خبریں

شدت پسند ہندوتوا لیڈروں کو ’نفرت پھیلانے والا‘ کہنے پر صحافی محمد زبیر کے خلاف ایف آئی آر

آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے ایک ٹوئٹ میں ہندوتوا لیڈروں – یتی نرسنہانند، بجرنگ منی اور آنند سوروپ کو ‘نفرت پھیلانے والا’ بتایا تھا۔ اس سلسلے میں’راشٹریہ ہندو شیر سینا’ کے ضلعی سربراہ بھگوان شرن کی شکایت پر یوپی پولیس نے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

محمد زبیر۔ (فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر/@zoo_bear)

محمد زبیر۔ (فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر/@zoo_bear)

نئی دہلی: آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کے خلاف اتر پردیش کے خیر آباد کے ایک پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر ان کے اس ٹوئٹ کے بعد درج کی گئی،جس میں انہوں نے یتی نرسنہانند، مہنت بجرنگ منی اور آنند سوروپ کو ‘نفرت پھیلانے والا’ کہا ۔

رپورٹ کے مطابق، خود کو راشٹریہ ہندو شیر سینا کا ضلعی سربراہ بتانے والے بھگوان شرن کی طرف سے سیتا پور کے خیر آباد پولیس اسٹیشن میں دی گئی شکایت کی بنیاد پر پولیس نے زبیر کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 295اے (کسی بھی طبقے کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے ان کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی عمل) اور انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ کی  دفعہ 67 (الکٹرانک شکل میں فحش مواد کی اشاعت یا ترسیل) کے تحت معاملہ درج کیا  ہے۔

گزشتہ 27 مئی کو ٹوئٹس کی ایک سیریز میں زبیر نے ہندوستانی نیوز ٹی وی چینلوں پر نشر ہونے والے پرائم ٹائم مباحثے کو نشانہ بنایا تھا، جس میں انہوں نے گیان واپی مسجد پر جاری تنازعہ کے حوالے سے کہا تھا، یہ (ٹی وی نیوز چینل) نفرت پھیلانے والوں کے لیے دوسرے مذاہب کے بارے میں بیہودگی کا  پلیٹ فارم بن گیا ہے۔

ٹائمز ناؤ چینل پر اس کی اینکر نویکا کمار کے ذریعے منعقد  بحث ‘دی گیان واپی فائلز’ کا ایک ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے انہوں نے ٹوئٹ کیا:

خصوصی طور پر اس ٹوئٹ کا حوالہ دیتے ہوئے شکایت گزار نے کہا کہ زبیر کے اس ٹوئٹ سے ان کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے، جس میں ان کے ‘ مہنت بجرنگ منی کو نفرت پھیلانےوالا’ کہا گیا ہے۔ انہوں نے  مزید کہا  کہ زبیر مسلمانوں کو ہندو رہنماؤں کے ‘قتل’ کے لیے اکسا رہے تھے۔

واضح ہو کہ کٹر ہندوتوا رہنما اور جونا اکھاڑے کے مہامنڈلیشور یتی نرسنہانند گری  نفرت انگیز تقریر اور تشدد کی اپیل کے لیے معروف ہیں، جس میں سب سے قابل ذکر  2020 کےدہلی فسادات سے قبل بھیڑ کو جمع کرنے اور بھڑکانے میں ان کی شمولیت ہے، جس کی دی وائرنےتحقیقات کی  تھی۔

وہ نفرت انگیز جرائم اور مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر میں ملوث دائیں بازو سے وابستہ افراد کے نیٹ ورک کا حصہ رہے ہیں، نیز بی جے پی لیڈر کپل مشرا اور اشونی اپادھیائے (جو ہری دوار  دھرم سنسد میں موجود تھے) کے ساتھ وابستہ رہے ہیں۔ نرسنہانند فی الحال ضمانت پر باہر ہیں۔

اس کےساتھ ہی بتادیں کہ اتر پردیش کے ضلع  سیتا پور کے بڑی سنگت آشرم کے پجاری مہنت بجرنگ منی نے 2 اپریل کو ہندو نئے سال کے موقع پر پولیس کی موجودگی میں مسلم خواتین کے ساتھ ریپ  کی دھمکی دی تھی، جس کے بعدانہیں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں انہیں ضمانت مل گئی تھی۔