ادبستان

دلیپ کمار کا انتقال

ہندی فلموں میں‘ٹریجڈی کنگ’کے لقب سے مشہور دلیپ کمار 98سال کے تھے۔ پانچ دہائی کے لمبے کریئر میں انہوں نے ‘مغل اعظم’، ‘دیوداس’، ‘نیا دور’اور‘رام اور شیام’ جیسی متعدد ہٹ فلمیں دیں۔ ‘گنگا جمنا’، ‘مدھومتی’، ‘کرانتی’، ‘ودھاتا’، ‘شکتی’ اور ‘مشعل’ جیسی فلموں میں لاثانی اداکاری کے لیے انہیں جانا جاتا ہے۔

دلیپ کمار۔ (فوٹوبہ شکریہ : وکی پیڈیا)

دلیپ کمار۔ (فوٹوبہ شکریہ : وکی پیڈیا)

جانےمانے اداکار دلیپ کمار کا طویل علالت  کے بعد بدھ کی  صبح کو انتقال  ہو گیا۔ ان کے اہل خانہ  اور ان کا علاج کر رہے ڈاکٹروں  نے یہ جانکاری دی۔

دلیپ کمار 98 سال کے تھے۔

ہندی فلموں میں‘ٹریجڈی کنگ’یعنی شہنشاہ جذبات کےلقب سے مشہور دلیپ کمار منگل سے ہندوجہ اسپتال کے آئی سی یو میں بھرتی تھے۔

ان کا علاج کر رہے ڈاکٹر جلیل پارکر نے کہا، ‘طویل علالت کی وجہ سے صبح 7:30 بجے ان کا انتقال ہو گیا۔’

فیصل فاروقی نے دلیپ کمار کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا، ‘انتہائی افسوس کے ساتھ میں یہ بتا رہا ہوں کہ کچھ منٹ پہلے ہمارے پیارے دلیپ صاحب کا انتقال  ہو گیا۔ ہم اللہ کے بندے ہیں اور ہمیں ان کے پاس ہی لوٹ کر جانا ہوتا ہے۔’

دلیپ صاحب  کو پچھلے ایک مہینے میں کئی بار اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا۔

ہندی فلموں کے سب سے مقبول اداکاروں  میں شمار کیے جانے والے دلیپ کمار نے 1944 میں‘جوار بھاٹا’ فلم سے اپنے کریئر کی شروعات کی تھی، لیکن اس وقت میں اس فلم اور ان کے کام نے زیادہ توجہ نہیں کھینچی  ۔

سن 1947 میں آئی فلم ‘جگنو’، جس میں نورجہاں نے بھی اداکاری کی تھی، سے انہوں نے کامیابی  کا ذائقہ  چکھا۔ یہ ان کی پہلی باکس آفس ہٹ فلم تھی۔

سال1949 میں وہ راج کپور اور نرگس کے ساتھ فلم انداز میں نظر آئے، جس نے دلیپ کمار کو ایک بڑے اداکار  کے طور پر قائم کر دیا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، 1954 میں بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ جیتنے والے وہ پہلے اداکار تھے اور انہوں نے 8 بار یہ ایوارڈ حاصل کیا۔ انہوں نے اور شاہ رخ کھان نےمشترکہ طور پر سب سے زیادہ فلم فیئر ٹرافی کا ریکارڈ بنایا ہے۔

اپنے پانچ دہائی لمبے کریئر میں انہوں نے ‘مغل اعظم’، ‘دیوداس’، ‘نیا دور’ اور ‘رام اور شیام’ جیسی متعدد ہٹ فلمیں دیں۔ ‘گنگا جمنا’، ‘مدھومتی’، ‘کرانتی’، ‘ودھاتا’، ‘شکتی’ اور ‘مشعل’ جیسی فلموں میں لاثانی اداکاری  کے لیے انہیں جانا جاتا ہے۔

وہ آخری بار 1998 میں آئی فلم ‘قلعہ’ میں نظر آئے تھے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ہندوجہ اسپتال کے ایک سینئر ڈاکٹر نے بتایا کہ دلیپ کمار کا بلڈپریشر اور ہیموگلوبن لگاتار گر رہا تھا۔ اسپتال میں انہیں خون دیا جا رہا تھا، لیکن ان کا خون حاصل کرنا کافی مشکل تھا، کیونکہ ان کا بلڈ گروپ او نگیٹو تھا۔

یوسف خان کےطور پر جنم لینے والے دلیپ کمار کو یہ نام فلموں میں آنے کے بعد ملا تھا۔ دلیپ کمار کا جنم پشا ور (اب پاکستان) کے قصہ خوانی بازار علاقے میں عائشہ بیگم اور لالہ غلام سرور خان کے گھر ہوا تھا۔

اپنی اداکاری کے معاملے میں وہ ایک ٹرینڈسیٹر تھے اور ہندوستانی  سنیما کے مختلف دورمیں اداکاروں کی نسلوں کو متاثر کرتے تھے۔

ہندوستان  کے اب تک کے سب سے عظیم اداکاروں میں سے ایک کے طور پر انہیں مانا جاتا ہے۔ اتنا ہی نہیں ہندوستان  میں سنیما کے عہد زریں  کے لیجنڈ میں سے بھی وہ ایک تھے۔

دلیپ کمار کو ایک ہندوستانی اداکارکے ذریعے سب سے زیادہ ایوارڈ جیتنے کے لیے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا ہے۔ انہیں ہندوستان میں پہلا میتھڈ ایکٹر ہونے کا بھی سہرا دیا جاتا ہے۔ انہیں 1994 میں دادا صاحب پھالکے ایووارڈ اور 2015 میں پدم وبھوشن سے نوازا  گیا تھا۔

ان کے انتقال سے ہندوستانی فلم صنعت  میں ایک خلا پیدا ہو گیا ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)