی اشوک کمار راوت کی جانب سے باڑھ سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوے وزارت جل شکتی کے وزیر مملکت رتن لال کٹاریہ نے بتایا کہ سال2016میں بہارکی تقریباً89لاکھ آبادی باڑھ سے متاثر ہوئی جبکہ443.530کروڑکی قیمت کی 0.410ملین ہیکٹر فصل کو نقصان ہوا۔

باڑھ سے16717 گھر کو نقصان پہنچا جس کی قیمت44.262کروڑ ہے۔ باڑھ میں 254لوگوں کی جان گئی جبکہ 246مویشیوں کی موت ہوئی۔ عوامی سہولیات کا نقصان 40.970کروڑکا تھا۔ فصل، گھر اور عوامی سہولیات کامجموعی نقصان 528.762کروڑہے۔

سال2017میں باڑھ سے بہار کی17.164ملین آبادی اور 0.0819ملین ہیکٹر علاقہ متاثر ہوا۔ باڑھ سے 118410گھروں کو نقصان پہنچا جبکہ514لوگوں کی جان گئی۔اس کے علاوہ 373جانوروں  کی جان گئی۔ اس سال فصل، گھر وں اور عوامی سہولیات کے مجموعی نقصانات کی تفصیلات نہیں دی گئی ہیں۔

سال2018میں فصل، گھروں اور عوامی سہولیات کا نقصان 5.560کروڑروپیہ درج کیا گیا ہے۔اس سال باڑھ سے 0.034ملین ہیکٹر علاقہ اور 0.150ملین آبادی باڑھ سے متاثر ہوئی۔ کل 5.137کروڑ کی0.001ملین ہیکٹر فصل کو نقصان پہنچا۔

باڑھ سے 1074گھرں کو نقصان ہوئے، جن کا تخمینہ0.0413کروڑروپے کیا گیا۔ اس سال صرف ایک آدمی کی جان گئی اورعوامی سہولیات کا بھی معمولی نقصان ہوا۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق یہ نقصان 0.010کروڑکا تھا۔

اسی طرح 19نومبر 2019کوایم پی  ونایک بھاؤ راوت شریرنگ آپابارنے، ہمنت پاٹل اور ڈی این وی سینتھل کمار کی جانب سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانندرائے نے بتایا کہ سال 2019میں 8صوبوں باڑھ،لینڈ سلائیڈنگ اور ہائیڈروٹومیولوجی سےمتعلق خطروں کی وجہ سے989افراد اور 9804جانوروں کی جان گئی۔

کل494284مکانات کو نقصان ہوئے جبکہ54.82لاکھ ہیکٹر زرعی زمین کو نقصان پہنچا۔ بہار میں باڑھ کی وجہ سے113افراد اور 80جانورں کی جان گئی۔کل  45.355گھروں کو نقصان ہوئے اور  2.61لاکھ ہیکٹر فصل کو نقصان ہوا۔

اسی طرح 27جون 2019کوایم پی  رام پریت منڈل کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر رتن لال کٹاریہ نے بتایا کہ نیپال سے آنے والی ندیوں کی وجہ سے اتر پردیش،بہار اورمغربی بنگال عام طور پر باڑھ سے متاثر ہوتے ہیں۔

سینٹرل  واٹر کمیشن باڑھ سے ہونے والےسالانہ نقصانات کی  تفصیلات  مرتب کرتا ہے۔باڑھ سے ہونے والے نقصانات کی  تفصیلات  سال 1953سے دستیاب ہے۔وزیر مملکت نے 1953سے2017تک باڑھ سے ہوئے اوسط نقصانات  کی تفصیلات  دیتے ہوئے بتایا کہ اس مدت میں بہار میں کل فصل، گھر اور عوامی سہولیات کا نقصان 2310.65کروڑہے۔

اس دوران 4.26ملین ہیکٹر علاقہ اور 29.985ملین آبادی باڑھ سے متاثر ہوئی۔ کل 2.24ملین ہیکٹر زرعی زمین  کا نقصان ہوا جس کی قیمت 768.38کروڑروپیہ ہے۔ان سالوں میں1398484گھروں کو نقصان پہنچا جس کی قیمت831.45 کروڑ  ہے۔ اس مدت میں 10105جانوروں کی جان گئی جبکہ باڑھ سے 1287افراد کی موت ہوئی ۔ باڑھ سے 1035کروڑکی عوامی سہولیات کا نقصان ہوا۔

اسی طر ح 11جولائی 2019کو ایم پی  بدرالدین اجمل کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت رتن لال کٹاریہ نے بتایا کہ نیشنل فلڈ کمیشن نے ملک میں کل 40ملین ہیکٹر علاقہ میں باڑھ کے امکانات کا اندازہ لگایا تھا۔

انہو ں نے بتایا کہ12ویں منصوبہ کے لئے باڑھ مینجمنٹ  اور مخصوص علاقہ کے مسائل کے متعلق ایگزیکٹوگروپ کےمطابق سال 1953-2010کے دوران کسی بھی سال میں باڑھ سے سب سے زیادہ متاثرعلاقہ49.851ملین ہیکٹر ہے۔

اس سروے کے مطابق باڑھ میں سب سے زیادہ متاثرہ  علاقہ 4.986ملین ہیکٹر ہے۔یعنی ملک کے کل باڑھ متاثرہ  علاقہ کا10فیصد حصہ بہار کا ہے۔انہوں نے بتایا کہ سال 2006میں گنگا باڑھ کنٹرول کمیشن کے ذریعہ ملک کے 39ا ضلاع کی پہچان باڑھ متاثرہ علاقے کے طور پرکی گئی، جس میں بہار کے15اضلاع شیوہر، سیتامڑھی، دربھنگہ، گوپال گنج، سہرسہ، مظفر پور، سپول،مدھوبنی، کٹیہار سمستی پور، بھاگل پو ر، ویشالی، مشرقی چمپارن، پورنیہ اور ارریہ تھے۔

اس میں شیوہر کا45.40، سیتامڑھی کا 39.63،دربھنگہ کا 36.69،گوپال گنج کا 36.49،سہرسہ کا 35.38،مظفر پور کا 30.61،سپول کا 22.61،مدھوبنی کا 20.53،کٹیہار کا 19.88،سمستی پورکا 19.66،بھاگلپور کا 17.53،مشرقی چمپارن کا 16.94،پورنیہ کا 15.69،اور ارریہ کا 15.51فیصد علاقہ باڑھ سے متاثر ہوتا ہے۔

(مضمون نگار گورکھپور نیوزلائن ویب سائٹ کے مدیر ہیں۔)