خبریں

کوئی خالی پیٹ نہ سوئے، آخری شخص تک اناج پہنچانا حکومت کی ذمہ داری:  سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے کووڈ وبائی امراض اور لاک ڈاؤن کے دوران مہاجر مزدوروں کی حالت سے متعلق مفاد عامہ کے ایک معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ این ایف ایس اے کے تحت اناج آخری شخص تک پہنچے۔ یہ ہماری تہذیب  ہے کہ کوئی خالی پیٹ نہ سوئے۔

2020 کے لاک ڈاؤن کے دوران ریلیف کیمپ میں لوگ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

2020 کے لاک ڈاؤن کے دوران ریلیف کیمپ میں لوگ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو کہا کہ یہ ہماری تہذیب ہے کہ  کسی کو  بھوکا نہیں سونا چاہیے۔ اس نے مرکزی حکومت سے یہ بھی کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ (این ایس ایف ایس) کے تحت اناج آخری شخص تک پہنچے۔

جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے مرکز کو ہدایت دی کہ وہ ای شرم پورٹل پر رجسٹرڈ تارکین وطن اوران آرگنائزڈ سیکٹر کے مزدوروں کی تعداد کے ساتھ ایک تازہ فہرست پیش کرے۔

بنچ نے کہا، یہ مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ این ایف ایس اے کے تحت اناج آخری شخص تک پہنچے۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ مرکز کچھ نہیں کر رہا ہے۔ مرکزی حکومت نے کووڈ کے دوران لوگوں کو اناج فراہم کیا ہے۔ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ یہ جاری رہے۔ ہماری تہذیب ہے کہ کوئی بھی خالی پیٹ نہ سوئے۔

بنچ کووڈ وبائی امراض اور اس کے بعد لاک ڈاؤن کے دوران مزدوروں کی حالت سے متعلق مفاد عامہ کے ایک معاملے کی شنوائی کر رہی تھی۔

سماجی کارکن انجلی بھاردواج، ہرش مندر اور جگدیپ چھوکر کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ 2011 کی مردم شماری کے بعد ملک کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے اور اس کے ساتھ ہی این ایف ایس اے کے دائرہ کار میں آنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اس قانون کو مؤثر طریقے سے نافذ نہیں کیا گیا تو بہت سے مستحق اور ضرورت مند اس کے فوائد سے محروم ہو جائیں گے۔

بھوشن نے کہا کہ حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ پچھلے کچھ سالوں میں لوگوں کی فی کس آمدنی میں اضافہ ہوا ہے، لیکن ہندوستان بھوک کے عالمی انڈیکس میں تیزی سے نیچے آیا ہے۔

مرکز کی طرف سے پیش ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایشوریہ بھاٹی نے کہا کہ این ایف ایس اے کے تحت 81.35 کروڑ مستفیدین ہیں، جو کہ ہندوستانی تناظر میں بھی بہت بڑی تعداد ہے۔

بھوشن نے کہا کہ 14 ریاستوں نے یہ کہتے ہوئے حلف نامہ داخل کیا ہے کہ ان کے اناج کا کوٹہ ختم ہو گیا ہے۔ اب اس معاملے کی سماعت 8 دسمبر کو ہوگی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، عدالت عظمیٰ نے قبل ازیں مرکز سے کہا تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ این ایف ایس اے کے فوائد 2011 کی مردم شماری کے اعداد و شمار تک محدود نہ ہوں اور زیادہ ضرورت مند لوگوں کو ایکٹ کے تحت لایا جائے۔ اس کے علاوہ، اس نے آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت ‘کھانے کے حق’ کو بنیادی حق قرار دیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)