خبریں

سپریم کورٹ نے گجرات فسادات سے متعلق معاملوں کو بند کیا

چیف جسٹس ادے امیش للت، جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس جے بی پاردی  والا کی بنچ نے 2002 کے گجرات فسادات کے مقدمات کی آزادانہ تحقیقات کے لیے تقریباً 20 سال قبل دائر 11 عرضیوں کو بند کرتے ہوئے کہا کہ اب ان عرضیوں میں فیصلے کے لیے کچھ نہیں بچا ہے۔

سپریم کورٹ(فوٹو : رائٹرس)

سپریم کورٹ(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: 2002 کے گجرات فسادات کے معاملوں کی آزادانہ جانچ کے لیے تقریباً 20 سال قبل دائر 11 عرضیوں کو سپریم کورٹ نے منگل کو ‘بے معنی’ بتاتے ہوئے  بند کر دیا۔

ان میں نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر سی ) کی جانب سے معاملوں کو گجرات پولیس سے سی بی آئی  کوٹرانسفر کرنے اور اس وقت جیل میں بند سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کی سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس (سی جے پی) تنظیم کی ایک رٹ بھی پٹیشن شامل ہیں، جس نے فسادات کی تحقیقات عدالت کی نگرانی میں کرانے سمیت دیگر مطالبات کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

چیف جسٹس ادے امیش للت، جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بنچ نے عدالت کی طرف سے مقرر کردہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کےسینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی اور سی جے پی کی طرف سے اپرنا بھٹ سمیت متعدد عرضی گزاروں کے وکیل کی دلیلوں پر غور کیا اور کہا کہ اب ان عرضیوں میں فیصلے کے لیے کچھ نہیں بچا ہے۔

بنچ نے ایس آئی ٹی کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی کی اس دلیل کو نوٹس میں لیا کہ ایس آئی ٹی نے جن نو معاملوں کی جانچ کی تھی، ان میں سے ایک ‘نرودا گاؤں’ فسادات کے مقدمے کی سماعت ٹرائل کورٹ میں آخری مرحلے میں ہے۔ جبکہ دیگر معاملات میں نچلی عدالتوں نے فیصلے سنائے ہیں اور وہ اپیل کی سطح پر گجرات ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔

مزید، عدالت نے کہا کہ درخواست گزاروں کے وکیل نے ایس آئی ٹی کے بیان کو قبول کر لیاتھا۔

لائیو لا کے مطابق، بنچ نے کہا، چونکہ تمام معاملات اب غیر متعلق ہو چکے ہیں، اس لیے اس عدالت کی رائے ہے کہ اب ان درخواستوں پر غور کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس لیے مقدمات نمٹائے جاتے ہیں۔

تاہم، عدالت نے ہدایت دی کہ بقیہ کیس (یعنی نرودا کیس) کے سلسلے میں مقدمے کو ‘قانون کے مطابق’ اپنے انجام تک پہنچایا جائے اور ایس آئی ٹی کو ‘یقینی طور پر اس کے مطابق مناسب قدم اٹھانے کا اختیار ہو۔’

درخواست گزاروں کے وکیلوں میں سے ایک ایڈوکیٹ اپرنا بھٹ نے عدالت کو بتایا کہ وہ موجودہ کیس میں سکیورٹی  کا مطالبہ  کرنے والی عرضی گزار سی جے پی کی سربراہ سیتلواڑ سے بات کرنے سے قاصر رہیں کیونکہ وہ گجرات پولیس کی حراست  میں تھیں۔

اس کے جواب میں عدالت نے سیتلواڑ کو مناسب اپیل کرنے اور متعلقہ اتھارٹی کو درخواست دینے کی آزادی دی۔ لائیو لاء کے مطابق، بنچ نے کہا کہ جب وہ اس طرح کی عرضی دائر کریں گی  تب  اس پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

غورطلب  ہے کہ سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کو گزشتہ ماہ جون میں 2002 کے گجرات فسادات کے مقدمات میں ‘بے قصور لوگوں کو پھنسانے’ کے لیے ثبوت گھڑنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

سیتلواڑ، سابق پولیس افسران آر بی سری کمار اور سنجیو بھٹ کے خلاف ایف آئی آر سپریم کورٹ کی طرف سے 24 جون کو گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور دیگر کو 2002 کے فسادات کے معاملے میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی طرف سے دی گئی کلین چٹ کو چیلنج کرنے والی ذکیہ جعفری کی عرضی کو خارج کیے جانے کے ایک دن بعد 25 جون کودرج ہوئی تھی۔

ایف آئی آر میں  تینوں پر 2002 کے فرقہ وارانہ فسادات کے معاملات کے سلسلے میں جھوٹے ثبوت بنا کر قانون کے غلط استعمال کی سازش کا الزام لگایا گیا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)