خبریں

مودی حکومت کورونا سے لڑنے کے بجائے تنقید کو دبانے میں مصروف ہے: لانسیٹ جرنل

مشہور بین الاقوامی میڈیکل جرنل دی لانسیٹ نے اپنے اداریہ  میں مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا ہے کہ باربار وارننگ  دینے کے بعد بھی حکومت غفلت کا مظاہرہ کرتی رہی اور کوروناپر اپنی فتح کا اعلان کر دیا۔ جرنل نے اعداد وشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ  اگست تک ہندوستان  میں تقریباً 10 لاکھ  لوگوں کی کورونا سے موت  ہو سکتی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی۔ (فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)

وزیر اعظم نریندر مودی۔ (فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)

نئی دہلی:معروف بین الاقوامی میڈیکل جرنل ‘لانسیٹ’ نے مودی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے اپنے اداریہ  میں لکھا ہے کہ ہندوستان  کی حکومت  مہاماری سے لڑنے کے بجائے ٹوئٹر پر ہو رہی تنقیدکو بند کرانے میں زیادہ مصروف دکھائی دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں نے پہلے ہی کو رونا پر فتح کا اعلان کر دیا تھا، جس میں خود وزیر صحت  ہرش وردھن بھی شامل ہیں۔ ہرش وردھن نے کہا تھا کہ کورونا کاہندوستان  میں خاتمہ ہو چکا ہے۔دی لانسیٹ نے  کہا ہے کہ اس طرح کے بیان دکھاتے ہیں کہ ہندوستانی حکومت  کورونا کو لےکر کس قدر لاپرواہ تھی۔

اداریہ میں کہا گیا،‘سرکار نے اس طرح کے اشارے دیے کہ کئی مہینوں تک کم کیس آنے کے بعد ہندوستان نے کووڈ 19 کو ہرا دیا ہے، جبکہ کورونا کی  نئی  شکل اور دوسری لہر آنے کو لےکر باربار وارننگ  دی جا رہی تھی۔’

انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں یہ غلط تشہیر کی گئی کہ لوگوں میں کورونا سے لڑنے کے لیے اینٹی باڈی بن گئی ہے، جبکہ آئی سی ایم آر نے جنوری میں جاری ایک سیرو سروے میں بتایا تھا کہ صرف 21 فیصدی آبادی  میں ہی کووڈ 19 کو لےکر اینٹی باڈی بنی ہے۔

لانسیٹ نے کہا کہ ان سب کی وجہ سے سرکار بالکل بےپرواہ اور لاپرواہ رہی، جس کی وجہ سے دوسری لہر کے لیے خاطر خواہ  تیاریاں نہیں کی گئیں۔ نتیجتاً ہندوستان  کو خطرناک لہر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔جرنل نے کہا کہ تمام وارننگ  کے بعد بھی سرکار نے سیاسی  اور مذہبی ریلیوں کی اجازت دی، جس میں کووڈ 19 ضابطوں کی  کھلی خلاف ورزی  کی گئی۔

لانسیٹ نے کہا،‘کووڈ 19 ختم ہونے کا پیغام نشر کرنے کی وجہ سے ہندوستان  میں ٹیکہ کاری مہم بھی سست ہو گئی۔ ملک  میں ابھی تک دو فیصدی سے بھی کم آبادی  کو ٹیکہ لگایا گیا ہے۔’جرنل نے کہا کہ مرکز نے صوبوں  کے ساتھ پالیسی میں تبدیلی  پر چرچہ کیے بنا اچانک18سال سے زیادہ  عمر کے تمام  لوگوں تک ٹیکہ کاری کی توسیع کی، جس کی وجہ سےسپلائی  متاثر ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی‘ڈھیلی’ ٹیکہ کاری مہم میں فوراً تیزی لائی جانی چاہیے۔ سرکار کے سامنے دو چیلنجز ہیں؛ویکسین کی فراہمی کو تیز کرنا اور تقسیم کی مہم کی تشکیل کرنا جس میں دیہی اور غریب شہری  بھی شامل ہو سکیں، جو کہ ملک کی قابل رحم  ہیلتھ سسٹم  سے جوجھ رہے ہیں۔

لانسیٹ نے کہا کہ اس کے لیے حکومت کومقامی ہیلتھ سینٹروں  کے ساتھ رابطہ کرنا چاہیے، تاکہ یکساں تناسب  میں ویکسین کی فراہمی ہو سکے۔ اس کے علاوہ جرنل نے طے وقت  پرصحیح اعدادوشمار جاری کرنے کے لیے کہا ہے ، تاکہ انفیکشن کو روکنے میں مناسب قدم اٹھایا جا سکے۔

میڈیکل جرنل لانسیٹ نے کہا کہ بحران  کے دوران مودی حکومت کی جانب سےتنقیداور کھلی بحث پر لگام لگانے کی کوشش کرنا ناقابل معافی ہے۔انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ اویلویشن کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئندہ  ایک اگست تک ہندوستان میں تقریباً 10 لاکھ کورونا موتیں ہو سکتی ہیں۔

لانسیٹ نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا ہے اس طرح کی خودساختہ قومی تباہی  کے لیے مودی سرکار ذمہ دار ہوگی۔ اپریل تک سرکار کی کووڈ 19 ٹاسک فورس نے مہینوں سے کوئی بیٹھک نہیں کی ہے۔ اس کا نتیجہ  ہمارے سامنے ہے۔ہندوستان  کو اب بحران  سےنجات پانے کے لیےمناسب قدم اٹھانے چاہیے۔