خبریں

دہلی: میئر کے زبانی فرمان پر بعض علاقوں میں گوشت کی دکانیں بند

جنوبی اور مشرقی دہلی کے میئرز نے نوراتری کے دوران اپنے متعلقہ میونسپل کارپوریشن کے دائرہ اختیار میں گوشت کی دکانوں کو بند رکھنے کی اپیل کی  تھی۔ تاہم، کسی سرکاری احکامات  کے نہ ہونے کے باوجود قومی راجدھانی کے ان علاقوں میں کئی  گوشت کی دکانوں کے مالکان نے  کارروائی کے خوف سے اپنی دکانیں بند رکھیں۔

آئی این اے مارکیٹ میں نوراتری کے دوران گوشت کی دکان بند کر تے ملازم۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

آئی این اے مارکیٹ میں نوراتری کے دوران گوشت کی دکان بند کر تے ملازم۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: جنوبی اور مشرقی دہلی کے میئروں کے زبانی فرمان کے بعد مشرقی اور جنوبی دہلی میں کئی گوشت کی دکانیں منگل کو بند رہیں، جبکہ دکانوں کو بند رکھنے کے سلسلے میں کوئی سرکاری فرمان  جاری نہیں کیا گیا تھا۔

جنوبی اورمشرقی دہلی کے میئروں نے نوراتری کے دوران اپنے متعلقہ میونسپل کارپوریشنوں کے دائرہ اختیار میں گوشت کی دکانیں بند رکھنےکی اپیل  کی تھی۔

میئرز کے بیانات کے بعد قومی راجدھانی کے ان علاقوں میں کئی گوشت کی دکانوں کے مالکان نے کارروائی کے خوف سے اپنی دکانیں بند رکھیں۔

جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن (ایس ڈی ایم سی) اور مشرقی دہلی میونسپل کارپوریشن (ای ڈی ایم سی) کے میئروں نے نو روزہ تہوار کے دوران ان دکانوں کو بند رکھنےکی اپیل  کی ہے، لیکن شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن (این ڈی ایم سی) کی جانب سے ایسا کوئی بیان نہیں آیا ہے۔ جہاں دیگر دو میونسپل کارپوریشنوں کی طرح بی جے پی کی ہی حکومت ہے۔

‘میٹ کی دکانیں کھولنے کی ضرورت نہیں’

مشرقی دہلی کے میئر شیام سندر اگروال نے دعویٰ کیا کہ 90 فیصد لوگ نوراتری کے دوران نان ویجیٹیرین کھانا نہیں کھاتے۔

ان کے جنوبی دہلی کے ہم منصب، میئر مکیش سوریان نے کہا کہ نوراتری کے دوران گوشت کی دکانیں کھولنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ زیادہ تر لوگ اس دوران گوشت نہیں کھاتے۔

سوریان نے منگل کو بتایا،آج گوشت کی زیادہ تر دکانیں بند تھیں۔ زیادہ تر لوگ نوراتری کے دوران گوشت، پیاز اور لہسن نہیں کھاتے، اس لیے عوام کے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئےنوراتری کے دوران گوشت کی دکانیں کھولنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس سلسلے میں آج احکامات  جاری کیے جائیں گے۔

سوریان کےاس بیان پر سوشل میڈیا پر خوب  ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ دہلی میں 99 فیصد لوگ نوراتری کے دوران پیاز اور لہسن کا استعمال نہیں کرتے ۔

سوریان نے ایس ڈی ایم سی کمشنر گیانیش بھارتی کو سوموار کو لکھے ایک خط میں کہا تھا کہ جب لوگ گوشت کی دکانوں پر آتے ہیں یا دیوی درگا کی پوجا کرنے کے لیے مندر جاتے ہیں تو گوشت کی بدبو سےان کے مذہبی عقائد اور جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ منگل سے 11 اپریل (نوراتری کے اختتام) تک گوشت کی دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ انہوں نے میونسپل کمشنر سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی ہدایات پر عمل کیا جائے۔

ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ذہن میں رکھتے ہوئے اگروال نے نوراتری کے دوران گوشت کی دکانیں بند رکھنے کو کہا تھا۔

انہوں نے کہا، میں نے سینئر عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کی اور تاجروں سے اپیل کی کہ وہ نوراتری کے دوران یا کم از کم تہوار کے آخری تین دنوں میں لوگوں کے مذہبی جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے گوشت کی دکانیں بند رکھیں۔

مشرقی دہلی کے میئر نے کہا کہ غازی پور سلاٹر ہاؤس ہر سال نوراتری کے آخری تین دنوں تک بند رہتا ہے اور اس سال یہ 8 سے 10 اپریل تک بند رہے گا۔

اگروال نے دعویٰ کیا کہ ،اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی اس دوران گوشت (بھینس یا بکرے کا) بیچ رہا ہے تو وہ یا تو باسی ہوگا یا پھر جانوروں کو غیر قانونی طور پر ذبح کیا گیا ہوگا، اس لیے میں نے حکم دیا ہے کہ ایسے تاجروں پر کڑی نظر رکھنے کے لیے 16 ٹیمیں تشکیل دی جائیں اور اس کے مطابق کارروائی کی جائے۔

انہوں نے کہا، صورتحال کے مطابق، کارروائی میں گوشت کو ضبط کرنا یا چالان کرنا یا لائسنس کی منسوخی یا دکانوں کو سیل کرنا شامل ہو گا۔

کارروائی کے خوف سے گوشت کی دکانیں بند

انتظامیہ کی طرف سے کارروائی کے ڈر سے منگل کو آئی این اے اور جور باغ سمیت جنوبی دہلی کے کئی بازاروں میں گوشت کی دکانیں بند رہیں۔

آئی این اے مارکیٹ میں تقریباً 40 گوشت کی دکانیں ہیں اور کچھ دکانداروں کا کہنا ہے کہ دکانوں کو بند رکھنے کا فیصلہ ایس ڈی ایم سی میئر سوریان کے فرمان کے بعد لیا گیا ہے۔

بامبے فش شاپ کے منیجر سنجے کمار نے کہا، آئی این اے مارکیٹ میں گوشت کی دکانیں حکام کی کارروائی کے خوف سے بند کر دی گئی ہیں۔ سوموار کو ایس ڈی ایم سی میئر نے میڈیا میں اعلان کیا تھا کہ نوراتری کے دوران دکانیں کھولنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ہم نے آج کے لیے اپنی دکانیں بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نوراتری تک دکانیں بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

جور باغ میں پگپو میٹ کی دکان کے شریک مالک کمل نے کہا کہ اس نے صبح دکان کھولی تھی لیکن میئر کے بیان کے بارے میں جاننے کے بعد اسے بند کرنے کا فیصلہ کیا۔

کمل نے کہا، ہم نے صبح دکان کھولی، لیکن جب ہمیں معلوم ہوا کہ قریبی بازاروں میں دکانیں بند ہیں تو ہم نے اسے بند کر دیا۔

یہ پہلا موقع ہے جب میونسپل کارپوریشنوں نے اپنے اپنے دائرہ اختیار میں گوشت کی دکانوں کو نوراتری کے دوران بند رکھنے کو کہا ہے۔ اس بار نوراتری 2 سے 11 اپریل تک ہے۔

بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ پرویش صاحب سنگھ ورما نے سوشل میڈیا پر اس معاملے پر شدید ردعمل کے بعد کہا کہ نوراتری کے دوران اس طرح کی پابندی پورے ملک میں لگنی چاہیے۔

ورما مسلمانوں کے خلاف اپنے تبصروں کے لیے معروف  ہیں۔ سی اے اے کے خلاف 2019 کے شاہین باغ احتجاج کے دوران پرویش ورما نے شاہین باغ کے مظاہرین کو ریپسٹ اور قاتل کہا تھا۔

دریں اثنا، نیشنل کانفرنس  کے رہنما عمر عبداللہ نےایس ڈی ایم سی میئر کو نشانہ بناتے ہوئے ٹوئٹ کیا،رمضان کے دوران ہم طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے درمیان کھانا نہیں کھاتے ہیں۔ میرے خیال میں یہ ٹھیک ہو گا اگر ہم ہر غیر مسلم باشندے یا سیاح کو عوامی طور پر کھانے پر پابندی لگا دیں، خاص طور پر مسلم اکثریتی علاقوں میں۔ اگر جنوبی دہلی کے لیے اکثریت پسندی درست ہے تو جموں و کشمیر کے لیے بھی درست ہونا چاہیے۔

ترنمول ایم پی مہوا موئترا نے بھی نوراتری پر گوشت کی دکانیں بند کرنے کے فیصلے کے خلاف ٹوئٹ کیا اور کہا، میں جنوبی دہلی میں رہتی ہوں۔ آئین مجھے اجازت دیتا ہے کہ میں جب چاہوں گوشت کھا سکتی ہوں اور دکانداروں کو کاروبار چلانے کی اجازت دیتا ہے۔بات ختم ۔

سوشل میڈیا صارفین نے اس معاملے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے اور اکثر لوگوں نے اسے مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)