خبریں

کسانوں کا مظاہرہ: ٹریکٹر پریڈ کے بعد بجٹ کے دن پارلیامنٹ کی جانب پیدل مارچ کریں گے کسان

 کسان تنظیموں  نے اعلان  کیا ہے کہ وہ ایک فروری کو بجٹ کے دن مختلف جگہوں  سے پارلیامنٹ  کی طرف کوچ کریں  گے۔ کسان رہنما درشن پال نے کہا کہ کسان تینوں نئے زرعی قوانین  کو رد کرنے کی مانگ پر قائم ہیں اور ان کے پورا ہونے تک ان کی تحریک  جاری رہےگی۔

دہلی کے لال قلعہ میں کسان۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی کے لال قلعہ میں کسان۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: پچھلے دو مہینے سے مظاہرہ  کر رہے کسان یوم جمہوریہ کے موقع پر سخت سکیورٹی انتظامات کے بیچ ہزاروں ٹریکٹروں کے ساتھ سنگھو، ٹکری اور غازی پور بارڈر سے راجدھانی دہلی میں داخل ہو رہے ہیں۔اس سے پہلے کسان تنظیموں  نے سوموار کو اعلان  کیا کہ وہ  ایک فروری کو بجٹ کے دن مختلف جگہوں  سےپارلیامنٹ کی طرف کوچ کریں گے۔

کرانتی کاری کسان یونین کے رہنما درشن پال نے کہا کہ کسان تینوں نئےزرعی قوانین  کو رد کرنے کی اپنی مانگ پر قائم ہیں اور مانگیں پوری ہونے تک ان کی تحریک جاری رہےگی۔

انہوں نے کہا، ‘ہم ایک فروری کو بجٹ کے دن مختلف جگہوں  سے پارلیامنٹ  کی طرف پیدل مارچ کریں گے۔ جہاں تک کل (منگلوار)کی ٹریکٹر ریلی کی بات ہے تو اس سے سرکار کو ہماری طاقت  کے بارے میں ایک احساس ہوگا اور اسے پتہ چلے گا کہ تحریک صرف ہریانہ یا پنجاب تک محدود نہیں ہے، بلکہ یہ پورے ملک کی تحریک  ہے۔’

درشن پال نے کہا کہ ہر کوچ یامظاہرہ پر امن  ہوگا، جیسا کہ اب تک رہا ہے۔انہوں نے پریس کانفرنس  میں کہا، ‘ٹریکٹر پریڈ کے لیے آئے کسان اب واپس نہیں جا ئیں گے اور تحریک سے جڑیں  گے۔ ہماری مانگیں پوری ہونے تک تحریک  جاری رہےگی۔’

بتا دیں کہ تینوں قوانین  کورد کرنے اور ان کی فصلوں کےایم ایس پی  پر قانونی گارنٹی دینے کی مانگ کو لےکر ہزاروں کسان، جن میں زیادہ تر پنجاب، ہریانہ اور مغربی اتر پردیش کے ہیں، 28 نومبر سے دہلی کی  کئی سرحدوں پر مظاہرہ کر رہے ہیں۔

اس بیچ، وزیر زراعت  نریندر سنگھ تومر نے سوموار کو کہا کہ نئے قوانین  کو ایک سے ڈیڑھ سال تک ملتوی  رکھنے کی  سرکار کی تجویز ایک ‘بہترین  پیشکش’ ہے اور انہیں امید ہے کہ کسان  اس پر دوبارہ غور کریں گے اور اپنے فیصلے سے واقف کرائیں گے۔

اس سے پہلے سرکار اور 41 کسان تنظیموں  کے وفد کے بیچ 11ویں دور کی بات چیت بھی بے نتیجہ  رہی تھی۔دسویں دور کی بات چیت  میں سرکار نے نئےقوانین  کو ایک سے ڈیڑھ سال تک ملتوی رکھنے کی پیشکش کی تھی، لیکن کسان یونینوں نے اسے خارج کر دیا تھا۔

سرکار نے یونینوں سے 11ویں دور کی بات چیت  میں پیش کش کرنے اور اپنےفیصلہ  سے واقف کرانے کو کہا تھا۔

تومر نے کہا، ‘سرکار نے کسان یونینوں کو بہترین پیشکش دی ہے۔ مجھے امید ہے کہ وہ  آپس میں چرچہ کر ہمیں اپنے فیصلےسے واقف  کرائیں گے۔ ایک بار ان کی جانب اس بارے میں واقف کرائے جانے پر ہم اسے آگے بڑھائیں گے۔’

ایک افسر نے بتایا کہ یوم جمہوریہ کی تقریب  کے مد نظر نگرانی رکھنے کے لیے قریب چھ ہزار سکیورٹی اہلکاروں  کو تعینات کیا گیا ہے۔مشتبہ لوگوں کی پہچان کرنے کے لیے دہلی پولیس کی چہرے سے پہچان کرنے والا سسٹم بھی مناسب جگہوں پر لگایا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ راج پتھ پر لوگوں کی جانچ کرنے والے اہلکار پی پی ای کٹ پہنے ہوں گےاور ماسک اورفیس شیلڈ (چہرے کے آگے شیشہ) لگائے ہوئے ہوں گے۔منگل کو پریڈ کے آٹھ کلومیٹر لمبےراستے پر نظر رکھنے کے لیے اونچی عمارتوں پر شارپ شوٹروں اور اسنائپروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

پولیس کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ یوم جمہوریہ کی تقریب  اور ٹریکٹر پریڈ کے دوران نظم ونسق کوبنائے رکھنے کے لیے شہر میں اور آس پاس پانچ سطحی سیکورٹی  کور تعینات کیا گیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، بھارتیہ کسان یونین(بی کےیو)کے صدر بلبیر سنگھ راجےوال نے کہا، ‘ریلی ختم  ہونے کے بعد کسانوں کو اپنے گاؤں میں نہیں لوٹنے کے لیے کہا گیا ہے، بلکہ سرحدوں  پر رہنے کے لیے کہا گیا ہے۔’

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)