خبریں

کووڈ 19: اومیکران اس وقت زیادہ باعث تشویش نہیں ہے: جنوبی  افریقی میڈیکل ایسوسی ایشن کی صدر

جنوبی افریقی میڈیکل ایسوسی ایشن کی صدرانجلیک کوٹزی نے کہا کہ کورونا وائرس کے اس نئے ویرینٹ کے مریضوں میں ہلکی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔ حالانکہ اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ اس کے سنگین معاملے آ سکتے ہیں۔

کرن تھاپر اورانجلیک کوٹزی۔ (فوٹو: دی  وائر)

کرن تھاپر اورانجلیک کوٹزی۔ (فوٹو: دی  وائر)

نئی دہلی: جنوبی افریقی میڈیکل ایسوسی ایشن کی صدرانجلیک کوٹزی نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا نیا ویرینٹ اومیکران ابھی زیادہ باعث تشویش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ اومیکران سے متاثرہ مریض کو ہم سنبھال نہیں سکتے ۔

معلوم ہو کہ اب تک ہندوستان میں اومیکران کے دو معاملے کرناٹک میں سامنے آئے ہیں۔

دی وائر کے لیے دیے گئےایک انٹرویو میں کوٹزی نے کہا کہ پریٹوریا میں بطور معالج کام کرتے ہوئے، انھوں نے اور ان کے ساتھیوں نے دیکھا کہ اومیکرون کا انفیکشن اب تک ‘ہلکا’رہا ہے۔

حالانکہ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ اس کے سنگین معاملے بھی آ سکتے ہیں۔

انہوں  نے کہا کہ اومیکران کے پھیلنے کی صلاحیت‘قریب قریب کورونا کے ڈیلٹاویرینٹ جیسا ہی ہے’۔ جبکہ کےیو لیووین یونیورسٹی  میں حیاتیات اور بایواسٹیٹسٹکس کے پروفیسر ٹام وینسلرز نے کہا کہ اومیکران ڈیلٹا ویرینٹ سے چھ گنا زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔

کورونا معاملوں کی جان کار نے کہا کہ انہیں پچھلے 10 دنوں میں 30 سے 40 اومیکران مریضوں سے ملاقات کی ہے اور سب میں تھکان اور سردرد جیسے ہلکے آثار تھے۔ ان مریضوں میں سے صرف تین کو ہی کورونا وائرس ویکسین کی دونوں ڈوز لگی تھی اور باقی کو ایک ڈوز لگی تھی۔

کوٹزی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جنوبی افریقی انتظامیہ کی جانب سے اومیکران ویرینٹ کا پتہ لگائے ابھی پانچ دن ہی ہوا ہے،اس لیے ہمیں اس معاملے پر کوئی حتمی فیصلہ لینے سے پہلےتقریباً دو ہفتوں کا انتظار کرنا چاہیے، تاکہ اس کےعلامات کی سطح کا تعین کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس ویرینٹ کا پتہ لگانے اور اس کا علاج کرنے کو لےکرجنوبی افریقہ میں پہلے سے ہی مضبوط سسٹم موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ویرینٹ کے آنے کے بعد سے مختلف ممالک کے ذریعےجنوبی افریقہ کے لیے فلائٹس رد کرنا ‘پوری طرح سے ناقابل قبول’ اور ‘غیر ضروری’ قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسےملک جلدبازی میں فیصلے لے رہے ہیں اور اس کی وجہ سے آگے چل کر شفافیت  پراثر  پڑےگا۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)