خبریں

چھتیس گڑھ: ہندو تنظیموں کی ریلی کے دوران ہوئے تشدد کے بعد کوردھا میں کرفیو

پولیس حکام کے مطابق، کبیردھام ضلع کے ہیڈکوارٹر کوردھا میں مذہبی جھنڈے کو ہٹانے کو لےکر اتوار کو دوکمیونٹی  کے بیچ جھڑپ ہوئی تھی۔ اس کے بعد منگل کو ہندوتنظیموں نے ریلی نکالی تھی جس کی اجازت انتظامیہ نے نہیں دی تھی۔ اس ریلی کے دوران ہی تشددبرپا ہوا۔

علامتی  فوٹو:رائٹرس

علامتی  فوٹو:رائٹرس

نئی دہلی: چھتیس گڑھ کے کوردھا شہر میں منگل کو ہندو تنظیموں کی ایک ریلی کے دوران ہوئےتشدد کے بعد کرفیو لگا دیا گیا ہے۔

کوردھا ضلع کے پولیس حکام نے منگل کو یہاں بتایا کہ کچھ ہندوتنظیموں کی ایک ریلی کے دوران ہوئے تشدد کے بعد کوردھا شہر میں کرفیو لگا دیا گیاہے۔

پولیس حکام نے بتایا کہ شہر میں بھیڑ نے گھروں اور دکانوں پر پتھراؤ کیا ہے۔بھیڑ کو منتشر کرنے کی کوشش میں کچھ پولیس اہلکاروں کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ راجدھانی رائے پور سےتقریباً126کیلومیٹر دور کبیردھام ضلع کے ہیڈکوارٹر کوردھا میں مذہبی جھنڈے کو ہٹانے کو لےکراتوار کو دوکمیونٹی کے بیچ جھڑپ ہوئی تھی۔ اس کے بعد منگل کو ہندو تنظیموں نے ریلی نکالی تھی جس کی اجازت انتظامیہ نے نہیں دی تھی۔

پتریکا کے مطابق،شہر میں انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی ہیں۔ ویڈیو فوٹیج کی بنیادپرمعاملے میں اب تک70 لوگوں کی پہچان کر لی گئی ہے، جس میں سے 59 کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

کبیردھام کےضلع مجسٹریٹ رمیش شرما نے بتایا کہ ہندوتنظیموں  کی جانب سے نکالی گئی ریلی کے دوران تشدد بھڑکتے ہی کرفیو لگا دیا گیا تھا اورآدھے گھنٹے کے اندر ہی حالات پر قابو پا لیا گیا۔

شرما نے بتایا کہ اس واقعہ  میں کوئی بھی شہری زخمی نہیں ہوا ہے۔حالانکہ کچھ پولیس اہلکاروں کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اتوار کےواقعہ کے بعد سےشہر میں سی آر پی سی کی دفعہ144لاگو کی گئی ہے، اس لیے ریلی کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

ضلع کے ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ تشدد میں شامل لوگوں کی پہچان کی جا رہی ہے۔ اب تک تقریباً 40 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ریلی جیسے ہی ایک علاقے میں داخل ہوئی، وہ پرتشدد ہو گئی۔ اس دوران بھیڑ نے گھروں اور دکانوں پر پتھراؤ کیا اور سڑک پر کھڑی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی۔

پولیس حکام نے بتایا کہ کچھ لوگوں نے ہنگامہ برپاکرنے کی کوشش کی لیکن پہلے سے ہی بڑی تعداد میں تعینات پولیس فورس نے انہیں روک لیا۔ بعد میں بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا۔

شہر کے لوہارا چوک سے اتوار کو مذہبی جھنڈے کو ہٹانے کو لےکر دوکمیونٹی کے بیچ جھڑپ ہو گئی تھی۔ضلع انتظامیہ نے تب حالات کوکنٹرول کرنے کے لیے شہر میں دفعہ 144 لاگو کر دی تھی۔

پولیس حکام نے بتایا کہ دونوں فریق کی شکایت پر پولیس نے معاملہ درج کر لیا ہے اور کچھ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اتوار کے واقعہ  کےخلاف ہندوتنظیموں نے منگل کو ریلی نکالی تھی۔

ریلی میں شامل راج ناندگاؤں سے بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کےایم پی  سنتوش پانڈے نے بھگوا جھنڈے کی مبینہ طورپرتوہین کرنے والوں کی گرفتاری کی مانگ کی ہے۔ پانڈے نے کہا کہ وہ ضلع انتظامیہ کے ساتھ ہیں اورامن وامان  بنائے رکھنے کے لیے مدد کریں گے۔

اس بیچ بی جے پی کے ریاستی صدروشنودیو سائے نے وزیر اعلیٰ  بھوپیش بگھیل پر صوبے میں‘بگڑتی’ نظم و نسق کی صورتحال کی ان دیکھی کرنے کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ کچھ عناصر کوردھا میں اکثریتی کمیونٹی  کےمذہبی عقیدے کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)