خبریں

یوکرین سے ہندوستانی شہریوں کو نکالنا سرکار کا فرض ہے، کوئی احسان نہیں: راہل گاندھی

کانگریس لیڈر راہل گاندھی کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہےجب وزیر اعظم مودی نے بڑی تعداد میں ہندوستانی طلبہ کےمیڈیکل کی تعلیم کے لیے بیرون ملک جانے کے لیے پچھلی حکومتوں کو مورد الزام ٹھہرایا اور کہا کہ ان کی حکومت ملک میں میڈیکل کالجوں کی تعداد بڑھانے پر کام کر رہی ہے،تاکہ طلبہ  ملک میں ہی میڈیکل کی تعلیم حاصل کرسکیں۔

یوکرین سے ہندوستانی فضائیہ کے طیارے کے ذریعے ہندوستان لوٹا ہندوستانیوں کا ایک گروپ  (تصویر بہ شکریہ: Twitter/@IAF_MCC)

یوکرین سے ہندوستانی فضائیہ کے طیارے کے ذریعے ہندوستان لوٹا ہندوستانیوں کا ایک گروپ  (تصویر بہ شکریہ: Twitter/@IAF_MCC)

نئی دہلی: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے جمعرات کو کہا کہ جنگ متاثرہ یوکرین سے ہندوستانی شہریوں کو محفوظ لانا سرکارکا فرض ہے اور یہ کوئی احسان نہیں ہے۔

انہوں نے یوکرین سے واپس لوٹی ایک اسٹوڈنٹ  کا ویڈیو جاری کیا اور ٹوئٹ کیا کہ،انخلاء (حکومت کا)فرض ہے، کوئی احسان نہیں ہے۔

راہل گاندھی نے جو ویڈیو جاری کیا ہے اس  میں ایک اسٹوڈنٹ کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ یوکرین میں رہتے ہوئے اسے کوئی مدد نہیں ملی اور اسے رومانیہ پہنچنے کے بعداپنے وطن  لایا گیا۔

راہل گاندھی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بیان میں میڈیکل کی تعلیم کے لیے بڑی تعداد میں ہندوستانی طلباء کےبیرون ملک جانے کےلیے سابقہ حکومتوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

گزشتہ دومارچ کو ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا تھا، اور ٹریجڈی  نہ ہو، اس کے لیے مرکزی حکومت کو بتانا ہوگاکہ کتنے اسٹوڈنٹ کو بچاکر لا چکے ہیں؟  کتنے یوکرین میں اب بھی پھنسے ہوئے ہیں؟اورہر خطےکے لیےایگزٹ پلان۔متاثرہ خاندانوں کو واضح حکمت عملی بتانا ہماری ذمہ داری ہے۔

اس سےپہلے راہل گاندھی اور پارٹی کے کچھ دیگر ارکان پارلیامنٹ نے یوکرین بحران پر بلائی گئی وزارت خارجہ کی مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ میں شرکت کی تھی۔

کانگریس کے ذرائع کے مطابق، پارٹی کےممبران پارلیامنٹ نے کہا کہ روس یوکرین معاملے میں ہندوستان کو اپنا غیرجانبدارانہ رویہ برقرار رکھنا چاہیے،تاکہ تمام ہندوستانی شہریوں کو بہ حفاظت جنگ سے متاثرہ علاقوں سے نکالا جاسکے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھاکہ مرکزی حکومت نے وقت پر مؤثر قدم نہیں اٹھایا۔

پارٹی ذرائع نے بتایا کہ کانگریس کےممبران پارلیامنٹ نےاس بات کا بھی ذکر کیا کہ یوکرین کی صورتحال کے بارے میں’گمراہ کن’ایڈوائزری جاری کی گئی جس کی وجہ سے زیادہ تر طلباء وقت پر وہاں سےنہیں نکل سکے۔

اس میٹنگ میں راہل گاندھی کے علاوہ پارٹی لیڈرآنند شرما اور ششی تھرور نے بھی شرکت کی تھی۔

ذرائع کے مطابق، کانگریس کے اراکین پارلیامنٹ نے میٹنگ میں کہا کہ ،حکومت ہندکو اپنی ساکھ کا استعمال کرکےدونوں ممالک کے درمیان ثالثی کرنی چاہیے تھی تاکہ تشدد پر قابو پایا جاسکے۔

میٹنگ میں راہل گاندھی نے کہا، فی الحال توہماری ترجیح یوکرین سے اپنے طلباء کو محفوظ نکالنا ہونی چاہیے۔ جنگی حالات ہمیشہ چیلنجنگ ہوتے ہیں۔ اس صورتحال  میں کوئی مکمل حل نہیں ہوتا۔

انہوں نے حکام اور ہندوستانی سفارت خانے کے کام کو سراہا۔

میٹنگ میں شامل کانگریس لیڈرششی تھرور نے ٹوئٹ کیاکہ،یوکرین کے معاملے پر وزارت خارجہ سے متعلقہ مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی۔ ہمارےسوالات اور خدشات کےدرست جوابات کے لیےایس  جے شنکر اور ان کے ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ یہی وہ جذبہ ہےجس پر خارجہ پالیسی چلنی چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ،چھ سیاسی جماعتوں کےنوارکان پارلیامنٹ نے میٹنگ میں شرکت کی۔ کانگریس سے راہل گاندھی، آنند شرما اور میں اس میں شامل ہوئے۔ خوشگوار ماحول میں کھل کر بات چیت ہوئی۔

تھرور نے کہا، یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ جب قومی مفاد کی بات آتی ہے تو ہم سب پہلے ہندوستانی ہیں۔

مودی نے طلبہ کے بیرون ملک جانے کی مجبوری کے لیے پچھلی حکومتوں کو ذمہ دار ٹھہرایا

وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو پچھلی حکومتوں کو بڑی تعداد میں ہندوستانی طلباء کے میڈیکل کی تعلیم کے لئے بیرون ملک جانے کا ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ ان کی حکومت ملک میں میڈیکل کالجوں کی تعداد بڑھانے پر کام کر رہی ہے تاکہ طلباء ملک میں ہی طبی تعلیم حاصل کرسکیں۔

وزیر اعظم مودی نے یوکرین سے واپس لوٹے اتر پردیش کے مختلف حصوں کے طلباء کے ایک گروپ سےجمعرات کو ملاقات کی۔ انہوں نے ان طلباء اور ان کے اہل خانہ سےبھی ہمدردی کا اظہار کیا جنہوں نے یوکرین میں مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد وزیر اعظم کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا، مجھے لگتا ہے کہ اس بحران میں ان کا ناراض ہونا فطری ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ وہ پریشانیوں اور سردی کا سامنا  کر رہےہیں۔

حکومت نے یوکرین سے ہندوستانی شہریوں بالخصوص طلباء کو محفوظ نکالنے کے لیے’آپریشن گنگا’ شروع کیا ہے۔

وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران بہت سے طلباء نے اظہار تشکر کیا اور ان کے انخلاء پر حکومت کی تعریف کی۔ اس دوران مودی نے کہا کہ جب ناراض طلبا صورتحال کو سمجھیں گے تو وہ بھی اپنی محبت کا اظہار کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی پریشانیوں کا جواب ایک مضبوط ہندوستان ہی ہے۔

مودی نے کہا، اگر پہلے کی میڈیکل ایجوکیشن پالیسیاں درست ہوتیں تو آپ کو بیرون ملک نہیں جانا پڑتا،مودی نے مزید کہا کہ کوئی بھی والدین نہیں چاہتے کہ ان کے بچے اتنی چھوٹی عمر میں بیرون ملک جائیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت ماضی کی غلطیوں کو درست کرنے کا کام کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ملک میں 300 سے 400 میڈیکل کالج تھے اور اب ان کی تعداد 700 کے قریب ہے۔ ان میں سیٹوں کی تعداد 80-90 ہزار سے بڑھ کر 1.5 لاکھ ہو گئی ہے۔

مودی نے کہا، میری کوشش ہےکہ ہر ضلع میں ایک میڈیکل کالج ہو۔ اگلے 10 سالوں میں، ممکنہ طور پر پچھلے 70 سالوں سے زیادہ ڈاکٹر بن کر نکلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ طالبعلموں کو کم عمری میں بیرون ملک نہ جانا پڑے، یہ بڑی بات ہوگی اور ان کے والدین کو اتنے دباؤ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

طلباء کے ساتھ بات چیت میں مودی نے کہا کہ،سب کو ملک کے لیے کچھ نہ کچھ کرتے رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا، آپ کو اس عمر میں دوسرے ملک میں اکیلے ایسے تجربے سے گزرنا پڑا۔ میں آپ کی ذہنی حالت کا اندازہ لگا سکتا ہوں۔ اب ہم لوگوں کو صحیح طریقے سے باہر نکالنے کےقابل ہیں۔

اتر پردیش میں اسمبلی انتخاب کی مہم کے حصہ کے طور پر وارانسی کے دورہ پرپہنچے وزیر اعظم سے طلباء نےاپنے تجربات کا اشتراک کیا۔

کچھ طلباء نے کہا کہ یوکرین پر روس کے حملے کے آغاز کے بعد انہوں نےتمام امیدیں چھوڑ دی تھیں اور وہ حکومتی تعاون کے بغیر واپس نہیں لوٹ  سکتے تھے۔ کچھ دیگر طلباء نے کہا کہ انہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور وہاں موجود ہندوستانی سفارت خانے نے مناسب سہولیات فراہم کیں۔

اپنے اہل خانہ کی جانب سے وزیر اعظم سے اظہار تشکر کرتے ہوئے ایک طالبعلم کا کہنا تھا کہ یوکرین میں پھنسنے کے بعد انہیں لگا کہ صرف وزیر اعظم ہی کچھ کر سکتے ہیں۔ اس نے مودی سے کہا، بھگوان کے بعد آپ کو ہی یاد کیا جائے گا۔

ایک طالبعلم نے کہا کہ روسی فوج کی مدد سے نکلنے کے لیےکچھ دوسرے ممالک کے طلباء نے بھی ہندوستانی جھنڈےکا استعمال کیا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)