خبریں

دہلی میں منکی پوکس کامعاملہ سامنے آیا، ہندوستان میں مریضوں کی تعداد چار ہوئی

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نےمنکی پوکس کو عالمی ایمرجنسی کا درجہ دے دیا  ہے۔ عالمی سطح پر 75 ممالک میں منکی پوکس کے 16000  سے زیادہ معاملے رپورٹ ہوئے ہیں اور اس کی وجہ سے  ابھی تک پانچ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

(تصویر: رائٹرس)

(تصویر: رائٹرس)

نئی دہلی: دہلی میں ایک 34 سالہ شخص کے منکی پوکس سے متاثر ہونے کے بعد ہندوستان میں اس کے مریضوں کی تعداد چار ہو گئی ہے۔ حکومت نے اتوار کو یہ جانکاری دی۔

دریں اثنا، دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے لوگوں سے کہا ہے کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، حالات قابو میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مریض کی حالت مستحکم ہے اور وہ ٹھیک ہو رہا ہے۔

اس سے پہلے کیرالہ میں منکی پوکس کے تین کیس رپورٹ ہوئے تھے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ متاثرہ شخص نے حال ہی میں ہماچل پردیش کے منالی میں ایک پارٹی میں شرکت کی تھی۔

مغربی دہلی سے تعلق رکھنے والے اس شخص کو منکی پوکس کی علامات ظاہر ہونے کے بعد تقریباً تین دن قبل یہاں لوک نایک جئے پرکاش اسپتال میں کورنٹائن کیا گیا تھا۔

حکام کے مطابق، اب تک مریضوں کے رابطے میں آنے والے ان کے خاندان کے افراد سمیت نو افراد کو کورنٹائن میں رکھا گیا ہے اور ان کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ فی الحال، ان میں انفیکشن کے علامات نظرنہیں آئے ہیں۔

مرکزی وزارت صحت کے عہدیداروں نے کہا کہ ان کے نمونےسنیچر (23 جولائی) کو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی (این آئی وی) پونے بھیجے گئے تھے اور ان میں انفیکشن کی تصدیق ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا، ‘مریض کا فی الحال لوک نایک اسپتال کے کورنٹائن سینٹرمیں علاج کیا جا رہا ہے۔ وزارت صحت کے رہنما خطوط کے مطابق مریض کے رابطے میں آنے والے افراد کی شناخت کر کے انہیں کورنٹائن کیا گیا ہے۔

حکام نے کہا، انفیکشن کے ذرائع کو  جاننے، مریض کے رابطے میں آنے والے لوگوں کا تیزی سے سراغ لگانے، ٹیسٹ کو  لے کرحساس بنانے جیسے صحت عامہ کے اقدامات پر کام کیا جا رہا ہے ۔’

دریں اثنا، دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے اتوار کو کہا کہ لوک نایک جئے پرکاش اسپتال (ایل این جے پی) میں منکی  پاکس سے متاثرہ مریضوں کے لیےکورنٹائن وارڈ قائم کیا گیا ہے۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا،’مریض کی حالت مستحکم ہے اور وہ صحت یاب ہو رہا ہے۔ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ صورتحال قابو میں ہے۔ ہم نے ایل این جے پی میں کورنٹائن وارڈ قائم کیا ہے۔ ہماری بہترین ٹیم اس انفیکشن کو پھیلنے سے روکنے اور دہلی والوں کی حفاظت میں مصروف ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے 23 جولائی کومنکی پوکس کو عالمی ایمرجنسی کا درجہ دیا تھا۔

عالمی سطح پر 75 ممالک میں منکی پوکس کے 16000 سے زیادہ کیس رپورٹ ہوئے ہیں اور اس کی وجہ سے پانچ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے جنوب مشرقی ایشیا کے علاقے میں ہندوستان کے علاوہ تھائی لینڈ میں ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

ڈائرکٹر جنرل آف ہیلتھ سروسز (ڈی جی ایچ ایس) اتل گوئل نے اتوار کو ملک میں منکی  پوکس کی صورتحال کا جائزہ لیا اور نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کو ہدایت دی کہ وہ کیسوں کی وبائی امراض کی تفصیلی تحقیقات کرے۔

میٹنگ میں نیشنل ایڈز کنٹرول آرگنائزیشن (این اے سی اور) نے مردوں کے ساتھ جنسی تعلق رکھنے والےمردوں جیسے زیادہ خطرے والے گروہوں پر نظر رکھنے کی ضرورت کا ذکر کیا۔

ایک سرکاری ذرائع نے بتایا کہ چونکہ این اے سی ایک نوڈل ایجنسی ہے جو ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کو روکنے اور جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں اور تولیدی اعضاء کے انفیکشن کو کنٹرول کرنے کے لیے کام کرتی ہے، اس لیے اسےمنکی پوکس کے زیادہ خطرہ والے گروہوں کے لیے رہنما خطوط تیار کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

میٹنگ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ صحت کے مراکز ان لوگوں پر کڑی نظر رکھیں جن کو خارش کی شکایت ہے۔ اس کے علاوہ ان لوگوں سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ ان لوگوں کی نگرانی کریں جنہوں نے گزشتہ 21 دنوں میں ان ممالک کا  سفر کیا ہے جہاں منکی پوکس  کے معاملوں کی تصدیق ہوئی ہے یا مشتبہ معاملے رپورٹ ہوئے ہیں۔

وزارت صحت نے گزشتہ ہفتے ملک میں وائرس کے معاملے سامنے آنے کے بعد ہندوستان آنے والے بین الاقوامی مسافروں کی اسکریننگ کے عمل کا جائزہ لیا تھا۔

ہوائی اڈے اور بندرگاہ کے صحت کے حکام اور وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے علاقائی دفاتر کے ڈائریکٹرز کو مشورہ دیا گیا کہ وہ تمام بین الاقوامی مسافروں کی سخت اسکریننگ کو یقینی بنائیں تاکہ ملک میں منکی پوکس کے  خطرے کو کم کیا جا سکے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق، منکی پوکس جانوروں سے پھیلنے والا وائرل انفیکشن ہے جو جانوروں سے انسانوں میں پھیلتا ہے۔ یہ چیچک جیسی علامات ظاہر کرتا ہے۔ یہ طبی لحاظ سے کم سنگین ہے۔

منکی پوکس عام طور پر بخار، خارش وغیرہ کے ساتھ ظاہر ہوتا ہے اور مختلف قسم کی طبی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔ اس کی علامات عام طور پر دو سے چار ہفتوں تک ظاہر ہوتی ہیں۔

ماہرین نے کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ کم متعدی ہے اوراس سے موت کے امکانات بہت کم ہیں۔

منکی پوکس متاثرہ  کسی جانور کے ساتھ براہ راست یا بالواسطہ رابطے کے ذریعے انسانوں میں پھیلتا ہے۔ یہ انفیکشن متاثرہ جلد کے رابطے اور سانس چھوڑتے وقت ناک یا منہ سے نکلنے والی چھوٹی بوندوں کے ذریعے ایک شخص سے دوسرے میں پھیلتا ہے۔

ماہرین کے مطابق،  کڑی نگرانی کے ذریعے منکی پوکس کو مؤثر طریقے سے روکا جا سکتا ہے۔ متاثرہ افراد کو کورنٹائن کرکے اور ان کے رابطے میں آنے والے لوگوں کو الگ تھلگ کرکے انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکا جاسکتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کمزور قوت مدافعت والے افراد کا زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔

پونے میں واقع نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی (این آئی وی) کی سینئر سائنسدان ڈاکٹر پرگیہ یادو نے کہا کہ منکی پوکس وائرس ایک ڈبل ڈی این اے وائرس ہے، جس کی دو مختلف جینیاتی شکلیں ہیں۔ ان میں سے ایک کی شکل وسطی افریقی (کانگو بیسن) اور ایک مغربی افریقی ہے۔

انہوں نے کہا، حال میں جس  وبا نے بہت سے ممالک کو متاثر کیا ہے اور تشویش کا باعث بنا ہے، اس کے پیچھے مغربی پیٹرن ہے، جسے پہلے سامنے آنے والی کانگولی شکل سے کم سنگین قرار دیا جا رہا ہے۔’

دریں اثنا، دہلی کے ایک 34 سالہ شخص کے متاثر پائے جانے کے بعد اتوار کو مرکز نے ایک اعلیٰ سطحی جائزہ میٹنگ کی۔ مذکورہ شخص کی بیرون ملک سفر کی کوئی تاریخ نہیں ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ کی صدارت ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز (ڈی جی ایچ ایس) نے کی اور اس میں وزارت صحت، نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (این سی ڈی سی) اور انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کے عہدیداروں نے شرکت کی۔

منکی پوکس کے سلسلے میں صحت عامہ سے متعلق اقدامات اور  چوکسی  کوبڑھائیں: ڈبلیو ایچ او

جنوب مشرقی ایشیا کے خطے کے لیے ڈبلیو ایچ او کے ریجنل  ڈائریکٹر نے رکن ممالک سے منکی  پوکس سے نمٹنے کے لیے چوکسی بڑھانے اور صحت عامہ کے اقدامات کو مضبوط بنانے کی اپیل کی ہے۔

ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر پونم کھیترپال سنگھ نے کہا کہ منکی پوکس تیزی سے پھیل رہا ہے اور ایسے بہت سے ممالک میں، جہا اس کے کیس پہلے رپورٹ نہیں ہوئے تھے، جو کہ انتہائی تشویش کا باعث ہے۔

انہوں نے کہا، ‘انفیکشن کے کیسز زیادہ تر ان مردوں میں پائے گئے ہیں جو مردوں کے ساتھ جنسی تعلقات رکھتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں اس آبادی پر توجہ مرکوز کرکے اس بیماری کو مزید پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے، جو انفیکشن کا زیادہ شکار ہے۔

ریجنل  ڈائریکٹر نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ ہماری کوششیں اور اقدامات حساس اور غیر امتیازی ہونی چاہیے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹر تیدروس ادھانوم گیبرائسس نے سنیچر کو کہا کہ 70 سے زیادہ ممالک میں منکی پوکس کا پھیلنا ایک ‘غیر معمولی’ صورتحال ہے اور یہ اب ایک عالمی ہنگامی صورتحال ہے۔

ان کے مطابق، اب تک منکی پوکس کے پھیلاؤ کے طریقے سے متعلق کچھ زیادہ معلومات موجود نہیں ہیں۔

ڈاکٹر تیدروس نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کے تجزیے کے مطابق عالمی طور پر منکی پوکس کا خطرہ درمیانے درجے کا ہے لیکن یورپی خطے میں خطرہ زیادہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ منکی پوکس کے بین الاقوامی پھیلاؤ کا بھی خدشہ موجود ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اس اعلان سے منکی پوکس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے اور ویکسین کی تیاری کے عمل کو تیز بنانے میں مدد ملے گی۔

عالمی ادارہ صحت ایسی تجاویز بھی جاری کر رہا ہے جن سے امید کی جا رہی ہے کہ بین الاقوامی سطح پر ممالک کو منکی پوکس وائرس کے پھیلاو کو روکنے اور ایسے لوگوں کو محفوظ رکھنے میں مدد ملے گی جن کو اس وائرس سے زیادہ خطرہ ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر تیدروس نے کہا کہ یہ ایک ایسی بیماری ہے جسے درست اقدامات اٹھا کر روکا جا سکتا ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)

Categories: خبریں

Tagged as: , , , , , ,